سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
80. باب الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
80. باب: نیند (سونے) سے وضو ہے یا نہیں؟
Chapter: Wudu’ From Sleeping.
حدیث نمبر: 202
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، وهناد بن السري، وعثمان بن ابي شيبة، عن عبد السلام بن حرب، وهذا لفظ حديث يحيى، عن ابي خالد الدالاني، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسجد وينام وينفخ، ثم يقوم فيصلي ولا يتوضا، قال: فقلت له: صليت ولم تتوضا وقد نمت، فقال: إنما الوضوء على من نام مضطجعا"، زاد عثمان، وهناد: فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله، قال ابو داود: قوله الوضوء على من نام مضطجعا هو حديث منكر، لم يروه إلا يزيد ابو خالد الدالاني، عن قتادة، وروى اوله جماعة، عن ابن عباس، ولم يذكروا شيئا من هذا، وقال: كان النبي صلى الله عليه وسلم محفوظا، وقالت عائشة رضي الله عنها: قال النبي صلى الله عليه وسلم: تنام عيناي ولا ينام قلبي، وقال شعبة: إنما سمع قتادة من ابي العالية اربعة احاديث: حديث يونس بن متى، وحديث ابن عمر في الصلاة، وحديث القضاة ثلاثة، وحديث ابن عباس، حدثني رجال مرضيون منهم: عمر، وارضاهم عندي عمر، قال ابو داود: وذكرت حديث يزيد الدالاني لاحمد بن حنبل، فانتهرني استعظاما له، وقال: ما ليزيد الدالاني يدخل على اصحاب قتادة؟ ولم يعبا بالحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ يَحْيَى، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْجُدُ وَيَنَامُ وَيَنْفُخُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: صَلَّيْتَ وَلَمْ تَتَوَضَّأْ وَقَدْ نِمْتَ، فَقَالَ: إِنَّمَا الْوُضُوءُ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا"، زَادَ عُثْمَانُ، وَهَنَّادٌ: فَإِنَّهُ إِذَا اضْطَجَعَ اسْتَرْخَتْ مَفَاصِلُهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَوْلُهُ الْوُضُوءُ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا هُوَ حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ الدَّالَانِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، وَرَوَى أَوَّلَهُ جَمَاعَةٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا شَيْئًا مِنْ هَذَا، وَقَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَحْفُوظًا، وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي، وقَالَ شُعْبَةُ: إِنَّمَا سَمِعَ قَتَادَةُ مِنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَرْبَعَةَ أَحَادِيثَ: حَدِيثَ يُونُسَ بْنِ مَتَّى، وَحَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ فِي الصَّلَاةِ، وَحَدِيثَ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ، وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ مِنْهُمْ: عُمَرُ، وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَذَكَرْتُ حَدِيثَ يَزِيدَ الدَّالَانِيِّ لِأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، فَانْتَهَرَنِي اسْتِعْظَامًا لَهُ، وَقَالَ: مَا لِيَزِيدَ الدَّالَانِيِّ يُدْخِلُ عَلَى أَصْحَابِ قَتَادَةَ؟ وَلَمْ يَعْبَأْ بِالْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے اور (سجدہ میں) سو جاتے، اور خراٹے لینے لگتے تھے، پھر اٹھتے اور نماز پڑھتے، اور وضو نہیں کرتے تھے، (ایک بار) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا، حالانکہ آپ سو گئے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو تو اس شخص پر (لازم آتا) ہے جو لیٹ کر سوئے۔‏‏‏‏ عثمان اور ہناد نے «فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله» (کیونکہ جب کوئی چت لیٹ کر سوتا ہے تو اس کے اعضاء اور جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں) کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ حدیث کا یہ ٹکڑا: وضو اس شخص پر لازم ہے جو چت لیٹ کر سوئے منکر ہے، اسے صرف یزید ابوخالد دالانی نے قتادہ سے روایت کیا ہے، اور حدیث کے ابتدائی حصہ کو ایک جماعت نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، ان لوگوں نے اس میں سے کچھ ذکر نہیں کیا ہے۔ نیز ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح (غفلت) کی نیند سے محفوظ تھے۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری دونوں آنکھیں سوتی ہیں، لیکن میرا دل نہیں سوتا۔‏‏‏‏ اور شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے ابوالعالیہ سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں: ایک یونس بن متی کی، دوسری ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جو نماز کے باب میں مروی ہے، تیسری حدیث «القضاة ثلاثة» ہے، اور چوتھی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث: «حدثني رجال مرضيون منهم عمر وأرضاهم عندي عمر» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے یزید دالانی کی روایت کا احمد بن حنبل سے ذکر کیا، تو انہوں نے مجھے اسے بڑی بات سمجھتے ہوئے ڈانٹا: اور کہا یزید دالانی کو کیا ہے؟ وہ قتادہ کے شاگردوں کی طرف ایسی باتیں منسوب کر دیتے ہیں جنہیں ان لوگوں نے روایت نہیں کی ہیں، امام احمد نے (دالانی کے ضعیف ہونے کی وجہ سے) اس حدیث کی پرواہ نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى الوضوء من النوم/ ح: 77 عن هناد به، وقال الدارقطني: 1/ 159، 160 تفرد به أبوخالد عن قتادة ولا يصح ٭ أبو خالد الدالاني مدلس و عنعن، تحفة الأشراف: 5425، وقد أخرجه: مسند احمد (1/256) (ضعيف)»

