سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
49. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحُجُرَاتِ
باب: سورۃ الحجرات سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3266
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا مؤمل بن إسماعيل، حدثنا نافع بن عمر بن جميل الجمحي، حدثني ابن ابي مليكة، قال: حدثني عبد الله بن الزبير، ان الاقرع بن حابس، قدم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال ابو بكر: يا رسول الله، استعمله على قومه، فقال عمر: لا تستعمله يا رسول الله، فتكلما عند النبي صلى الله عليه وسلم حتى ارتفعت اصواتهما، فقال ابو بكر لعمر: ما اردت إلا خلافي، فقال عمر: ما اردت خلافك، قال: فنزلت هذه الآية: " يايها الذين آمنوا لا ترفعوا اصواتكم فوق صوت النبي سورة الحجرات آية 2 قال: فكان عمر بن الخطاب بعد ذلك إذا تكلم عند النبي صلى الله عليه وسلم لم يسمع كلامه حتى يستفهمه "، قال: وما ذكر ابن الزبير جده يعني ابا بكر. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب وقد رواه بعضهم، عن ابن ابي مليكة مرسل، ولم يذكر فيه، عن عبد الله بن الزبير.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِيلٍ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَعْمِلْهُ عَلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ عُمَرُ: لَا تَسْتَعْمِلْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَتَكَلَّمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَقَال أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ: مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي، فَقَالَ عُمَرُ: مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: " يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ سورة الحجرات آية 2 قَالَ: فَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا تَكَلَّمَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُسْمِعْ كَلَامَهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ "، قَالَ: وَمَا ذَكَرَ ابْنُ الزُّبَيْرِ جَدَّهُ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ مُرْسَلٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ.
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ابوبکر رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! آپ انہیں ان کی اپنی قوم پر عامل بنا دیجئیے، عمر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ انہیں عامل نہ بنائیے، ان دونوں حضرات نے آپ کی موجودگی میں آپس میں توتو میں میں کی، ان کی آوازیں بلند ہو گئیں، ابوبکر نے عمر رضی الله عنہما سے کہا: آپ کو تو بس ہماری مخالفت ہی کرنی ہے، عمر رضی الله عنہ نے کہا: میں آپ کی مخالفت نہیں کرتا، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتكم فوق صوت النبي» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی آواز بلند نہ کرو (الحجرات: ۲)، اس واقعہ کے بعد عمر رضی الله عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرتے تو اتنے دھیرے بولتے کہ بات سنائی نہیں پڑتی، سامع کو ان سے پوچھنا پڑ جاتا، راوی کہتے ہیں: ابن زبیر نے اپنے نانا یعنی ابوبکر رضی الله عنہ کا ذکر نہیں کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض نے اس حدیث کو ابن ابی ملیکہ سے مرسل طریقہ سے روایت کیا ہے اور اس میں عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 68 (4367)، وتفسیر الحجرات 2 (4847)، والاعتصام 6 (7302) (تحفة الأشراف: 5269) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ابن زبیر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پست ترین آواز سے بات نہ کرنے کے سلسلے میں صرف عمر کا ذکر کیا، اپنے نانا ابوبکر رضی الله عنہ کا ذکر نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3267
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، حدثنا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب في قوله: " إن الذين ينادونك من وراء الحجرات اكثرهم لا يعقلون سورة الحجرات آية 4، قال: فقام رجل، فقال: يا رسول الله، إن حمدي زين وإن ذمي شين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ذاك الله تعالى "، قال: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ فِي قَوْلِهِ: " إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِنْ وَرَاءِ الْحُجُرَاتِ أَكْثَرُهُمْ لا يَعْقِلُونَ سورة الحجرات آية 4، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ حَمْدِي زَيْنٌ وَإِنَّ ذَمِّي شَيْنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَاكَ اللَّهُ تَعَالَى "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
