سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
11. باب فِي الرِّفْقِ
باب: نرمی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4810
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنِ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ الْأَعْمَشُ: وَقَدْ سَمِعْتُهُمْ يَذْكُرُونَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ الْأَعْمَشُ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: التُّؤَدَةُ فِي كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا فِي عَمَلِ الْآخِرَةِ".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تاخیر اور آہستگی ہر چیز میں (بہتر) ہے، سوائے آخرت کے عمل کے ۱؎۔ اعمش کہتے ہیں میں یہی جانتا ہوں کہ یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے یعنی مرفوع ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3941) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ نیک کاموں میں تاخیر اور التواء «سارعوا إلى مغفرة من ربكم» کے منافی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش عنعن ولم أجد تصريح سماعه والمدلس إذا عنعن لا يحتج به عند الشافعي (الرسالة ص380 فقرة 1035،ص 379 فقرة: 1033) وغيره وھو الصواب
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 167
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4810 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4810
فوائد ومسائل:
ایسے تمام اعمال جو اللہ کی رضامندی کے حصول کا ذریعہ ہوں، حقوق اللہ ہوں یا حقوق العباد ان کی انجام دہی میں دیر نہیں کرنی چاہیئے۔
البتہ دنیاوی کاموں میں سوچ بچار اور مشورے سے اقدام کرنا چاہیئے۔
یہ حدیث بعض محقیقن کے نزدیک صحیح ہے۔
تفصیل کے لیئے دیکھیئے: (الصحیحة: حدیث: 1794)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4810