(حديث مقطوع) حدثنا العباس بن سفيان، عن ابن علية، عن ابن عون، عن محمد، قال: "كانوا يرون هذه الالحان في القرآن محدثة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: "كَانُوا يَرَوْنَ هَذِهِ الْأَلْحَانَ فِي الْقُرْآنِ مُحْدَثَةً".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: اسلاف کرام قرآن کی قراءت میں ان سُروں کو بدعت شمار کرتے تھے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3532 سے 3535) لحن یا سُر بنا کر قرآن پڑھنے کو بہت سے علماء نے ناپسند کیا ہے، جس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے التبيان، ص: 99 پر لکھا ہے: قراءت میں لحن (سُر) بنا کر پڑھنے کو امام شافعی رحمہ اللہ نے مکروہ گردانا ہے، دوسرا قول عدم کراہت کا بھی ہے، اور بعض اصحاب شافعی نے کہا: جو زیادہ کھینچ تان کر تکلف سے پڑھے ایسی قراءت مکروہ ہے۔ آداب تجوید و قراءت سے قرآن پڑھنا جس میں گانے کی آواز نہ ہو مکروہ نہیں ہے۔ «والله اعلم»
اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور احسان ہے کہ جامع مسند الامام ابومحمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن الدارمی (رحمہ اللہ) کا یہ ترجمہ اختتام کو پہنچا۔ «وصلى اللّٰه وسلم على نبينا محمد و على آله وصحبه تسليمًا كثيرا» «والحمد للّٰه أوّلًا و آخرًا.»
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3546]» اس روایت کی سند جید ہے۔