أبواب التيمم کتاب: تیمم کے احکام و مسائل 120. . بَابُ: الْحَائِضِ تَتَنَاوَلُ الشَّيْءَ مِنَ الْمَسْجِدِ باب: حائضہ عورت مسجد سے ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز اٹھا لے تو اس کے حکم کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھے مسجد سے چٹائی اٹھا کر دے دو“، میں نے کہا: میں حائضہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے حیض کی گندگی تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16297)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 2 (298)، سنن ابی داود/الطہارة 104 (261)، سنن الترمذی/الطہارة 101 (134)، سنن النسائی/الطہارة 173 (272)، الحیض 18 (384)، مسند احمد (6/45، 101، 112، 114، 173، 214، 229، 245)، سنن الدارمی/الطہارة 82 (798) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کہ وہ ہاتھ کو مسجد میں داخل کرنے سے مانع ہو، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ ہاتھ بڑھا کر مسجد سے کوئی چیز لے سکتی ہے یا مسجد میں کوئی چیز رکھ سکتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف ہوتے، تو آپ اپنا سر مبارک میری طرف بڑھا دیتے، میں آپ کا سر دھو کر کنگھا کر دیتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17288)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض 6 (301)، الاعتکاف 4 (2021)، اللباس 76 (5925)، صحیح مسلم/الحیض 3 (297) سنن النسائی/الطہارة 176 (278)، الحیض 21 (387)، موطا امام مالک/الطہارة 28 (102)، مسند احمد (6/32، 55، 86، 170، 204)، سنن الدارمی/الطہارة 108 (1098) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حجرہ کا دروازہ مسجد ہی میں تھا تو رسول اللہ ﷺ حجرے کے اندر اپنا سر مبارک کر دیتے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کنگھی کر دیتیں، بال دھو دیتیں، آپ ہمیشہ بال رکھتے تھے، آپ نے صرف حج میں بال منڈائے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں اپنا سر مبارک رکھتے، اور قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 3 (297)، التوحید 52 (7549)، صحیح مسلم/الحیض 3 (297)، سنن ابی داود/الطہارة 103 (260)، سنن النسائی/الطہارة 175 (275)، الحیض 16 (381)، (تحفة الأشراف: 17858)، مسند احمد (6/117، 135، 190، 204، 258) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|