وعن ايفع بن عبد الكلاعي قال: قال رجل: يا رسول الله اي سورة القرآن اعظم؟ قال: (قل هو الله احد) قال: فاي آية في القرآن اعظم؟ قال: آية الكرسي (الله لا إله إلا هو الحي القيوم) قال: فاي آية يا نبي الله تحب ان تصيبك وامتك؟ قال: «خاتمة سورة البقرة فإنها من خزائن رحمة الله تعالى من تحت عرشه اعطاها هذه الامة لم تترك خيرا من يخر الدنيا والآخرة إلا اشتملت عليه» . رواه الدارمي وَعَنْ أَيْفَعَ بْنِ عَبْدٍ الْكَلَاعِيِّ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ سُورَةِ الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) قَالَ: فَأَيُّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: آيَةُ الْكُرْسِيِّ (اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ) قَالَ: فَأَيُّ آيَةٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ تُحِبُّ أَنْ تُصِيبَكَ وَأُمَّتَكَ؟ قَالَ: «خَاتِمَةُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فَإِنَّهَا مِنْ خَزَائِنِ رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى مِنْ تَحْتِ عَرْشِهِ أَعْطَاهَا هَذِهِ الْأُمَّةَ لَمْ تتْرك خيرا من يخر الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
ایفع بن عبدالکلاعی ؒ بیان کرتے ہیں، کسی آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! قرآن میں سب سے عظیم سورت کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورۃ الاخلاص۔ “ انہوں نے عرض کیا: تو پھر قرآن میں سب سے عظیم آیت کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آیۃ الکرسی۔ “ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ کون سی آیت پسند فرماتے ہیں کہ وہ آپ کو اور آپ کی امت کو مل جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورۂ بقرہ کا آخری حصہ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے اس کی رحمت کے خزانوں میں سے ہے جو اس نے اس امت کو عطا فرمائی ہے، اور وہ دنیا و آخرت کی تمام بھلائیوں پر مشتمل ہے۔ “ اسنادہ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (447/2 ح 3383) ٭ أيفع: تابعي صغير کما في الإصابة (135/1) فالسند منقطع.»