من كتاب النكاح نکاح کے مسائل 16. باب النَّهْيِ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ: عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت کا بیان
ربیع بن سبرہ سے مروی ہے کہ ان کے والد (سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ) نے حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجۃ الوداع کو جا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان عورتوں سے متعہ کر لو“، اور متعہ کا مطلب ہمارے نزدیک نکاح کرنا تھا۔ ہم نے کچھ عورتوں پر یہ امر پیش کیا، انہوں نے بنا مدت معینہ مقرر کئے ہم سے نکاح کرنے سے انکار کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدت مقرر کر لو“، چنانچہ میں اور میرا چچا زاد بھائی اپنی اپنی چادر لے کر نکل پڑے، میرے چچا زاد بھائی کی چادر میری چادر سے اچھی تھی لیکن میں اس کی بہ نسبت زیادہ خوبرو جوان تھا، ہم دونوں ایک عورت کے پاس پہنچے، اس کو میرا شباب اچھا لگا اور بھائی کی چادر اچھی لگی، اس نے کہا: چادر چادر برابر ہے (لہٰذا اس نے سبرہ کو پسند کر لیا) اور ہمارے درمیان دس دن تک مدت قرار پائی، میں نے وہ رات اس کے پاس گزاری، صبح کو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے فرما رہے تھے: ”اے لوگو! میں نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کا اذن دیا تھا لیکن خبردار رہو کہ الله تعالیٰ نے اس کو حرام کر دیا ہے، قیامت تک کے لئے، اب جس کے پاس ان متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اس کو چھوڑ دے اور جو کچھ اس کو دے چکا ہے وہ ان سے واپس نہ لے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث عند مسلم في النكاح، [مكتبه الشامله نمبر: 2241]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1406]، [أبوداؤد 2072]، [نسائي 3368]، [ابن ماجه 1962]، [أبويعلی 938، 939]، [ابن حبان 4144]، [الحميدي 870]، [أحمد 404/3]، [طبراني 107/7، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث عند مسلم في النكاح
ربیع بن سبرہ جہنی سے مروی ہے، ان کے والد نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے وقت نکاح متعہ سے منع فرما دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2242]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الحميدي 869]، [مسلم 1406] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے خیبر کے سال منع فرما دیا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2243]»
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ تخریج حدیث رقم (2032) پرگذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2231 سے 2234) متعہ کسی عورت سے ایک مقررہ وقت تک کے لئے نکاح کرنے کو کہتے ہیں، جب مقررہ وقت پورا ہو جاتا ہے تو ان کے درمیان خود بخود جدائی ہو جاتی ہے۔ اس طرح نکاح کرنا اب قیامت تک کے لئے حرام ہے، اس پر تمام ائمہ اور علماء و فقہاء کا اجماع ہے سوائے چند روافض کے۔ متعہ کب حرام ہوا اس بارے میں مختلف روایات کے سبب مختلف اقوال ہیں، پہلی حدیث میں ہے کہ حجۃ الوداع میں اس کی قطعی حرمت کا اعلان ہوا، حدیث صحیح ہے لیکن راوی کو وہم ہوا ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ فتح مکہ 8ھ میں اس کو حرام قرار دیا گیا، یہی زیادہ صحیح ہے۔ تیسری روایت میں ہے کہ خیبر کے سال سن 7ھ کا ذکر ہے، اور یہ روایت بھی صحیح متفق علیہ ہے اس لئے علماء نے کہا متعہ کی حرمت و اجازت دو مرتبہ ہوئی یعنی خیبر اور فتح مکہ کے دن۔ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ وغیرہ نے بڑے مضبوط دلائل سے ثابت کیا ہے کہ حرمت صرف ایک بار فتح مکہ ہی میں ہوئی اس سے پہلے متعہ جائز تھا جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: « ﴿فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ﴾ [النساء: 24] » اور اب قیامت تک باجماعِ امّت مدتِ معینہ کے لئے کسی عورت سے نکاح کرنا حرام ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے [زاد المعاد 111/5] ۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ پالتو گدھے کا گوشت بھی حرام ہے جو بلاشبہ غزوۂ خیبر میں حرام ہوا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
|