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ used to prostrate and sleep (in prostration) and produce puffing sounds (during sleep). Then he would stand and pray and would not perform ablution. I said to him: you prayed but did not perform ablution though you slept (in prostration). He replied: Ablution is necessary for one who sleeps while he is lying down. Uthman and Hannad added: For when he lies down, his joints are relaxed. Abu Dawud said: The statement "ablution is necessary for one who sleeps while one is lying down" is a munkar (rejected) tradition. It has been narrated only by Yazid Abu Khalid al-Dalani, on the authority of Qatadah. And its earlier part has been narrated by a group (of narrators) from Ibn Abbas; they did not mention anything about it. He (Ibn Abbas) said: The Prophet ﷺ was protected (during his sleep). Aishah reported: The Prophet ﷺ said: My eyes sleep, but my heart does not sleep. Shubah said: Qatadah heard from Abul-Aliyah only four traditions: the tradition about Jonah son of Matthew, the tradition reported by Ibn Umar about prayer, the tradition stating that the judges are three, and the tradition narrated by Ibn Abbas saying: (This tradition) has been narrated to me by reliable persons ; Umar is one of them, and the most reliable of them in my opinion is Umar. Abu Dawud said: I asked Ahmad bin Hanbal about the tradition narrated by Yazid al-Dalani. He rebuked me out of respect for him. Then he said: Yazid al-Dalani does not add anything to what has been narrated by the teachers of Qatadah. He did not care of this tradition (due to its weakness).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 202


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (77)
أبو خالد الدالاني وقتادة مدلسان وعنعنا،وانظر لتدليس أبي خالد: كتاب المدلسين (113/ 3) ولتدليس قتادة: (الحديث المتقدم: 29)
وقال الدارقطني: ’’تفرد به أبو خالد عن قتادة ولا يصح‘‘ (سنن دارقطني: 1/ 159،160)
وحديث عائشة رواه البخاري (2013) ومسلم (738)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20

   جامع الترمذي77عبد الله بن عباسالوضوء لا يجب إلا على من نام مضطجعا فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله
   سنن أبي داود202عبد الله بن عباسالوضوء على من نام مضطجعا
   بلوغ المرام75عبد الله بن عباسإنما الوضوء على من نام مضطجعا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 202 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 202  
فوائد و مسائل:
➊ خلاصہ یہ ہے کہ حدیث وضو اسی پر ہے جو لیٹ کر سوئے۔ سنداً ضعیف ہے، مگر معنیً و حکماً صحیح ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی کہ نیند میں آپ کا دل بیدار رہتا تھا، لہٰذا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو ٹوٹتا تو آپ کو علم ہو جاتا۔
➌ قتادہ نے جناب ابوالعالیہ سے جو چار حدیثیں سنی ہیں ان کا خلاصہ درج ذیل ہے:
(اول) کسی بندے کو لائق نہیں کہ کہے کہ میں (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم) حضرت یونس بن متی سے افضل ہوں۔ [سنن ابي داود‘حديث: 4669]
(دوم) حدیث ابن عمر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی جائے حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے اور ایسے ہی عصر کے بعد حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔ [صحيح بخاري‘حديث: 585]
(سوم) قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں، ایک جنت میں اور دو جہنم میں جائیں گے۔ جنتی وہ ہے جس نے حق کو جانا اور اس کے مطابق فیصلہ کیا۔ دوسرا وہ ہے جس نے حق کو جانا مگر فیصلے میں ظلم کیا۔ یہ جہنمی ہے اور تیسرا وہ جو بربنائے جہالت فیصلے کرتا ہے، یہ بھی جہنمی ہے۔ [سنن ابي داود‘ حديث: 3573]
(چہارم) حدیث ابن عباس، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے اور عصر کے بعد بھی حتیٰ کہ سور ج غروب ہو جائے۔ [صحيح بخاري حديث: 581]
ان چاروں حدیثوں میں اس باب کی مذکورہ حدیث نہیں ہے، لہٰذا اس کا سماع محل نظر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 202   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 75  
´لیٹ کر سونے کی حالت میں وضو ٹوٹ جاتا ہے`
«. . . وعن معاوية رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏العين وكاء السه،‏‏‏‏ فإذا نامت العينان استطلق الوكاء . . .»
. . . سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے آنکھوں کا کھلا رہنا ریح خارج ہونے کا بندھن ہے۔ جب آنکھ سونے کی وجہ سے بند ہو جاتی ہے تو بندھن ڈھیلا ہو جاتا ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 75]
لغوی تشریح:
«وِكَآءُ السَّهِ اَلْوِكَآءُ» کے واؤ کے نیچے کسرہ اور الف پر مد ہے۔ اس دھاگے یا رسی کو کہتے ہیں جس سے مشکیزے وغیرہ کا منہ باندھا جاتا ہے۔
«اَلسَّهِ» سین پر فتحہ اور ہا مخفف ہے۔ دبر کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
«اِسْتَطْلَقَ» کھل جانا، ڈھیلا ہونا۔
«مُضْطَجعًا» پہلو کے بل لیٹنا۔
فوائد و مسائل:
➊ حدیث مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ نیند فی نفسہ ناقض وضو نہیں بلکہ اس سے وضو کے ٹوٹ جانے کا گمان اور ظن پیدا ہو جاتا ہے۔ مگر دونوں روایتوں کی سندوں میں ضعف ہے کیونکہ ان میں ایک بقیہ نامی راوی ہے جس کے بارے میں بہت سے محدثین نے کہا ہے کہ اس کی احادیث صاف (صحیح) نہیں ہیں۔ مگر یہ ضعف خفیف سا ہے، تاہم منذری، نووی اور ابن الصلاح نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔
➋ حدیث میں ہے کہ لیٹ کر سونے کی حالت میں وضو ٹوٹ جاتا ہے اور ایک روایت میں ہے کہ مطلق نیند سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ دونوں احادیث میں تطبیق اس طرح ہے کہ پہلو کے بل گہری نیند آتی ہے۔ ایسی حالت میں اعضائے جسم ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ اس صورت میں ریح خارج ہونے کا گمان غالب ہوتا ہے جبکہ ہلکی نیند میں ایسا نہیں ہوتا۔
➌ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سیدھا یا چت لیٹ کر گہری نیند کی صورت میں بھی وضو نہیں ٹوٹتا۔ گہری نیند جس صورت میں بھی ہو وہ ناقض وضو ہو گی۔ پہلو کے بل عموماً نیند گہری ہوتی ہے، اس لیے اس کا خاص ذکر کر دیا۔
راویٔ حدیث:
(حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ) معاویہ سے مراد حضرت معاویہ بن ابی سفیان بن حرب رضی اللہ عنہما ہیں۔ فتح مکہ کے موقع پر باپ بیٹے دونوں نے اسلام قبول کیا۔ ان کے بھائی یزید بن ابی سفیان کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو شام کا والی مقرر فرما دیا۔ یہ اس ولایت پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت تک رہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے خلافت سے دستبرداری کے اعلان کے بعد ان کی بیعت کی گئی اور بالاتفاق وہ امیر مقرر ہوئے۔ یہ 40 ہجری کا واقعہ ہے۔ 60 ہجری ماہ رجب میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی عمر 78 برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 75   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 77  
´نیند سے وضو کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سجدے کی حالت میں سو گئے یہاں تک کہ آپ خرانٹے لینے لگے، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تو سو گئے تھے؟ آپ نے فرمایا: وضو صرف اس پر واجب ہوتا ہے جو چت لیٹ کر سوئے اس لیے کہ جب آدمی لیٹ جاتا ہے تو اس کے جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 77]
اردو حاشہ:
1؎:
چت لیٹنے کی صورت میں ہوا کے خارج ہونے کا شک بڑھ جاتا ہے جب کہ ہلکی نیند میں ایسا نہیں ہوتا،
یہ حدیث ا گرچہ سند کے اعتبار سے ضعیف ہے،
مگر اس کے لیٹ کر سونے سے وضو ٹوٹ جانے والے ٹکڑے کی تائید دیگر روایات سے ہوتی ہے۔

نوٹ:
(ابو خالد یزید بن عبدالرحمن دارمی دالانی مدلس ہیں،
انہیں بہت زیادہ وہم ہو جایا کرتا تھا،
شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے یہ حدیث ابو العالیہ سے نہیں سنی ہے یعنی اس میں انقطاع بھی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 77   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.