من كتاب النكاح نکاح کے مسائل 35. باب مُدَارَاةِ الرَّجُلِ أَهْلَهُ: آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کیسا برتاؤ کرے؟
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، پس اگرتم نے اس کو سیدھا کیا تو توڑ بیٹھو گے، لہٰذا تم اس سے خوش اخلاقی سے پیش آؤ کیونکہ اس میں کجی بھی ہے اور راحت رسانی بھی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح عبد الوارث بن سعيد قديم السماع من سعيد بن إياس الجريري وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2267]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [كشف الاستار 1478] و [أحمد 151/5] وضاحت:
(تشریح حدیث 2257) پسلی سے پیدا کئے جانے سے اشارہ ہے حضرت حواء علیہ السلام کی طرف جن کو حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے اللہ تعالیٰ نے وجود بخشا، نیز یہ کہ پسلی ٹیڑھی خصوصاً اوپر کی طرف سے زیادہ ٹیڑھی ہوتی ہے، اسی طرح عورت بھی اوپر کی طرف سے یعنی زبان سے ٹیڑھی ہوتی ہے، اس کی زبان درازی اور سخت گوئی پر صبر کرنا اور حسنِ معاملہ سے گھر بنائے رکھنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے بلیغ انداز میں بتایا کہ اگر اپنی سخت گیری سے تم اسے راہِ راست پر لانا چاہو گے تو ہڈی اور سوکھی لکڑی کی طرح توڑ بیٹھو گے اور تمہارے گھر کا شیرازہ بکھر جائے گا، اس لئے اس سے اچھا سلوک کرو، وہ حسنِ سلوک سے خود ہی بدل جائے گی، مارنے پیٹنے، طعنہ زنی، گالی گلوج سے نفرت اور انتقام کو ہوا ملے گی۔ «أَوَدَّا» سے مراد کجی ہے اور «بُلْغَةً» سے مراد وہ کیفیت ہے جس سے انسان اپنی بیوی سے کیف و سرور حاصل کرتا ہے، جیسا کہ آگے حدیث میں بھی آ رہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح عبد الوارث بن سعيد قديم السماع من سعيد بن إياس الجريري وباقي رجاله ثقات
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پسلی کی طرح (ٹیڑھی) ہے، اگر تم نے اسے سیدها کرنے کی کوشش کی تو اسے توڑ دو گے اور اگر اسی ٹیڑھے پن کے ساتھ اس سے استمتاع کرو گے تو فائدہ میں رہو گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2268]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5184، 5186]، [مسلم 1468]، [أبويعلی 6218]، [ابن حبان 2179، 4180]، [الحميدي 1202] وضاحت:
(تشریح حدیث 2258) اس حدیث میں توڑنے سے مراد طلاق دینا ہے۔ اس حدیث میں بھی عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک و حسنِ معاشرت سے پیش آنے کا حکم ہے، اور ان کی چھوٹی موٹی خامیوں اور کوتاہیوں پر چشم پوشی اور درگزر کرنے کی تلقین ہے، اور ان کی کمزوریوں اور ناروا حرکتوں کو برداشت کرنے کی تاکید ہے۔ (شرح بلوغ المرام للشیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي والحديث متفق عليه
|