صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1089. (138) بَابُ الْمُدْرِكِ وِتْرًا مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ، وَجُلُوسِهِ فِي الْوِتْرِ مِنْ صَلَاتِهِ اقْتِدَاءً بِالْإِمَامِ.
جس شخص کو امام کی نماز سے وتر (ایک یا تین) رکعت ملے تو وہ اپنے امام کی اقتداء میں وتر رکعت میں (تشہد کے لئے) بیٹھے گا
حدیث نمبر: 1642
Save to word اعراب
نا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي ، اخبرني يونس ، عن الزهري ، قال: حدثني عباد بن زياد ، ان عروة بن المغيرة بن شعبة اخبره، انه سمع اباه ، يقول: عدل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه في غزوة تبوك قبل الفجر، فعدلت معه، فاناخ رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبرز، فسكبت على يديه من الإداوة، فغسل كفه، ثم غسل وجهه، ثم حسر عن ذراعيه، فضاق كما جبته، فادخل يده فاخرجهما من تحت الجبة، فغسلهما إلى المرفق، فمسح براسه، ثم توضا على خفيه، ثم ركب، فاقبلنا نسير حتى نجد الناس في الصلاة قد قدموا عبد الرحمن بن عوف، فركع بهم ركعة من صلاة الفجر، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصف مع المسلمين، فصلى وراء عبد الرحمن بن عوف الركعة الثانية، ثم سلم عبد الرحمن بن عوف، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يتم صلاته، ففزع المسلمون، واكثروا التسبيح، لانهم سبقوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصلاة، فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لهم:" احسنتم، او اصبتم" نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ ، يَقُولُ: عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَعَدَلْتُ مَعَهُ، فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَرَّزُ، فَسَكَبْتُ عَلَى يَدَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ كَفَّهُ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ حَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا إِلَى الْمِرْفَقِ، فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ، فَأَقْبَلْنَا نَسِيرُ حَتَّى نَجِدَ النَّاسَ فِي الصَّلاةِ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَرَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الْفَجْرِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّ مَعَ الْمُسْلِمِينَ، فَصَلَّى وَرَاءَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الرَّكْعَةَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلاتَهُ، فَفَزِعَ الْمُسْلِمُونَ، وَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ، لأَنَّهُمْ سَبَقُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلاةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُمْ:" أَحْسَنْتُمْ، أَوْ أَصَبْتُمْ"
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک میں فجر سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راستے سے ہٹ گئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی تھا لہٰذا میں بھی راستے سے ہٹ گیا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور قضائے حاجت کی۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے) تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر برتن سے پانی انڈیلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ مبارک دھویا پھر اپنے بازوؤں سے کپڑا ہٹانا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جبّے کی آستینیں تنگ ہو گئیں۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جبّے کے اندر داخل کرکے جبّے کے نیچے سے نکال لئے اور اُنہیں کہنیوں تک دھو لیا - پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر آپ (اونٹنی پر) سوار ہو گئے۔ پھر ہم چلتے ہوئے لوگوں کے پاس پہنچے تو ہم نے اُنہیں نماز پڑھتے ہوئے پایا، اُنہوں نے سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے کیا ہوا تھا اور وہ اُنہیں نماز فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے ساتھ صف میں کھڑے ہو گئے اور سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اﷲ عنہ کے پیچھے دوسری رکعت پڑھی۔ پھر سیدنا عبدالرحمان رضی اﷲ عنہ نے سلام پھیر دیا اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر اپنی نماز مکمّل کرنے لگے - اس پر مسلمان سخت گھبرا گئے اور بکثرت تسبیحات پڑھنے لگے۔ کیونکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نماز پڑھ لی تھی۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو انہیں فرمایا: تم نے بہت اچھا کام کیا ہے، یا تم نے درست کام کیا ہے (کہ نماز کو اُس کے وقت پر با جماعت ادا کر لیا ہے)۔

تخریج الحدیث:

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.