أبواب التيمم کتاب: تیمم کے احکام و مسائل 111. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي وُجُوبِ الْغُسْلِ مِنَ الْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ باب: مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جانے پر غسل کا وجوب۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا، تو ہم نے غسل کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 80 (108)، (تحفة الأشراف: 17499)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 18 (72)، مسند احمد (6/ 161، 161، 239) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی، پھر ہمیں بعد میں غسل کا حکم دیا گیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 84 (214، 215)، سنن الترمذی/الطہارة 81 (111)، (تحفة الأشراف: 27)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 115، 116)، سنن الدارمی/الطہارة 74 (787) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ کہ اب چاہے انزال ہو یا نہ ہو غسل واجب ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد عورت کے چار زانوؤں کے درمیان بیٹھے، پھر مجامعت کرے، تو غسل واجب ہو گیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 28 (291)، صحیح مسلم/الحیض22 (348)، سنن ابی داود/الطہارة 84 (216)، سنن النسائی/الطہارة 129 (191)، (تحفة الأشراف: 14659)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/234، 347، 393، 471، 520)، سنن الدارمی/الطہارة 75 (788) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جائیں اور حشفہ (سپاری) چھپ جائے، تو غسل واجب ہو گیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8676، ومصباح الزجاجة: 235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/178) (صحیح)» (سند میں حجاج بن أرطاة ضعیف ہیں، لیکن حدیث صحیح مسلم وغیرہ میں متعدد طرق سے وارد ہے، اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 3/260)
وضاحت: ۱؎: ابتداء اسلام میں انزال کے بغیر غسل واجب نہ تھا، اس کے بعد محض «التقى الختانان» یعنی شرمگاہوں کے ملنے سے غسل واجب کر دیا گیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|