1050. یہ تفسیر کرنے والی روایت کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب اور عشاء کی پہلی دو رکعتوں میں بلند آواز سے قراءت کرتے تھے۔ آپ ان کی تمام رکعات میں بلند آواز سے قراءت نہیں کرتے تھے
من المغرب والعشاء إن ثبت الخبر مسندا، ولا اخال، وإنما خرجت هذا الخبر في هذا الكتاب إذ لا خلاف بين اهل القبلة في صحة متنه، وإن لم يثبت الخبر من جهة الإسناد الذي نذكره. مِنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ مُسْنَدًا، وَلَا أَخَالُ، وَإِنَّمَا خَرَّجْتُ هَذَا الْخَبَرَ فِي هَذَا الْكِتَابِ إِذْ لَا خِلَافَ بَيْنَ أَهْلِ الْقِبْلَةِ فِي صِحَّةِ مَتْنِهِ، وَإِنْ لَمْ يَثْبُتِ الْخَبَرُ مِنْ جِهَةِ الْإِسْنَادِ الَّذِي نَذْكُرُهُ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس اثناء میں کہ میں حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان (سورہا) تھا جب میں نے کسی کو بات کرتے ہوئے سنا۔“ پھر معراج والی مکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا: ”پھر اعلان کیا گیا بیشک آپ کو ہر نماز کے بدلے دس گنا ثواب ملے گا“۔ فرمایا: ”پھر میں نیچے اُتر آیا۔ پھر جب سورج آسمان کے درمیان سے ڈھل گیا تو جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کی ایک صف کے ساتھ نازل ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حُکم دیا تواُنہوں نے آپ کے پیچھے صف بنالی ـ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل کی اقتدا کی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کی ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار رکعات نماز پڑھائی اور آہستہ آواز سے قراءت کی، پھر صحابہ کو چھوڑدیا۔ یہاں تک کہ سورج جھک گیا مگر ابھی وہ روشن اور سفید تھا (زرد نہیں ہوا تھا)۔ جبرائیل علیہ سلام نازل ہوئے اور انہیں چار رکعات پڑھائیں جن میں پوشیدہ قراءت کی۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کی اقتدا کی اور نبی کریم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کی۔ پھر انہیں سورج غروب ہونے تک چھوڑ دیا - پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہیں تین رکعات پڑھائیں، پہلی دو رکعتوں میں جہری قراءت کی اور تیسری رکعت میں پوشیدہ قراءت کی - نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام اور صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی۔ پھر جب شفق غائب ہوگئی جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہیں چار رکعات پڑھائیں۔ دو رکعات میں جہری اور دو رکعات میں سری قراءت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کی اقتداء کی اور نبی کریم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی۔ پھر لوگ سوگئے حتّیٰ کہ صبح ہوئی تو جبرائیل علیہ السلام نا زل ہوئے اور انہیں دو رکعات پڑھائیں اور ان میں طویل قراءت کی۔ امام ابوبکر رحمه اللہ فرماتے ہیں کہ بصری راویوں نی یہ حدیث سعید اور انہوں نے حضرت قتادہ کے واسطے سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے استاد سیدنا مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ سے واقعہ معراج میں بیان کی ہے۔ روایت کے آخر میں وہ کہتے ہیں کہ امام حسن بصری فرماتے ہیں، پھر جب سورج ڈھل گیا تو جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے۔۔۔۔ آخر تک۔ اسی طرح انہوں نے اس مقام سے آگے کی روایت حضرت حسن بصری رحمه الله سے مرسل بیان کی ہے۔ اور عکرمہ بن ابراہیم نے یہ قصّہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں درج کر دیا ہے۔ حالانکہ یہ واقعات سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کی صورت میں محفوظ اور ثابت نہیں ہے۔ مگر تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے، کہ نماز میں جہری اور سری قراءت کا جو تذکرہ اس حدیث میں آیا ہے وہ اسی طرح درست ہے جیسے اس حدیث میں مذکور ہوا ہے۔