(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، عن عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، عن الربيع بن سبرة: ان اباه حدثه: انهم ساروا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع , فقال:"استمتعوا من هذه النساء". والاستمتاع عندنا: التزويج، فعرضنا ذلك على النساء، فابين ان لا نضرب بيننا وبينهن اجلا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"افعلوا". فخرجت انا وابن عم لي معه برد، ومعي برد، وبرده اجود من بردي، وانا اشب منه، فاتينا على امراة فاعجبها شبابي، واعجبها برده، فقالت: برد كبرد، وكان الاجل بيني وبينها عشرا، فبت عندها تلك الليلة، ثم غدوت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قائم بين الركن والباب، فقال:"يا ايها الناس، إني قد كنت اذنت لكم في الاستمتاع من النساء، الا وإن الله قد حرمه إلى يوم القيامة، فمن كان عنده منهن شيء، فليخل سبيلها، ولا تاخذوا مما آتيتموهن شيئا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيز، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ: أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ: أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجَّةِ الْوَدَاعِ , فَقَالَ:"اسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ". وَالِاسْتِمْتَاعُ عِنْدَنَا: التَّزْوِيجُ، فَعَرَضْنَا ذَلِكَ عَلَى النِّسَاءِ، فَأَبَيْنَ أَنْ لَا نَضْرِبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"افْعَلُوا". فَخَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي مَعَهُ بُرْدٌ، وَمَعِي بُرْدٌ، وَبُرْدُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدِي، وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ، فَأَتَيْنَا عَلَى امْرَأَةٍ فَأَعْجَبَهَا شَبَابِي، وَأَعْجَبَهَا بُرْدُهُ، فَقَالَتْ: بُرْدٌ كَبُرْدٍ، وَكَانَ الْأَجَلُ بَيْنِي وَبَيْنَهَا عَشْرًا، فَبِتُّ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ غَدَوْتُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ، فَقَالَ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ مِنَ النِّسَاءِ، أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا، وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا".
ربیع بن سبرہ سے مروی ہے کہ ان کے والد (سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ) نے حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجۃ الوداع کو جا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان عورتوں سے متعہ کر لو“، اور متعہ کا مطلب ہمارے نزدیک نکاح کرنا تھا۔ ہم نے کچھ عورتوں پر یہ امر پیش کیا، انہوں نے بنا مدت معینہ مقرر کئے ہم سے نکاح کرنے سے انکار کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدت مقرر کر لو“، چنانچہ میں اور میرا چچا زاد بھائی اپنی اپنی چادر لے کر نکل پڑے، میرے چچا زاد بھائی کی چادر میری چادر سے اچھی تھی لیکن میں اس کی بہ نسبت زیادہ خوبرو جوان تھا، ہم دونوں ایک عورت کے پاس پہنچے، اس کو میرا شباب اچھا لگا اور بھائی کی چادر اچھی لگی، اس نے کہا: چادر چادر برابر ہے (لہٰذا اس نے سبرہ کو پسند کر لیا) اور ہمارے درمیان دس دن تک مدت قرار پائی، میں نے وہ رات اس کے پاس گزاری، صبح کو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے فرما رہے تھے: ”اے لوگو! میں نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کا اذن دیا تھا لیکن خبردار رہو کہ الله تعالیٰ نے اس کو حرام کر دیا ہے، قیامت تک کے لئے، اب جس کے پاس ان متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اس کو چھوڑ دے اور جو کچھ اس کو دے چکا ہے وہ ان سے واپس نہ لے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث عند مسلم في النكاح، [مكتبه الشامله نمبر: 2241]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1406]، [أبوداؤد 2072]، [نسائي 3368]، [ابن ماجه 1962]، [أبويعلی 938، 939]، [ابن حبان 4144]، [الحميدي 870]، [أحمد 404/3]، [طبراني 107/7، وغيرهم]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث عند مسلم في النكاح