(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، عن سعيد يعني ابن ابي ايوب، عن ابي مرحوم، عن سهل بن معاذ، عن ابيه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من كظم غيظا وهو قادر على ان ينفذه، دعاه الله عز وجل على رءوس الخلائق يوم القيامة، حتى يخيره الله من الحور العين ما شاء" , قال ابو داود: اسم ابي مرحوم: عبد الرحمن بن ميمون. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يُخَيِّرَهُ اللَّهُ مِن الْحُورِ الْعِينِ مَا شَاءَ" , قال أَبُو دَاوُد: اسْمُ أَبِي مَرْحُومٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ.
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالیٰ اختیار دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 74 (2021)، صفة القیامة 48 (3493)، سنن ابن ماجہ/الزھد 18 (4186)، (تحفة الأشراف: 11298)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/438، 440) (حسن)»
Narrated Muadh ibn Jabal: The Messenger of Allah ﷺ said: if anyone suppresses anger when he is in a position to give vent to it, Allah, the Exalted, will call him on the Day of Resurrection over the heads of all creatures, and ask him to choose any of the bright and large eyed maidens he wishes. Abu Dawud said: The name if the transmitter Abu Marhum is Abdur-Rahman bin Maimun
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4759
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5088) أخرجه ابن ماجه (4186 وسنده حسن، عبد الله بن وھب صرح بالسماع عنده)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4186
´حلم اور بردباری کا بیان۔` معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غصے پر قابو پا لیا اس حال میں کہ وہ اس کے کر گزرنے پر قادر تھا، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا، اور اختیار دے گا کہ وہ جس حور کو چاہے اپنے لیے چن لے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4186]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اپنے سے کمزور پر غصہ آئے تو اسے قابو کرنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن اصل بہادری یہی ہے کہ ایسے موقع پر غصہ نکالنے کے بجائے معاف کردیا جائے۔
(2) بعض نیکیوں کے لیے اللہ تعالی نے خاص انعامات مقرر کیے ہوئے ہیں۔ ان انعامات کے حصول کی کوشش کرنا مستحسن ہے۔
(3) حوریں اللہ تعالی کی خاص مخلوق ہیں جو اللہ تعالی نے اہل جنت کے لیے پیدا کی ہیں۔
(4) ہر جنتی کو حوریں ملیں گی لیکن غصے کو قابو پا کر ظلم سے اجتناب کرنے کی جزا کے طور پر خاص انعام دیا جائے گا۔ ایسے جنتی کو اپنی پسند کی حوریں منتخب کرنے کا حق دیا جائے گا۔
(5) جنت کی نعمتوں اور جہنم کے عذابوں کا تعلق صرف روح سے نہیں جسم سے بھی ہے کیونکہ دنیا میں نیکی یا گناہ کرنے میں جسم اور روح دونوں شریک ہیں اس لیے آخرت میں ثواب و سزا جسمانی بھی ہوگا اور روحانی بھی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4186