أبواب التيمم کتاب: تیمم کے احکام و مسائل 98. بَابٌ في الْجُنُبِ يَنَامُ كَهَيْئَتِهِ لاَ يَمَسُّ مَاءً باب: غسل کیے بغیر جنبی کے سوئے رہنے کا حکم۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہوتے، اور پانی چھوے بغیر سو جاتے، پھر اس کے بعد اٹھتے اور غسل فرماتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 87 (118)، (تحفة الأشراف: 16024)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 90 (228)، مسند احمد (6/43) (صحیح)» (اس سند میں ابو اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر اپنی بیوی سے کوئی حاجت ہوتی تو اسے پوری فرماتے، پھر پانی چھوئے بغیر اسی حالت میں سو جاتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16038) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جنبی اگر بغیر غسل کے سونے کا ارادہ کرے تو مستحب یہ ہے کہ وہ وضو کر لے، اور اگر نہ کرے تو بھی جائز ہے جیسا کہ اس حدیث اور اس سے پہلے کی حدیث میں مذکور ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہوتے، پھر پانی چھوئے بغیر اسی حالت میں سو جاتے۔ سفیان ثوری کہتے ہیں کہ میں نے ایک روز یہ حدیث بیان کی تو مجھ سے اسماعیل نے کہا: اے نوجوان! اس حدیث کو کسی دوسری حدیث سے تقویت دی جانی چاہیئے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 90 (228)، سنن الترمذی/الطہارة 87 (119)، (تحفة الأشراف: 16023)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 106) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیوں کہ اس کے راوی ابواسحاق ہیں، اگرچہ وہ ثقہ ہیں،لیکن اخیر عمر میں ان کا حافظہ بگڑ گیا تھا، پس حدیث میں غلطی کا شبہ ہوتا ہے، خصوصاً جب اس کے خلاف دوسری صحیح روایتیں وارد ہوں جو آگے مذکور ہوں گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|