من كتاب النكاح نکاح کے مسائل 30. باب النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ في أَعْجَازِهِنَّ: عورتوں کے دبر میں وطی (جماع) کرنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”بیشک اللہ تعالیٰ سچی بات کہنے سے نہیں شرماتا، مت جماع کرو عورتوں سے ان کے دبر میں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2259]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1924]، [ابن حبان 4198]، [موارد الظمآن 1299، 1300] وضاحت:
(تشریح حدیث 2249) تمام علمائے حدیث اور ائمہ اربعہ کا اس پر اتفاق ہے کہ عورت سے اس کے دبر میں وطی کرنا حرام ہے، اس کی تفصیل آگے آ رہی ہے، گرچہ یہ بات باعثِ شرم و حیا ہے لیکن دین کے معاملے میں نہ اللہ تعالیٰ نے گندی چیز ذکر کرنے سے شرم کی ہے اور نہ اس کے رسول نے، اور نہ مسلمان مرد عورت میں جماع و شہوت سے متعلق مسائل معلوم کرنے میں شرم ہونی چاہیے۔ دبر میں جماع کے سلسلہ میں اور بھی متعدد احادیث وارد ہیں۔ کچھ ضعیف ہیں اور کچھ صحیح، بہرحال یہ بہت قبیح فعل ہے اس سے بچنا چاہیے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یہود نے مسلمانوں سے کہا: جو آدمی اپنی بیوی کے پیچھے سے ہم بستری کرے گا تو اس کا بچہ بھینگا پیدا ہو گا، چنانچہ الله تعالیٰ نے یہ آیت شریفہ نازل فرمائی: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ ......﴾» [البقره: 222/2] یعنی”تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں سو اپنے کھیت میں آؤ جدھر سے چاہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2260]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4528]، [مسلم 3521]، [أبوداؤد 2163]، [ترمذي 2978]، [ابن ماجه 1925، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 2250) آیتِ مذکورہ میں « ﴿أَنَّى شِئْتُمْ﴾ » سے مراد یہ کہ جس طرح چاہو لٹا کر، بٹھا کر، کھڑا کر کے اپنی بیوی سے جماع کر سکتے ہو، لفظ «حَرْثَكُمْ» بتلا رہا ہے کہ اس سے وطی فی الدبر مراد نہیں کیونکہ دبر کھیتی نہیں۔ یہ آیت یہودیوں کی تردید میں نازل ہوئی جو کہا کرتے تھے کہ عورت سے اگر شرم گاہ میں پیچھے سے جماع کیا جائے تو لڑکا بھینگا پیدا ہوتا ہے۔ دبر میں جماع کرنا حرام ہے۔ ترمذی و ابن ماجہ (1923) میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظرِ رحمت نہیں کرے گا جو کسی مرد یا عورت سے دبر میں جماع کرے۔ یہ فعل بہت گندا اور خلافِ انسانیت ہے، ایسے شخص پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے، قومِ لوط نے ایسا کیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب نازل کیا، پتھر برسائے اور انہیں تہ و بالا و نیست و نابود کر دیا، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس فعلِ بد سے بچائے، آمین۔ آج کی دنیا میں بھی ایسا کرنے والوں پر بڑی بیماریوں کے بھیانک عذاب آ رہے ہیں، ایڈز کی بیماری کا اصل سبب یہ ہی اغلام بازی ہے۔ اسلام نے اس طوفان کی پیش بندی کی ہے، کاش لوگ اسے سمجھیں اور عمل کریں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي والحديث متفق عليه
|