صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1051. (100) بَابُ الْأَمْرِ بِمُبَادَرَةِ الْإِمَامِ الْمَأْمُومَ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
امام کو مقتدی سے پہلے رکوع و سجود کرنے کا حُکم کا بیان
حدیث نمبر: 1593
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، نا يحيى بن سعيد ، نا هشام بن ابي عبد الله ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن حطان بن عبد الله . ح وحدثنا بندار ، حدثنا ابن ابي عدي . ح وحدثنا هارون بن إسحاق الهمداني ، حدثنا عبدة ، كلاهما عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن حطان بن عبد الله الرقاشي ، وهذا حديث عبدة، قال: صلى بنا ابو موسى الاشعري، فلما جلس في آخر صلاته، قال رجل منهم: اقرت الصلاة بالبر والزكاة، فلما انفتل ابو موسى الاشعري ، قال: ايكم القائل كلمة كذا وكذا؟ اما تدرون ما تقولون في صلاتكم؟ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا، فبين لنا سنتنا، وعلمنا صلاتنا، فقال: " إذا صليتم فاقيموا صفوفكم، وليؤمكم احدكم، فإذا كبر الإمام كبروا، وإذا قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين، فقولوا: آمين يحبكم الله، وإذا كبر وركع فكبروا واركعوا ؛ فإن الإمام يركع قبلكم، ويرفع قبلكم"، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" فتلك بتلك، فإذا كبر وسجد فاسجدوا ؛ فإن الإمام يسجد قبلكم، ويرفع قبلكم" . زاد بندار: فقال نبي الله:" فتلك بتلك". قال ابو بكر: يريد ان الإمام يسبقكم إلى الركوع، فيركع قبلكم، فترفعون انتم رءوسكم من الركوع بعد رفعه، فتمكثون في الركوع، فهذه المكثة في الركوع بعد رفع الإمام الراس من الركوع بتلك السبقة التي سبقكم بها الإمام إلى الركوع، وكذلك السجودنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، نا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، كِلاهُمَا عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عُرْوَبةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ، فَلَمَّا جَلَسَ فِي آخِرِ صَلاتِهِ، قَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: أُقِرَّتِ الصَّلاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ ، قَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ أَمَا تَدْرُونَ مَا تَقُولُونَ فِي صَلاتِكُمْ؟ إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلاتَنَا، فَقَالَ: " إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ الإِمَامُ كَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ، فَقُولُوا: آمِينَ يُحِبَّكُمُ اللَّهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا ؛ فَإِنَّ الإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ"، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتِلْكَ بِتِلْكَ، فَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَاسْجُدُوا ؛ فَإِنَّ الإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ" . زَادَ بُنْدَارٌ: فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ:" فَتِلْكَ بِتِلْكَ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يُرِيدُ أَنَّ الإِمَامَ يَسْبِقُكُمْ إِلَى الرُّكُوعِ، فَيَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، فَتَرْفَعُونَ أَنْتُمْ رُءُوسَكُمْ مِنَ الرُّكُوعِ بَعْدَ رَفْعِهِ، فَتَمْكُثُونَ فِي الرُّكُوعِ، فَهَذِهِ الْمَكْثَةُ فِي الرُّكُوعِ بَعْدَ رَفْعِ الإِمَامِ الرَّأْسَ مِنَ الرُّكُوعِ بِتِلْكَ السَّبْقَةِ الَّتِي سَبَقَكُمْ بِهَا الإِمَامُ إِلَى الرُّكُوعِ، وَكَذَلِكَ السُّجُودُ
جناب حطان بن عبد اللہ رقاشی بیان کرتے ہیں کہ ہمیں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی، جب وہ اپنی نماز کے آخر میں بیٹھے تو ایک شخص نے کہا کہ نماز نیکی اور زکوٰۃ کے ساتھ ملائی گئی ہے (قرآن مجید میں ان کا تذکرہ ایک ساتھ ہوا ہے)۔ پھر جب سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا کہ یہ کلمات کس شخص نے کہے ہیں؟ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہیں اپنی نماز میں کون سے کلمات کہنے ہیں؟ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا تو ہمیں سنّتیں بیان کیں اور ہمیں ہماری نماز سکھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں درست اور سیدھی کیا کرو، اور تم میں سے ایک شخص کو امامت کرانی چاہیے، پھر جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، اور جب وہ «‏‏‏‏غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ‎» پڑھے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا اور جب امام تکبیر کہے اور رکوع کرے تو تم بھی تکبیر کہو اور رکوع کرو۔ کیونکہ امام تم سے پہلے رکوع کرتا ہے اور تم سے پہلے رکوع سے سر اُٹھاتا ہے۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس کے برابر ہو جائے گا (تمہارا دیر سے رکوع میں جانا اور بعد میں اُٹھنا) - جب وہ تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، بلاشبہ امام تم سے پہلے سجدہ کرتا ہے اور تم سے پہلے سجدے سے سر اُٹھاتا ہے - جناب بندار کی روایت میں اضافہ ہے کہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس کے بدلے میں ہو جائے گا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ آپ کی مراد یہ ہے کہ امام تم سے پہلے رکوع کرتا ہے، تم پر سبقت لے جاتا ہے اور تم رکوع سے اپنے سر اس کے سر اُٹھانے کے بعد اُٹھاتے ہو، اس طرح تم رکوع میں (اس کے بعد بھی کچھ دیر) ٹھہرتے ہو۔ اس طرح امام کے رکوع سے سر اُٹھا لینے کے بعد رکوع میں ٹھہرنا یہ اس سبقت کے بدلے میں ہو جائے گا، جو امام مقتدیوں سے رکوع و سجود میں کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.