‏‏‏‏ براء بن عازب رضی الله عنہما اللہ تعالیٰ کے اس فرمان «إن الذين ينادونك من وراء الحجرات أكثرهم لا يعقلون» اے نبی! جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے آواز دے کر پکارتے ہیں، ان کی اکثریت بے عقلوں کی ہے (الحجرات: ۴)، کی تفسیر میں کہتے ہیں: ایک شخص نے (آپ کے دروازے پر) کھڑے ہو کر (پکار کر) کہا: اللہ کے رسول! میری تعریف میری عزت ہے اور میری مذمت ذلت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صفت تو اللہ کی ہے (یہ اللہ ہی کی شان ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3268
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن إسحاق الجوهري البصري، حدثنا ابو زيد صاحب الهروي، عن شعبة، عن داود بن ابي هند، قال: سمعت الشعبي يحدث، عن ابي جبيرة بن الضحاك، قال: كان الرجل منا يكون له الاسمين والثلاثة فيدعى ببعضها، فعسى ان يكره، قال: فنزلت هذه الآية: ولا تنابزوا بالالقاب سورة الحجرات آية 11 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ابو جبيرة هو اخو ثابت بن الضحاك بن خليفة انصاري، وابو زيد سعيد بن الربيع صاحب الهروي بصري ثقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ صَاحِبُ الْهَرَوِيِّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، قَال: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ مِنَّا يَكُونَ لَهُ الِاسْمَيْنِ وَالثَّلَاثَةُ فَيُدْعَى بِبَعْضِهَا، فَعَسَى أَنْ يَكْرَهَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ: وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ سورة الحجرات آية 11 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، أَبُو جَبِيرَةَ هُوَ أَخُو ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ بْنِ خَلِيفَةَ أَنْصَارِيٌّ، وَأَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ صَاحِبُ الْهَرَوِيِّ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ.
ابوجبیرہ بن ضحاک کہتے ہیں کہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کے دو دو تین تین نام ہوا کرتے تھے، ان میں سے بعض کو بعض نام سے پکارا جاتا تھا، اور بعض نام سے پکارنا اسے برا لگتا تھا، اس پر یہ آیت «ولا تنابزوا بالألقاب» لوگوں کو برے القاب (برے ناموں) سے نہ پکارو (الحجرات: ۱۱)، نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوجبیرہ، یہ ثابت بن ضحاک بن خلیفہ انصاری کے بھائی ہیں، اور ابوزید سعید بن الربیع صاحب الہروی بصرہ کے رہنے والے ثقہ (معتبر) شخص ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 71 (4962) (تحفة الأشراف: 11882) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3741)
حدیث نمبر: 3268M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف، حدثنا بشر بن المفضل، عن داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن ابي جبيرة بن الضحاك، نحوه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاكِ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے داود نے شعبی سے اور شعبی نے ابوجبیرہ بن ضحاک سے اسی طرح روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3741)
حدیث نمبر: 3269
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عثمان بن عمر، عن المستمر بن الريان، عن ابي نضرة، قال: قرا ابو سعيد الخدري: واعلموا ان فيكم رسول الله لو يطيعكم في كثير من الامر لعنتم سورة الحجرات آية 7، قال: هذا نبيكم صلى الله عليه وسلم يوحى إليه وخيار ائمتكم لو اطاعهم في كثير من الامر لعنتوا فكيف بكم اليوم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، قال علي بن المديني: سالت يحيى بن سعيد القطان، عن المستمر بن الريان، فقال: ثقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّيَّانِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: قَرَأَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِنَ الأَمْرِ لَعَنِتُّمْ سورة الحجرات آية 7، قَالَ: هَذَا نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوحَى إِلَيْهِ وَخِيَارُ أَئِمَّتِكُمْ لَوْ أَطَاعَهُمْ فِي كَثِيرٍ مِنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُوا فَكَيْفَ بِكُمُ الْيَوْمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، عَنِ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّيَّانِ، فَقَالَ: ثِقَةٌ.
