مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
قرآن کو جمع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2220
Save to word اعراب
وعن زيد بن ثابت قال: ارسل إلي ابو بكر رضي الله عنه مقتل اهل اليمامة. فإذا عمر بن الخطاب عنده. قال ابو بكر إن عمر اتاني فقال إن القتل قد استحر يوم اليمامة بقراء القرآن وإني اخشى ان استحر القتل بالقراء بالمواطن فيذهب كثير من القرآن وإني ارى ان تامر بجمع القرآن قلت لعمر كيف تفعل شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال عمر هذا والله خير فلم يزل عمر يراجعني فيه حتى شرح الله صدري لذلك ورايت الذي راى عمر قال زيد قال ابو بكر إنك رجل شاب عاقل لا نتهمك وقد كنت تكتب الوحي لرسول الله صلى الله عليه وسلم فتتبع القرآن فاجمعه فوالله لو كلفوني نقل جبل من الجبال ما كان اثقل علي مما امرني به من جمع القرآن قال: قلت كيف تفعلون شيئا لم يفعله النبي صلى الله عليه وسلم. قال هو والله خير فلم ازل اراجعه حتى شرح الله صدري للذي شرح الله له صدر ابي بكر وعمر. فقمت فتتبعت القرآن اجمعه من العسب واللخاف وصدور الرجال حتى وجدت من سورة التوبة آيتين مع ابي خزيمة الانصاري لم اجدها مع احد غيره (لقد جاءكم رسول من انفسكم) حتى خاتمة براءة. فكانت الصحف عند ابي بكر حتى توفاه الله ثم عند عمر حياته ثم عند حفصة. رواه البخاري وَعَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ. فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَخْشَى أَنِ اسْتَحَرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ بِالْمَوَاطِنِ فَيَذْهَبُ كَثِيرٌ مِنَ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ لِعُمَرَ كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عُمَرُ هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلم يزل عمر يراجعني فِيهِ حَتَّى شرح الله صَدْرِي لذَلِك وَرَأَيْت الَّذِي رَأَى عُمَرُ قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جمع الْقُرْآن قَالَ: قلت كَيفَ تَفْعَلُونَ شَيْئا لم يَفْعَله النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ هُوَ وَاللَّهِ خير فَلم أزل أراجعه حَتَّى شرح الله صَدْرِي للَّذي شرح الله لَهُ صدر أبي بكر وَعمر. فَقُمْت فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الْعُسُبِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَال حَتَّى وجدت من سُورَة التَّوْبَة آيَتَيْنِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ (لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ) حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةَ. فَكَانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاته ثمَّ عِنْد حَفْصَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، معرکہ یمامہ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے میری طرف پیغام بھیجا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ان کے پاس موجود تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عمر میرے پاس آئے تو انہوں نے فرمایا: معرکہ یمامہ میں بہت سے قاری شہید ہو گئے، اور مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر کسی اور معرکہ میں قاری شہید ہو گئے تو اس طرح قرآن کا بہت سا حصہ جاتا رہے گا، اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ جمع قرآن کا حکم فرمائیں، لیکن میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: آپ وہ کام کیسے کریں گے جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہیں کیا؟ تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! یہ (جمع قرآن) بہتر ہے، عمر رضی اللہ عنہ مسلسل مجھے کہتے رہے حتیٰ کہ اللہ نے اس کام کے لیے میرا سینہ کھول دیا اور اب اس میں میرا وہی موقف ہے جو عمر رضی اللہ عنہ کا ہے۔ زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ عقل مند نوجوان ہیں اور آپ پر کسی قسم کا کوئی الزام نہیں، اور آپ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وحی لکھا کرتے تھے، آپ قرآن اکٹھا کریں اور اسے ایک جگہ جمع کریں، اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے کسی پہاڑ کو منتقل کرنے پر مامور فرماتے تو وہ مجھ پر اس جمع قرآن کے حکم سے زیادہ آسان تھا، وہ (زید رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں۔ میں نے کہا: تم وہ کام کیسے کرتے ہو جسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہیں کیا؟ تو انہوں (ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: اللہ کی قسم! وہ بہتر ہے، پس ابوبکر رضی اللہ عنہ مسلسل مجھے کہتے رہے حتیٰ کہ اللہ نے اس کام کے لیے میرا سینہ کھول دیا جس کے لیے اس نے ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا تھا، میں نے قرآن تلاش کرنا شروع کیا اور میں نے کھجور کی شاخوں، پتھر کی سلوں اور لوگوں کے سینوں (حافظوں) سے قرآن اکٹھا کیا حتیٰ کہ میں نے سورۃ التوبہ کا آخری حصہ (لقد جاءکم رسول من انفسکم،،،،،) آخر تک صرف ابوخزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے ہاں پایا، وہ صحیفہ (قرآن کریم کا نسخہ) ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس رہا حتیٰ کہ اللہ نے انہیں فوت کر دیا، پھر عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں ان کے پاس رہا، اور پھر عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4986)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.