أبواب التيمم کتاب: تیمم کے احکام و مسائل 122. . بَابُ: النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ الْحَائِضِ باب: حائضہ عورت سے جماع منع ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حائضہ کے پاس آئے (یعنی اس سے جماع کرے) یا عورت کے پچھلے حصے میں جماع کرے، یا کاہن کے پاس جائے اور اس کی باتوں کی تصدیق کرے، تو اس نے ان چیزوں کا انکار کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطب 21 (3904)، سنن الترمذی/الطہارة 102 (135)، الرضاع 12 (1164)، (تحفة الأشراف: 13536)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/86، 6/305)، سنن الدارمی/الطہارة 114 (1176) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ظاہر میں یہاں ایک اشکال ہے، وہ یہ کہ حیض کی حالت میں جماع کرنا حرام ہو گا، پھر اس سے کفر کیوں لازم آئے گا؟ بعضوں نے یہ جواب دیا ہے کہ مراد وہ شخص ہے جو حیض کی حالت میں جماع کو حلال سمجھ کر جماع کرے، اسی طرح دبر میں جماع کرنے کو حلال سمجھ کر ایسا کرے، ایسا شخص تو ضرور کافر ہو گا، اسی طرح وہ شخص جو کاہن اور نجومی کی تصدیق کرے وہ بھی کافر ہو گا، کیونکہ اس نے غیب کا علم اللہ کے علاوہ دوسرے کے لئے ثابت کیا، اور یہ قرآن کے خلاف ہے، نجومی کا جھوٹا ہونا قرآن سے ثابت ہے: «قل لا يعلم من في السماوات والأرض الغيب إلا الله» کہہ دیجئے ”کہ آسمان اور زمین میں سے اللہ کے علاوہ کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا“ (النمل:65) «وما تدري نفس ماذا تكسب غدا» ”اور کسی بھی نفس کو یہ نہیں معلوم ہے کہ وہ کل کیا کمائے گا“ (لقمان:34) ہو سکتا ہے کہ اس حدیث میں کفر سے لغوی کفر مراد ہو نہ کہ شرعی، جس نے ایسی حرکتیں کیں اس نے گویا شریعت محمدی کا انکار کیا، یا بطور تشدید اور تغلیظ کے فرمایا تاکہ لوگ ان چیزوں کے کرنے سے باز رہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|