سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
35. باب مُدَارَاةِ الرَّجُلِ أَهْلَهُ:
آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کیسا برتاؤ کرے؟
حدیث نمبر: 2259
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّمَا الْمَرْأَةُ كَالضِّلَعِ: إِنْ تُقِمْهَا، تَكْسِرْهَا، وَإِنْ تَسْتَمْتِعْ بِهَا، تَسْتَمْتِعْ وَفِيهَا عِوَجٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پسلی کی طرح (ٹیڑھی) ہے، اگر تم نے اسے سیدها کرنے کی کوشش کی تو اسے توڑ دو گے اور اگر اسی ٹیڑھے پن کے ساتھ اس سے استمتاع کرو گے تو فائدہ میں رہو گے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2268]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5184، 5186]، [مسلم 1468]، [أبويعلی 6218]، [ابن حبان 2179، 4180]، [الحميدي 1202]
وضاحت: (تشریح حدیث 2258)
اس حدیث میں توڑنے سے مراد طلاق دینا ہے۔
اس حدیث میں بھی عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک و حسنِ معاشرت سے پیش آنے کا حکم ہے، اور ان کی چھوٹی موٹی خامیوں اور کوتاہیوں پر چشم پوشی اور درگزر کرنے کی تلقین ہے، اور ان کی کمزوریوں اور ناروا حرکتوں کو برداشت کرنے کی تاکید ہے۔
(شرح بلوغ المرام للشیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي والحديث متفق عليه