صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1000. (49) بَابُ قِيَامِ الْمَأْمُومِ الْوَاحِدِ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مَعَهُمَا أَحَدٌ
جب امام کے ساتھ ایک ہی مقتدی ہو اور اُن کے ساتھ دوسرا مقتدی موجود نہ ہو تو اس مقتدی کو امام کی دائیں جانب کھڑا ہونا چاہیے
حدیث نمبر: 1533
Save to word اعراب
انا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن عمرو وهو ابن دينار ، قال: سمعت كريبا مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، قال: بت عند خالتي ميمونة، فلما كان بعض الليل" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فاتى شنا معلقا، فتوضا وضوءا خفيفا، ثم قام فصلى، فقمت فتوضات، وصنعت مثل الذي صنع، ثم قمت عن يساره، فحولني عن يمينه، فصلى ما شاء الله، ثم اضطجع فنام حتى نفخ، ثم اتاه المؤذن يؤذنه بالصلاة، فخرج فصلى" . هذا حديث عبد الجبار. وقال المخزومي: كريب، وقال:" فخرج فصلى ولم يتوضا" وقال: فوصف وضوءه، وجعل يقلله، ولم يقل: وضوءا خفيفاأنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَلَمَّا كَانَ بَعْضُ اللَّيْلِ" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَأَتَى شَنًّا مُعَلَّقًا، فَتَوَضَّأَ وَضُوءًا خَفِيفًا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ، وَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ، ثُمَّ قُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَحَوَّلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلاةِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى" . هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ. وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ: كُرَيْبٍ، وَقَالَ:" فَخَرَجَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ" وَقَالَ: فَوَصَفَ وَضُوءَهُ، وَجَعَلَ يُقَلِّلُهُ، وَلَمْ يَقُلْ: وَضُوءًا خَفِيفًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کے لئے بیدار ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لٹکے ہوئے ایک مشکیزے کے پاس آئے اور ہلکا سا وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، میں نے بھی اُٹھ کر وضو کیا اور سارے کام اسی طرح کیے، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیے تھے۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب گھما کر کھڑا کر لیا۔ پھر جس قدر اللہ تعالیٰ نے چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ کر گہری نیند سو گئے حتّیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد کی طرف) تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی۔
یہ عبدالجبار کی حدیث ہے اور جناب مخزومی کی کریب سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو نہیں کیا۔ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی کیفیت بیان کرتے ہوئے اسے کم مقدار شمار کیا اور یہ نہیں کہا کہ آپ نے ہلکا سا وضو کیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.