صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1084. (133) بَابُ الْأَمْرِ بِالصَّلَاةِ جَمَاعَةً بَعْدَ أَدَاءِ الْفَرْضِ مُنْفَرِدًا عِنْدَ تَأْخِيرِ الْإِمَامِ الصَّلَاةَ،
جب امام نماز باجماعت کو مؤخر کردے تو اکیلے فرض نماز پڑھ لینے کے بعد دوبارہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q1637
Save to word اعراب
والبيان ان الاولى تكون فرضا منفردا، والثانية نافلة في جماعة، ضد قول من زعم ان الصلاة جماعة هي الفريضة لا الصلاة منفردا، والزجر عن ترك الصلاة نافلة خلف الإمام المصلي فريضة، وإن اخر الصلاة عن وقتهاوَالْبَيَانِ أَنَّ الْأُولَى تَكُونُ فَرْضًا مُنْفَرِدًا، وَالثَّانِيَةَ نَافِلَةً فِي جَمَاعَةٍ، ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الصَّلَاةَ جَمَاعَةٌ هِيَ الْفَرِيضَةُ لَا الصَّلَاةُ مُنْفَرِدًا، وَالزَّجْرِ عَنْ تَرْكِ الصَّلَاةِ نَافِلَةً خَلْفَ الْإِمَامِ الْمُصَلِّي فَرِيضَةً، وَإِنْ أَخَّرَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1637
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، ويحيى بن حكيم ، قالا: حدثنا عبد الوهاب . ح وحدثنا عمران بن موسى القزاز ، حدثنا عبد الوارث ، قالا: نا ايوب . ح وحدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب ، نا إسماعيل يعني ابن علية ، اخبرنا ايوب ، عن ابي العالية البراء ، قال: اخر ابن زياد الصلاة، فاتاني عبد الله بن الصامت ، فالقيت له كرسيا، فجلس عليه، فذكرت له صنع ابن زياد، فعض على شفتيه، ثم ضرب يده على فخذي، وقال: إني سالت ابا ذر كما سالتني، فضرب فخذي كما ضربت فخذك، وقال: إني سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سالتني، فضرب فخذي، كما ضربت فخذك، وقال: " صل الصلاة لوقتها، فإن ادركتك معهم فصل، ولا تقل: إني قد صليت فلا اصلي" . هذا حديث بندار، وقال يحيى بن حكيم: فعض على شفتيهنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ . ح وَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، قَالا: نا أَيُّوبُ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: أَخَّرَ ابْنُ زِيَادٍ الصَّلاةَ، فَأَتَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ كُرْسِيًّا، فَجَلَسَ عَلَيْهِ، فَذَكَرْتُ لَهُ صُنْعَ ابْنِ زِيَادٍ، فَعَضَّ عَلَى شَفَتَيْهِ، ثُمَّ ضَرَبَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِي، وَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ كَمَا سَأَلَتْنِي، فَضَرَبَ فَخِذِي كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ، وَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلَتْنِي، فَضَرَبَ فَخِذِي، كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ، وَقَالَ: " صَلِّ الصَّلاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكَتْكَ مَعَهُمْ فَصَلِّ، وَلا تَقُلْ: إِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ فَلا أُصَلِّي" . هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، وَقَالَ يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ: فَعَضَّ عَلَى شَفَتَيْهِ
جناب ابوالعالیہ ابراء رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ ابن زیاد نے نماز مؤخر کردی، تو میرے پاس حضرت عبداللہ بن صامت تشریف لائے - میں نے اُنہیں کرسی دی تو وہ اُس پر بیٹھ گئے۔ پھرمیں نے اُنہیں ابن زیاد کی کارستانی بیان کی۔ اُنہوں نے اپنے ہونٹ چبائے پھر اپنا ہاتھ میری ران پر مارااور فرمایا، میں نے سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے اسی طرح سوال کیا تھا جس طرح تم نے مجھ سے کیا ہے، تو اُنہوں نے میری ران پر اسی طرح مارا تھا، جیسے میں نے تمہاری ران پر ہاتھ مارا ہے اور فرمایا تھا کہ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سوال کیا تھا، جس طرح تم نے مجھ سے سوال کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ران پر ایسے ہی مارا تھا جیسے میں نے تمہاری ران پر مارا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: نماز کو اُس کے وقت پر ادا کرنا۔ پھر اگر ان حکمرانوں کے ساتھ تم نماز (با جما عت) پا لو تو پڑھ لو اور یہ نہ کہنا کہ بیشک میں تو نماز پڑھ چکا ہوں اس لئے اب میں نہیں پڑھتا۔ یہ جناب بندار کی حدیث ہے اور جناب یحیٰی بن حکیم کی روایت میں ہے کہ اُنہوں نے اپنے دونوں ہونٹ چبائے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.