من كتاب النكاح نکاح کے مسائل 17. باب في نِكَاحِ الْمُحْرِمِ: محرم کے نکاح کرنے کا بیان
امیرالمومنین سیدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احرام والا آدمی (حالت احرام میں) نہ خود اپنا نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2244]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1409]، [أبوداؤد 1841، 1842]، [نسائي 2842]، [ابن ماجه 1966]، [ابن حبان 4123]، [موارد الظمآن 1274]، [مسند الحميدي 33] وضاحت:
(تشریح حدیث 2234) مسلم کی روایت میں ہے: اور نہ احرام کی حالت میں پیغام دے۔ ابن حبان میں ہے: اور نہ اس کے پیغامِ نکاح پر پیغام دیا جائے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حالتِ احرام میں نکاح کرنا یا کرانا دونوں کام منع ہیں حتیٰ کہ پیغام بھی دینا منع ہے۔ اہلِ حدیث، امام شافعی و امام احمد رحمہما اللہ اور جمہور علماء کا یہی مسلک ہے لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے کہا کہ محرم کا حالتِ احرام میں نکاح کرنا جائز ہے اور ان کا استدلال سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالتِ احرام میں نکاح کیا۔ علمائے کرام نے اس کو رد کیا اور بہت سے جوابات تحریر کئے ہیں جن میں سے چند ایک جوابات یہ ہیں: مذکورہ بالا حدیث «المحرم لا ينكح .....» قول ہے اور بفرض صحت حدیث سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ہے۔ قواعدِ حدیث کے مطابق قول فعل پر مقدم ہوتا ہے، نیز یہ کہ ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہو، نیز بہت سے صحابہ کرام و سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ وغیرہ نے کہا (جو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کے وقت قاصد و پیغام رسان تھے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حلال تھے، اس کو احمد و ترمذی رحمہما اللہ نے روایت کیا ہے، نیز یہ کہ اس نکاح کے وقت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کم سن اور چھوٹے نو یا دس سال کے تھے، ہو سکتا ہے کہ انہیں وہم ہوا ہو۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [تحفة الأحوذي 89/2] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|