Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
90. بَابُ : مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ
باب: تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔
حدیث نمبر: 568
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلَادَةً فَهَلَكَتْ،" فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسًا فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلَاةُ فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ"، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار عاریۃً لیا، اور وہ کھو گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈھونڈنے کے لیے کچھ لوگوں کو بھیجا، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا، لوگوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھی، جب لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے تو آپ سے اس کی شکایت کی، تو اس وقت تیمم کی آیت نازل ہوئی، اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے، اللہ کی قسم! جب بھی آپ کو کوئی مشکل پیش آئی، اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اس سے نجات کا راستہ پیدا فرما دیا، اور مسلمانوں کے لیے اس میں برکت رکھ دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التیمم 2 (336)، فضائل الصحابة 30 (3773)، النکاح 66 (5164)، صحیح مسلم/التیمم 28 (367)، (تحفة الأشراف: 16802)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہا رة 123 (317)، سنن النسائی/الطہارة 197 (315)، موطا امام مالک/الطہارة 23 (89)، مسند احمد (6 /57)، سنن الدارمی/الطہارة 65 (771) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جیسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر الزام تراشی اور بہتان کا نازیبا واقعہ پیش آیا تھا تو اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کی عفت و پاکدامنی ظاہر کر دی، اور مومنات کے لئے احکام معلوم ہوئے، اسید رضی اللہ عنہ کا مقصد کلام یہ تھا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر اللہ تعالیٰ کی عنایت ہمیشہ ہی رہی ہے، اور ہر تکلیف و آزمائش میں ایک برکت پیدا ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

وضاحت: ۱؎: جیسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر الزام تراشی اور بہتان کا نازیبا واقعہ پیش آیا تھا تو اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کی عفت و پاکدامنی ظاہر کر دی، اور مومنات کے لئے احکام معلوم ہوئے، اسید رضی اللہ عنہ کا مقصد کلام یہ تھا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر اللہ تعالیٰ کی عنایت ہمیشہ ہی رہی ہے، اور ہر تکلیف و آزمائش میں ایک برکت پیدا ہوتی ہے۔