صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1050. (99) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يَجْهَرُ فِي الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ، وَالْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعِشَاءِ، لَا فِي جَمِيعِ الرَّكَعَاتِ كُلِّهَا،
یہ تفسیر کرنے والی روایت کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب اور عشاء کی پہلی دو رکعتوں میں بلند آواز سے قراءت کرتے تھے۔ آپ ان کی تمام رکعات میں بلند آواز سے قراءت نہیں کرتے تھے
حدیث نمبر: Q1592
Save to word اعراب
من المغرب والعشاء إن ثبت الخبر مسندا، ولا اخال، وإنما خرجت هذا الخبر في هذا الكتاب إذ لا خلاف بين اهل القبلة في صحة متنه، وإن لم يثبت الخبر من جهة الإسناد الذي نذكره. مِنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ مُسْنَدًا، وَلَا أَخَالُ، وَإِنَّمَا خَرَّجْتُ هَذَا الْخَبَرَ فِي هَذَا الْكِتَابِ إِذْ لَا خِلَافَ بَيْنَ أَهْلِ الْقِبْلَةِ فِي صِحَّةِ مَتْنِهِ، وَإِنْ لَمْ يَثْبُتِ الْخَبَرُ مِنْ جِهَةِ الْإِسْنَادِ الَّذِي نَذْكُرُهُ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1592
Save to word اعراب
نا زكريا بن يحيى بن ابان ، نا عمرو بن الربيع بن طارق ، نا عكرمة بن إبراهيم ، نا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، حدثني انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينا انا بين الركن، والمقام إذ سمعته يقول: احدا يكلمه"، فذكر حديث المعراج بطوله، وقال:" ثم نودي ان لك بكل صلاة عشرا، قال: فهبطت، فلما زالت الشمس عن كبد السماء، نزل جبريل في صف من الملائكة، فصلى به، وامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه، فصفوا خلفه، فائتم بجبريل، وائتم اصحاب النبي بالنبي صلى الله عليه وسلم، فصلى بهم اربعا، يخافت القراءة، ثم تركهم، حتى تصوبت الشمس وهي بيضاء نقية، نزل جبريل فصلى بهم اربعا يخافت فيهن القراءة، فائتم النبي صلى الله عليه وسلم بجبريل، وائتم اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بالنبي صلى الله عليه وسلم، ثم تركهم، حتى إذا غابت الشمس، نزل جبريل، فصلى بهم ثلاثا، يجهر في ركعتين، ويخافت في واحدة، ائتم النبي صلى الله عليه وسلم بجبريل، وائتم اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بالنبي صلى الله عليه وسلم، إذا غاب الشفق نزل جبريل فصلى بهم اربع ركعات: يجهر في ركعتين، ويخافت في اثنين، ائتم النبي صلى الله عليه وسلم بجبريل، وائتم اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بالنبي عليه السلام، فباتوا حتى اصبحوا، نزل جبريل فصلى بهم ركعتين يطيل فيهن القراءة" . قال ابو بكر: هذا الخبر رواه البصريون، عن سعيد، عن قتادة، عن انس، عن مالك بن صعصعة قصة المعراج، وقالوا في آخره قال الحسن:" فلما زالت الشمس نزل جبريل"، إلى آخره، فجعل الخبر من هذا الموضع في إمامة جبريل مرسلا، عن الحسن، وعكرمة بن إبراهيم، ادرج هذه القصة في خبر انس بن مالك. وهذه القصة غير محفوظة عن انس، إلا ان اهل القبلة لم يختلفوا ان كل ما ذكر في هذا الخبر من الجهر والمخافتة من القراءة في الصلاة فكما ذكر في هذا الخبرنا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبَانَ ، نا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ ، نا عِكْرِمَةُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَا أَنَا بَيْنَ الرُّكْنِ، وَالْمَقَامِ إِذْ سَمِعَتْهُ يَقُولُ: أَحَدًا يُكَلِّمُهُ"، فَذَكَرَ حَدِيثَ الْمِعْرَاجِ بِطُولِهِ، وَقَالَ:" ثُمَّ نُودِيَ أَنَّ لَكَ بِكُلِّ صَلاةٍ عَشْرًا، قَالَ: فَهَبَطْتُ، فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ عَنْ كَبِدِ السَّمَاءِ، نَزَلَ جِبْرِيلُ فِي صَفٍّ مِنَ الْمَلائِكَةِ، فَصَلَّى بِهِ، وَأَمَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ، فَصَفُّوا خَلْفَهُ، فَائْتَمَّ بِجِبْرِيلَ، وَائْتَمَّ أَصْحَابُ النَّبِيِّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِهِمْ أَرْبَعًا، يُخَافِتُ الْقِرَاءَةِ، ثُمَّ تَرَكَهُمْ، حَتَّى تَصَوَّبَتِ الشَّمْسُ وَهِيَ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ، نَزَلَ جِبْرِيلُ فَصَلَّى بِهِمْ أَرْبَعًا يُخَافِتُ فِيهِنَّ الْقِرَاءَةَ، فَائْتَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِبْرِيلَ، وَائْتَمَّ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَرَكَهُمْ، حَتَّى إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ، نَزَلَ جِبْرِيلُ، فَصَلَّى بِهِمْ ثَلاثًا، يَجْهَرُ فِي رَكْعَتَيْنِ، وَيُخَافِتُ فِي وَاحِدَةٍ، ائْتَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِبْرِيلَ، وَائْتَمَّ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا غَابَ الشَّفَقُ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَصَلَّى بِهِمْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ: يَجْهَرُ فِي رَكْعَتَيْنِ، وَيُخَافِتُ فِي اثْنَيْنِ، ائْتَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِبْرِيلَ، وَائْتَمَّ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلامُ، فَبَاتُوا حَتَّى أَصْبَحُوا، نَزَلَ جِبْرِيلُ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ يُطِيلُ فِيهِنَّ الْقِرَاءَةَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ رَوَاهُ الْبَصْرِيُّونَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ قِصَّةَ الْمِعْرَاجِ، وَقَالُوا فِي آخِرِهِ قَالَ الْحَسَنُ:" فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ نَزَلَ جِبْرِيلُ"، إِلَى آخِرِهِ، فَجَعَلَ الْخَبَرَ مِنْ هَذَا الْمَوْضِعِ فِي إِمَامَةِ جِبْرِيلَ مُرْسَلا، عَنِ الْحَسَنِ، وَعِكْرِمَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، أَدْرَجَ هَذِهِ الْقِصَّةَ فِي خَبَرِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. وَهَذِهِ الْقِصَّةُ غَيْرُ مَحْفُوظَةٍ عَنْ أَنَسٍ، إِلا أَنَّ أَهْلَ الْقِبْلَةِ لَمْ يَخْتَلِفُوا أَنَّ كُلَّ مَا ذُكِرَ فِي هَذَا الْخَبَرِ مِنَ الْجَهْرِ وَالْمُخَافَتَةِ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلاةِ فَكَمَا ذُكِرَ فِي هَذَا الْخَبَرِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اثناء میں کہ میں حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان (سورہا) تھا جب میں نے کسی کو بات کرتے ہوئے سنا۔ پھر معراج والی مکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا: پھر اعلان کیا گیا بیشک آپ کو ہر نماز کے بدلے دس گنا ثواب ملے گا۔ فرمایا: پھر میں نیچے اُتر آیا۔ پھر جب سورج آسمان کے درمیان سے ڈھل گیا تو جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کی ایک صف کے ساتھ نازل ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حُکم دیا تواُنہوں نے آپ کے پیچھے صف بنالی ـ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل کی اقتدا کی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کی ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار رکعات نماز پڑھائی اور آہستہ آواز سے قراءت کی، پھر صحابہ کو چھوڑدیا۔ یہاں تک کہ سورج جھک گیا مگر ابھی وہ روشن اور سفید تھا (زرد نہیں ہوا تھا)۔ جبرائیل علیہ سلام نازل ہوئے اور انہیں چار رکعات پڑھائیں جن میں پوشیدہ قراءت کی۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کی اقتدا کی اور نبی کریم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کی۔ پھر انہیں سورج غروب ہونے تک چھوڑ دیا - پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہیں تین رکعات پڑھائیں، پہلی دو رکعتوں میں جہری قراءت کی اور تیسری رکعت میں پوشیدہ قراءت کی - نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام اور صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی۔ پھر جب شفق غائب ہوگئی جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہیں چار رکعات پڑھائیں۔ دو رکعات میں جہری اور دو رکعات میں سری قراءت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کی اقتداء کی اور نبی کریم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی۔ پھر لوگ سوگئے حتّیٰ کہ صبح ہوئی تو جبرائیل علیہ السلام نا زل ہوئے اور انہیں دو رکعات پڑھائیں اور ان میں طویل قراءت کی۔ امام ابوبکر رحمه اللہ فرماتے ہیں کہ بصری راویوں نی یہ حدیث سعید اور انہوں نے حضرت قتادہ کے واسطے سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے استاد سیدنا مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ سے واقعہ معراج میں بیان کی ہے۔ روایت کے آخر میں وہ کہتے ہیں کہ امام حسن بصری فرماتے ہیں، پھر جب سورج ڈھل گیا تو جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے۔۔۔۔ آخر تک۔ اسی طرح انہوں نے اس مقام سے آگے کی روایت حضرت حسن بصری رحمه الله سے مرسل بیان کی ہے۔ اور عکرمہ بن ابراہیم نے یہ قصّہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں درج کر دیا ہے۔ حالانکہ یہ واقعات سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کی صورت میں محفوظ اور ثابت نہیں ہے۔ مگر تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے، کہ نماز میں جہری اور سری قراءت کا جو تذکرہ اس حدیث میں آیا ہے وہ اسی طرح درست ہے جیسے اس حدیث میں مذکور ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.