من كتاب النكاح نکاح کے مسائل 45. باب في الأَمَةِ يُجْعَلُ عِتْقُهَا صَدَاقَهَا: اس کا بیان کہ لونڈی کی آزادی اس کا مہر ہو سکتا ہے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی ہی کو مہر قرار دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2288]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2228]، [مسلم 1365]، [أبوداؤد 2054]، [ترمذي 1115]، [نسائي 3342]، [ابن ماجه 1957]، [أبويعلی 3050]، [ابن حبان 4061] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو پہلے آزاد کیا پھر ان سے نکاح کیا اور ان کی آزادی کو ہی ان کا مہر قرار دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2289]»
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2278 سے 2280) اُم المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا خیبر میں یہودیوں کے سردار حی بن اخطب کی بیٹی تھیں، جب خیبر فتح ہوا تو قیدیوں میں یہ بھی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابی سیدنا دحیہ الکلبی رضی اللہ عنہ سے کہا: جاؤ تم کوئی لونڈی اپنے لئے پسند کر لو، وہ گئے اور سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو پسند کر لیا۔ ایک اور صحابی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ یہودیوں کے سردار کی بیٹی حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد سے شرافت و نجابت والی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے لئے مناسب ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا دحیہ الکلبی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے کہا: تم دوسری لونڈی پسند کرو، اور پھر واپسی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر کے نکاح کر لیا۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے راستے میں دلہن بنا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مكرر سابقه
|