(مرفوع) حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثني ابي، قال: حدثنا محمد بن ثابت البناني، حدثني ابي، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مررتم برياض الجنة فارتعوا "، قالوا: وما رياض الجنة؟ قال: " حلق الذكر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه من حديث ثابت عن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا "، قَالُوا: وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: " حِلَقُ الذِّكْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو تم (کچھ) چر، چگ لیا کرو ۱؎ لوگوں نے پوچھا «رياض الجنة» کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ذکر کے حلقے اور ذکر کی مجلسیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے جسے ثابت نے انس سے روایت کی ہے حسن غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎: مساجد میں کچھ عبادت و بندگی اور ذکر و فکر کر کے اپنی یہ اخروی زندگی کی آسودگی کا کچھ سامان کر لیا کرو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (465) (حسن) (سند میں ”محمد بن ثابت البنانی“ ضعیف ہیں، لیکن شاہد اور متابع کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحہ: 2562، تراجع الالبانی92)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2562)، التعليق الرغيب (2 / 335)
قال الشيخ زبير على زئي: (3510) إسناده ضعيف محمد بن ثابت: ضعيف (تق:5767) وللحديث شواهد كلها ضعيفة منها الحديث السابق:3509