من كتاب النكاح نکاح کے مسائل 40. باب في الْعَبْدِ يَتَزَوَّجُ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ: جو غلام اپنے آقا کی اجازت کے بنا نکاح کر لے اس کا بیان
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو وہ زانی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2279]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2078]، [ترمذي 1112]، [أحمد 301/3]، [ابن الجارود 686]، [مشكل الآثار للطحاوي 297/3، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 2269) یعنی اس کا نکاح درست نہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور امام احمد و امام اسحاق رحمہما اللہ وغیرہ کا یہی مسلک ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو غلام اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے وہ زنا کار ہے۔“
تخریج الحدیث: «هذا اسناد فيه علتان: ضعف مندل بن علي من طريق أحمد بن محمد بن الزحاف بن أبي الزحاف عن أبيه عن جده الزحاف عن ابن جريج به. وأحمد بن محمد وجده الزحاف ما وقعت لهما على ترجمة ومحمد بن الزحاف حدث بمناكير، [مكتبه الشامله نمبر: 2280]»
یہ حدیث مندل بن علی اور ابن جریج کے عنعنہ کے سبب ضعیف ہے لیکن اس کا شاہد بسند حسن اوپر گذر چکا ہے۔ حوالہ دیکھئے: [ابن ماجه 1960]، [أبوداؤد 2079]، [مسند ابن عمر طرطوسي 93]، [البيهقي 127/7] وضاحت:
(تشریح حدیث 2270) امام شافعی و امام احمد رحمہما اللہ کا مذہب یہی ہے کہ ایسا نکاح باطل ہوگا، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے کہا: نکاح صحیح ہوگا لیکن سید و مالک کی مرضی پر موقوف ہوگا، اجازت دے دے تو نافذ ہوگا۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: هذا اسناد فيه علتان: ضعف مندل بن علي من طريق أحمد بن محمد بن الزحاف بن أبي الزحاف عن أبيه عن جده الزحاف عن ابن جريج به. وأحمد بن محمد وجده الزحاف ما وقعت لهما على ترجمة ومحمد بن الزحاف حدث بمناكير
|