أبواب التيمم کتاب: تیمم کے احکام و مسائل 121. . بَابُ: مَا لِلرَّجُلِ مِنِ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا باب: حائضہ عورت سے مرد کس حد تک فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم (ازواج مطہرات) میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے حیض کی تیزی کے دنوں میں تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کے ساتھ لیٹتے، اور تم میں سے کس کو اپنی خواہش نفس پر ایسا اختیار ہے جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا؟ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 5 (302)، صحیح مسلم/الحیض 1 (293)، سنن ابی داود/الطہارة 107 (274)، (تحفة الأشراف: 16008)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 99 (132)، الصوم 32 (729)، سنن النسائی/الطہارة 180 (287)، الحیض 12 (373)، موطا امام مالک/الطہارة 26 (94)، مسند احمد (6/40، 42، 98)، سنن الدارمی/الطہارة 107 (1077) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: خلاصہ یہ کہ جو آدمی اپنے نفس پر قابو نہ رکھ پاتا ہو، اس کا حائضہ سے بوس و کنار اور چمٹنا مناسب نہیں کیونکہ خطرہ ہے کہ وہ اپنے نفس پر قابو نہ رکھ سکے، اور جماع کر بیٹھے، جب کہ حائضہ سے جماع کی ممانعت تو قرآن کریم میں آئی ہے، ارشاد باری ہے: «فاعتزلوا النساء في المحيض» ”حالت حیض میں عورتوں سے دور رہو“ (البقرة: 222)، اور بعضوں نے کہا: جماع کے علاوہ ہر چیز درست ہے، کیونکہ دوسری حدیث میں ہے: سب باتیں کرو سوائے جماع کے، نیز یہاں مباشرت کا لفظ لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے، اصطلاحی معنی میں نہیں ہے، یعنی جسم کا جسم سے لگ جانا اور یہ جائز ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے پھر آپ اس کے ساتھ لیٹتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطہارة، 47 (299)، صحیح مسلم/الیض 3 (293)، سنن ابی داود/الطہارة 110 (268)، سنن الترمذی/الطہارة 99 (132)، سنن النسائی/الطہارة 180 (287)، (تحفة الأشراف: 15982)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 26 (95)، حم7/ (55، 134، 174، 189)، دي الطہارة 107 (1077) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے لحاف میں تھی، تو مجھے حیض کا احساس ہوا جو عورتیں محسوس کرتی ہیں، تو میں لحاف سے کھسک گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کو حیض آ گیا ہے؟“ میں نے کہا: مجھے وہی حیض محسوس ہوا جو عورتیں محسوس کیا کرتی ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ چیز تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے“، تو میں لحاف سے کھسک کر نکل گئی اور اپنی حالت ٹھیک کر کے واپس آ گئی، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ میرے ساتھ لحاف میں داخل ہو جاؤ“ تو میں آپ کے ساتھ لحاف میں داخل ہو گئی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18241، ومصباح الزجاجة: 239)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض5 (298)، 21 (3225)، 22 (323)، صحیح مسلم/الحیض 2 (296)، سنن النسائی/الطہارة 179 (284) الحیض 10 (317)، مسند احمد (6/ 294، 300)، سنن الدارمی/الطہارة 107 (1084) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: مساس، معانقہ، بوسہ وغیرہ سب درست ہے، ابوداؤد نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے اپنی عورت سے جب وہ حائضہ ہو کیا کرنا درست ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تہبند کے اوپر فائدہ اٹھانا، اور اس سے بھی بچنا افضل ہے“۔ قال الشيخ الألباني: حسن
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالت حیض میں کیسے کرتی تھیں؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم میں سے جسے حیض آتا وہ اپنے حیض کے شروع میں جس وقت وہ پورے جوش پر ہوتا ہے، اپنی ران کے نصف تک تہ بند باندھ لیتی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لیٹتی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15869، ومصباح الزجاجة: 240) (حسن)» (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، صحیح ابی داود: 259)
وضاحت: ۱؎: مصباح الزجاجہ کے دونوں نسخوں میں، اور ابن ماجہ کے مشہور حسن کے نسخہ میں «الحيض» ہے، اور فوائد عبد الباقی کے یہاں «الحيضة» ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|