سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
Chapters: Dry Ablution
90. بَابُ: مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ
باب: تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔
Chapter: What was narrated concerning the cause (of dry ablution)
حدیث نمبر: 565
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن رمح ، حدثنا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن عمار بن ياسر ، انه قال:" سقط عقد عائشة فتخلفت لالتماسه، فانطلق ابو بكر إلى عائشة، فتغيظ عليها في حبسها الناس، فانزل الله عز وجل الرخصة في التيمم، قال:" فمسحنا يومئذ إلى المناكب"، قال: فانطلق ابو بكر إلى عائشة، فقال: ما علمت إنك لمباركة.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" سَقَطَ عِقْدُ عَائِشَةَ فَتَخَلَّفَتْ لِالْتِمَاسِهِ، فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى عَائِشَةَ، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا فِي حَبْسِهَا النَّاسَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الرُّخْصَةَ فِي التَّيَمُّمِ، قَالَ:" فَمَسَحْنَا يَوْمَئِذٍ إِلَى الْمَنَاكِبِ"، قَالَ: فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ: مَا عَلِمْتُ إِنَّكِ لَمُبَارَكَةٌ.
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہار ٹوٹ کر گر گیا، وہ اس کی تلاش میں پیچھے رہ گئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، اور ان پہ ناراض ہوئے، کیونکہ ان کی وجہ سے لوگوں کو رکنا پڑا، تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے تیمم کی اجازت والی آیت نازل فرمائی، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے اس وقت مونڈھوں تک مسح کیا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور کہنے لگے: مجھے معلوم نہ تھا کہ تم اتنی بابرکت ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 123 (318، 319)، (تحفة الأشراف: 10363)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 196 (313)، مسند احمد (4/263، 264، 320، 321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ثابت ہوئی، اسی طرح اس حدیث سے اور اس کی بعد کی احادیث سے مونڈھوں تک کا مسح ثابت ہوتا ہے، لیکن یہ منسوخ ہے، اب حکم صرف منہ اور پہنچوں تک مسح کرنے کا ہے، جیسا کہ آگے آنے والی احادیث سے ثابت ہے۔

It was narrated that 'Ammar bin Yasir said: "Aishah dropped a necklace and stayed behind to look for it. Abu Bakr went to 'Aishah and got angry with her for keeping the people waiting. Then Allah revealed the concession allowing dry ablution, so we wiped our arms up to the shoulders. Abu Bakr went to 'Aishah and said: 'I did not know that you are blessed.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 566
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابيه ، عن عمار بن ياسر ، قال:" تيممنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المناكب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، قَالَ:" تَيَمَّمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَنَاكِبِ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مونڈھوں تک تیمم کیا۔  

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطہارة 198 (316)، (تحفة الأشراف: 10358)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 123 (318) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Ammar [bin Yasir] said: "We did dry ablution with the Messenger of Allah, (wiping our arms) up to our shoulders."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 567
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم . ح وحدثنا ابو إسحاق الهروي ، حدثنا إسماعيل بن جعفر جميعا، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" جعلت لي الارض مسجدا وطهورا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ جَمِيعًا، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" جُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 1 (523)، سنن الترمذی/السیر 5 (1553)، (تحفة الأشراف: 14037، 13977)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ساری زمین پر نماز کی ادائیگی صحیح ہے، اور پاک کرنے والی کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک قسم کی زمین پر تیمم صحیح ہے، اور نبی اکرم ﷺ سے دیوار پر تیمم کرنا ثابت ہے، لیکن شافعی اور احمد اور ابوداؤد کے یہاں زمین سے مٹی مراد ہے، اور مالک، ابوحنیفہ، عطاء، اوزاعی اور ثوری کا قول ہے کہ تیمم زمین پر اور زمین کی ہر چیز پر درست ہے،مگر امام مسلم کی ایک روایت میں «تربت» کا لفظ ہے، اور ابن خزیمہ کی روایت میں «تراب» کا، اور امام احمد اور بیہقی نے باسناد حسن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے: «و جعل التراب لي طهوراً» یعنی مٹی میرے لئے پاک کرنے والی کی گئی، اس سے ان لوگوں کی تائید ہوئی ہے، جو تیمم کو مٹی سے خاص کرتے ہیں، اور زمین کے باقی اجزاء سے تیمم کو جائز نہیں کہتے، اور قرآن میں جو «صعید» کا لفظ ہے اس سے بھی بعضوں نے مٹی مراد لی ہے، اور لغت والوں کا اس میں اختلاف ہے، بعضوں نے کہا: «صعید» روئے زمین کو کہتے ہیں، پس وہ زمین کے سارے اجزاء کو عام ہو گا، ایسی حالت میں احتیاط یہ ہے کہ تیمم پاک مٹی ہی سے کیا جائے، تاکہ سب لوگوں کے نزدیک درست ہو، «واللہ اعلم» ۔

It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah said: "the earth has been made for me a place of worship and a means of purification."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 568
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، انها استعارت من اسماء قلادة فهلكت،" فارسل النبي صلى الله عليه وسلم اناسا في طلبها، فادركتهم الصلاة فصلوا بغير وضوء، فلما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم شكوا ذلك إليه، فنزلت آية التيمم"، فقال اسيد بن حضير: جزاك الله خيرا، فوالله ما نزل بك امر قط إلا جعل الله لك منه مخرجا، وجعل للمسلمين فيه بركة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلَادَةً فَهَلَكَتْ،" فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسًا فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلَاةُ فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ"، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار عاریۃً لیا، اور وہ کھو گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈھونڈنے کے لیے کچھ لوگوں کو بھیجا، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا، لوگوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھی، جب لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے تو آپ سے اس کی شکایت کی، تو اس وقت تیمم کی آیت نازل ہوئی، اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے، اللہ کی قسم! جب بھی آپ کو کوئی مشکل پیش آئی، اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اس سے نجات کا راستہ پیدا فرما دیا، اور مسلمانوں کے لیے اس میں برکت رکھ دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التیمم 2 (336)، فضائل الصحابة 30 (3773)، النکاح 66 (5164)، صحیح مسلم/التیمم 28 (367)، (تحفة الأشراف: 16802)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہا رة 123 (317)، سنن النسائی/الطہارة 197 (315)، موطا امام مالک/الطہارة 23 (89)، مسند احمد (6 /57)، سنن الدارمی/الطہارة 65 (771) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جیسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر الزام تراشی اور بہتان کا نازیبا واقعہ پیش آیا تھا تو اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کی عفت و پاکدامنی ظاہر کر دی، اور مومنات کے لئے احکام معلوم ہوئے، اسید رضی اللہ عنہ کا مقصد کلام یہ تھا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر اللہ تعالیٰ کی عنایت ہمیشہ ہی رہی ہے، اور ہر تکلیف و آزمائش میں ایک برکت پیدا ہوتی ہے۔

It was narrated from 'Aishah that: She borrowed a necklace from Asma', and she lost it. The Prophet sent some people to look for it, and the time for prayer came so they prayed without ablution. When they came to the Prophet they complained to him about that, then the Verse of dry ablution was revealed. Usaid bin Hudair said: "May Allah reward you with good, for by Allah, nothing ever happens to you but Allah grants you a way out and blesses the Muslims thereby."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.