صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1073. (122) بَابُ إِدْرَاكِ الْمَأْمُومِ الْإِمَامَ سَاجِدًا، وَالْأَمْرِ بِالِاقْتِدَاءِ بِهِ فِي السُّجُودِ،
مقتدی امام کو سجدے کی حالت میں پائے تو اسے امام کی اقتداء میں سجدے کی حالت میں شامل ہونے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q1622
Save to word اعراب
وان لا يعتد به إذ المدرك للسجدة إنما يكون بإدراك الركوع قبلها.وَأَنْ لَا يَعْتَدَّ بِهِ إِذِ الْمُدْرِكِ لِلسَّجْدَةِ إِنَّمَا يَكُونُ بِإِدْرَاكِ الرُّكُوعِ قَبْلَهَا.
اور وہ اس سجدے کو شمار نہ کرے کیونکہ سجدے کو پانے والا وہی ہوگا جو اس سے پہلے رکوع بھی پاچکا ہے (ورنہ اکیلے سجدے سے رکعت پوری نہیں ہوگی)

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1622
Save to word اعراب
نا احمد بن عبد الرحيم البرقي ، حدثنا ابن ابي مريم ، وحدثنا نافع بن يزيد ، حدثني يحيى بن ابي سليمان ، عن يزيد بن ابي العتاب ، وابن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جئتم ونحن سجود فاسجدوا، ولا تعدوها شيئا، ومن ادرك الركعة فقد ادرك الصلاة" . قال ابو بكر: في القلب من هذا الإسناد، فإني كنت لا اعرف يحيى بن ابي سليمان بعدالة ولا جرح. قال ابو بكر: نظرت فإذا ابو سعيد مولى بني هاشم قد روى عن يحيى بن ابي سليمان هذا اخبارا ذوات عدد. قال ابو بكر: وهذه اللفظة:" فلا تعدوها شيئا" من الجنس الذي بينت في مواضع من كتبنا ان العرب تنفي الاسم عن الشيء لنقصه عن الكمال والتمام، والنبي صلى الله عليه وسلم إن صح عنه الخبر اراد بقوله:" فلا تعدوها شيئا" اي: لا تعدوها سجدة تجزئ من فرض الصلاة، لم يرد: لا تعدوها شيئا، لا فرضا ولا تطوعانا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، وَحَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي الْعِتَابِ ، وَابْنُ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جِئْتُمْ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا، وَلا تَعُدُّوهَا شَيْئًا، وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي الْقَلْبِ مِنْ هَذَا الإِسْنَادِ، فَإِنِّي كُنْتُ لا أَعْرِفُ يَحْيَى بْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ بِعَدَالَةٍ وَلا جَرْحٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: نَظَرْتُ فَإِذَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَدْ رَوَى عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ هَذَا أَخْبَارًا ذَوَاتَ عَدَدٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ:" فَلا تَعُدُّوهَا شَيْئًا" مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي بَيَّنْتُ فِي مَوَاضِعَ مِنْ كُتُبِنَا أَنَّ الْعَرَبَ تَنْفِي الاسْمَ عَنِ الشَّيْءِ لِنَقْصِهِ عَنِ الْكَمَالِ وَالتَّمَامِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ صَحَّ عَنْهُ الْخَبَرُ أَرَادَ بِقَوْلِهِ:" فَلا تَعُدُّوهَا شَيْئًا" أَيْ: لا تَعُدُّوهَا سَجْدَةً تُجْزِئُ مِنْ فَرْضِ الصَّلاةِ، لَمْ يُرِدْ: لا تَعُدُّوهَا شَيْئًا، لا فَرْضًا وَلا تَطَوُّعًا
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم (نماز کے لئے) آؤ اور ہم سجدے کی حالت میں ہوں تو تم بھی سجدے میں شامل ہو جاؤ اور اسے کچھ بھی شمار نہ کرو اور جس شخص نے رکعت (رکوع و سجدے سمیت) پا لی تو اس نے نماز پا لی - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس سند کے بارے میں میرے دل میں عدم اطمینان ہے کیونکہ مجھے یحیٰی بن ابی سلیمان کے بارے میں جرح و تعدیل کا علم نہیں (کہ یہ راوی ضعیف ہے یا ثقہ؟) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے غور و فکر کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ بنی ہاشم کے مولیٰ، ابوسعید، انہی یحییٰ بن ابی سلیمان سے متعدد روایات بیان کرتا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ کہ اسے کچھ بھی شمار نہ کرو یہ اسی جنس سے تعلق رکھتے ہیں جسے میں اپنی کتب میں کئی جگہ بیان کر چکا ہوں کہ عرب کسی چیز کے نام کی نفی اس کے نامکمّل اور ناقص ہونے کی بنأ پر بھی کر دیتے ہیں۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اگر یہ حدیث آپ سے صحیح ثابت ہو) کا ارادہ ان الفاظ سے یہ ہے کہ تم اسے ایسا سجدہ شمار نہ کرو جو فرض (رکعت) سے کفایت کر جائے۔ آپ کی مراد یہ نہیں کہ تم اسے فرض یا نفل کچھ شمار نہ کرو (بلکہ یہ سجدہ نفل شمار ہو گا)۔

تخریج الحدیث: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.