وان لا يعتد به إذ المدرك للسجدة إنما يكون بإدراك الركوع قبلها.وَأَنْ لَا يَعْتَدَّ بِهِ إِذِ الْمُدْرِكِ لِلسَّجْدَةِ إِنَّمَا يَكُونُ بِإِدْرَاكِ الرُّكُوعِ قَبْلَهَا.
اور وہ اس سجدے کو شمار نہ کرے کیونکہ سجدے کو پانے والا وہی ہوگا جو اس سے پہلے رکوع بھی پاچکا ہے (ورنہ اکیلے سجدے سے رکعت پوری نہیں ہوگی)
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم (نماز کے لئے) آؤ اور ہم سجدے کی حالت میں ہوں تو تم بھی سجدے میں شامل ہو جاؤ اور اسے کچھ بھی شمار نہ کرو اور جس شخص نے رکعت (رکوع و سجدے سمیت) پا لی تو اس نے نماز پا لی - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس سند کے بارے میں میرے دل میں عدم اطمینان ہے کیونکہ مجھے یحیٰی بن ابی سلیمان کے بارے میں جرح و تعدیل کا علم نہیں (کہ یہ راوی ضعیف ہے یا ثقہ؟) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے غور و فکر کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ بنی ہاشم کے مولیٰ، ابوسعید، انہی یحییٰ بن ابی سلیمان سے متعدد روایات بیان کرتا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ کہ ”اسے کچھ بھی شمار نہ کرو“ یہ اسی جنس سے تعلق رکھتے ہیں جسے میں اپنی کتب میں کئی جگہ بیان کر چکا ہوں کہ عرب کسی چیز کے نام کی نفی اس کے نامکمّل اور ناقص ہونے کی بنأ پر بھی کر دیتے ہیں۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اگر یہ حدیث آپ سے صحیح ثابت ہو) کا ارادہ ان الفاظ سے یہ ہے کہ تم اسے ایسا سجدہ شمار نہ کرو جو فرض (رکعت) سے کفایت کر جائے۔ آپ کی مراد یہ نہیں کہ تم اسے فرض یا نفل کچھ شمار نہ کرو (بلکہ یہ سجدہ نفل شمار ہو گا)۔