أبواب التيمم کتاب: تیمم کے احکام و مسائل 95. بَابٌ في الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ باب: غسل جنابت میں سر کیسے دھلے؟
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کے بارے میں بحث و مباحثہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو اپنے سر پہ تین چلو پانی ڈالتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 4 (254)، صحیح مسلم/الحیض 11 (327)، سنن ابی داود/الطہارة 98 (239)، سنن النسائی/الطہارة 251 (250)، الغسل 20 (425)، (تحفة الأشراف: 3186) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: تین بار (سارے جسم پر پانی بہائیں) تو وہ کہنے لگا: میرے بال زیادہ ہیں، اس پر انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے زیادہ بال والے تھے، اور تم سے زیادہ پاک و صاف رہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «(تفرد بہ ابن ماجہ) (صحیح)» (اس سند میں عطیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن ابو ہریرہ کی اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، یہ حدیث تحفة الاشراف میں «فضيل بن مرزوق عن عطية عن أبي سعيد» کے زیر عنوان موجود نہیں ہے، اور نہ ہی ابن حجر نے «النكت الظراف» میں اس پر کوئی استدراک کیا ہے، اور نہ ہی یہ مصباح الزجاجة میں موجود ہے لیکن «غاية المقصد في زوائد المسند (ق 37)» میں موجود ہے، ان شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ابن ماجہ کے قدیم نسخوں میں یہ حدیث موجود نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سرد علاقہ میں رہتا ہوں، غسل جنابت کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 11 (329)، (تحفة الأشراف: 2603)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 3 (252)، مسند احمد (3/ 319، 348، 379) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے ان سے پوچھا: جب میں غسل جنابت کروں تو اپنے سر پر کتنا پانی ڈالوں؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر تین پانی چلو ڈالتے تھے، اس پر اس شخص نے کہا: میرے بال لمبے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم سے زیادہ بال والے، اور زیادہ پاک و صاف رہنے والے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13063)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/251) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں واضح طور پر یہ بات موجود ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو سر پر ڈالنے کے لیے تین لپ پانی کافی ہوتا تھا، حقیقت یہ ہے کہ تین لپ میں سارا سر بخوبی تر ہو جاتا ہے، اور وہ غسل میں کافی ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|