وعن عائشة: ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث رجلا على سرية وكان يقرا لاصحابه في صلاتهم فيختم ب (قل هو الله احد) فلما رجعوا ذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: «سلوه لاي شيء يصنع ذلك» فسالوه فقال لانها صفة الرحمن وانا احب ان اقرا بها فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «اخبروه ان الله يحبه» وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ وَكَانَ يَقْرَأُ لأَصْحَابه فِي صلَاتهم فيختم ب (قل هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) فَلَمَّا رَجَعُوا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «سَلُوهُ لِأَيِّ شَيْءٍ يَصْنَعُ ذَلِكَ» فَسَأَلُوهُ فَقَالَ لِأَنَّهَا صفة الرَّحْمَن وَأَنا أحب أَن أَقرَأ بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَخْبِرُوهُ أَن الله يُحِبهُ»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو کسی لشکر کا امیر بنا کر بھیجا، وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتا تو قراءت کے آخر میں سورۂ اخلاص پڑھتا، جب وہ واپس آئے تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”اس سے پوچھو کے وہ ایسے کیوں کرتا تھا؟“ انہوں نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا: کیونکہ وہ رحمان کی صفت ہے، اور میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بتا دو کہ اللہ اسے پسند فرماتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7375) و مسلم (813/263)»