ابونضرہ کہتے ہیں کہ ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے آیت: «واعلموا أن فيكم رسول الله لو يطيعكم في كثير من الأمر لعنتم» جان لو تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے، اگر وہ بیشتر معاملات میں تمہاری بات ماننے لگ جائے تو تم مشقت و تکلیف میں پڑ جاؤ گے (الحجرات: ۷)، تلاوت کی اور اس کی تشریح میں کہا: یہ تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، ان پر وحی بھیجی جاتی ہے اور اگر وہ بہت سارے معاملات میں تمہاری امت کے چیدہ لوگوں کی اطاعت کرنے لگیں گے تو تم تکلیف میں مبتلا ہو جاتے، چنانچہ (آج) اب تمہاری باتیں کب اور کیسے مانی جا سکتی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- علی بن مدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید قطان سے مستمر بن ریان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ ثقہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4383) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3270
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا عبد الله بن جعفر، حدثنا عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس يوم فتح مكة، فقال: " يا ايها الناس، إن الله قد اذهب عنكم عبية الجاهلية وتعاظمها بآبائها، فالناس رجلان بر تقي كريم على الله، وفاجر شقي هين على الله، والناس بنو آدم، وخلق الله آدم من تراب، قال الله: يايها الناس إنا خلقناكم من ذكر وانثى وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا إن اكرمكم عند الله اتقاكم إن الله عليم خبير سورة الحجرات آية 13 ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث عبد الله بن دينار، عن ابن عمر إلا من هذا الوجه، وعبد الله بن جعفر يضعف، ضعفه يحيى بن معين وغيره، وعبد الله بن جعفر هو والد علي بن المديني، قال: وفي الباب، عن ابي هريرة، وعبد الله بن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَتَعَاظُمَهَا بِآبَائِهَا، فَالنَّاسُ رَجُلَانِ بَرٌّ تَقِيٌّ كَرِيمٌ عَلَى اللَّهِ، وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ هَيِّنٌ عَلَى اللَّهِ، وَالنَّاسُ بَنُو آدَمَ، وَخَلَقَ اللَّهُ آدَمَ مِنْ تُرَابٍ، قَالَ اللَّهُ: يَأَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة الحجرات آية 13 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ يُضَعَّفُ، ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَغَيْرُهُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدُ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب فرمایا: لوگو! اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کا فخر و غرور اور خاندانی تکبر ختم کر دیا ہے، اب لوگ صرف دو طرح کے ہیں (۱) اللہ کی نظر میں نیک متقی، کریم و شریف اور (۲) دوسرا فاجر بدبخت، اللہ کی نظر میں ذلیل و کمزور، لوگ سب کے سب آدم کی اولاد ہیں۔ اور آدم کو اللہ نے مٹی سے پیدا کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «يا أيها الناس إنا خلقناكم من ذكر وأنثى وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا إن أكرمكم عند الله أتقاكم إن الله عليم خبير» اے لوگو! ہم نے تمہیں نر اور مادہ (کے ملاپ) سے پیدا کیا اور ہم نے تمہیں کنبوں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو، (کہ کون کس قبیلے اور کس خاندان کا ہے) بیشک اللہ کی نظر میں تم میں سب سے زیادہ معزز و محترم وہ شخص ہے جو اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔ بیشک اللہ جاننے والا اور خبر رکھنے ولا ہے (الحجرات: ۱۳)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کو صرف اسی سند کے سوا جسے عبداللہ بن دینار ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کسی اور سند سے مروی نہیں جانتے،
۳- عبداللہ بن جعفر ضعیف قرار دیئے گئے ہیں، انہیں یحییٰ بن معین وغیرہ نے ضعیف کہا ہے، اور عبداللہ بن جعفر - یہ علی ابن مدینی - کے والد ہیں،
۴- اس باب میں ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7201) (صحیح) (سند میں علی بن المدینی کے والد عبد اللہ بن جعفر ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2700)
حدیث نمبر: 3271
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الفضل بن سهل الاعرج البغدادي، وغير واحد، قالوا: حدثنا يونس بن محمد، عن سلام بن ابي مطيع، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الحسب المال والكرم التقوى ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث سمرة، لا نعرفه إلا من حديث سلام بن ابي مطيع وهو ثقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ وَهُوَ ثِقَةٌ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «حسب» مال کو کہتے ہیں اور «کرم» سے مراد تقویٰ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف سلام بن ابی مطیع کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 24 (4219) (تحفة الأشراف: 4598)، وحإ (5/10) (صحیح) (سند میں سلام بن ابی مطیع قتادہ سے روایت میں ضعیف راوی ہیں، نیز حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: مؤلف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «إن أكرمكم عند الله أتقاكم إن الله عليم خبير» (الحجرات: ۱۳)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1870)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.