سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
51. باب وَمِنْ سُورَةِ الذَّارِيَاتِ
باب: سورۃ الذاریات سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3273
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن سلام، عن عاصم بن ابي النجود، عن ابي وائل، عن رجل من ربيعة، قال: قدمت المدينة، فدخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت عنده وافد عاد، فقلت: اعوذ بالله ان اكون مثل وافد عاد، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وما وافد عاد؟ " قال: فقلت: على الخبير سقطت، إن عادا لما اقحطت بعثت قيلا فنزل على بكر بن معاوية فسقاه الخمر وغنته الجرادتان، ثم خرج يريد جبال مهرة، فقال: اللهم إني لم آتك لمريض فاداويه، ولا لاسير فافاديه فاسق عبدك ما كنت مسقيه واسق معه بكر بن معاوية يشكر له الخمر التي سقاه، فرفع له سحابات، فقيل له: اختر إحداهن، فاختار السوداء منهن، فقيل له: خذها رمادا رمددا لا تذر من عاد احدا، وذكر انه لم يرسل عليهم من الريح إلا قدر هذه الحلقة يعني حلقة الخاتم، ثم قرا: إذ ارسلنا عليهم الريح العقيم {41} ما تذر من شيء اتت عليه إلا جعلته كالرميم {42} سورة الذاريات آية 41-42 الآية ". قال ابو عيسى: وقد روى غير واحد هذا الحديث عن سلام ابي المنذر، عن عاصم بن ابي النجود، عن ابي وائل، عن الحارث بن حسان، ويقال له: الحارث بن يزيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سَلَّامٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ رَبِيعَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ عِنْدَهُ وَافِدَ عَادٍ، فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ وَافِدِ عَادٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَمَا وَافِدُ عَادٍ؟ " قَالَ: فَقُلْتُ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، إِنَّ عَادًا لَمَّا أُقْحِطَتْ بَعَثَتْ قَيْلًا فَنَزَلَ عَلَى بَكْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَسَقَاهُ الْخَمْرَ وَغَنَّتْهُ الْجَرَادَتَانِ، ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ جِبَالَ مَهْرَةَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي لَمْ آتِكَ لِمَرِيضٍ فَأُدَاوِيَهُ، وَلَا لِأَسِيرٍ فَأُفَادِيَهُ فَاسْقِ عَبْدَكَ مَا كُنْتَ مُسْقِيَهُ وَاسْقِ مَعَهُ بَكْرَ بْنَ مُعَاوِيَةَ يَشْكُرُ لَهُ الْخَمْرَ الَّتِي سَقَاهُ، فَرُفِعَ لَهُ سَحَابَاتٌ، فَقِيلَ لَهُ: اخْتَرْ إِحْدَاهُنَّ، فَاخْتَارَ السَّوْدَاءَ مِنْهُنَّ، فَقِيلَ لَهُ: خُذْهَا رَمَادًا رِمْدِدًا لَا تَذَرُ مِنْ عَادٍ أَحَدًا، وَذُكِرَ أَنَّهُ لَمْ يُرْسَلْ عَلَيْهِمْ مِنَ الرِّيحِ إِلَّا قَدْرُ هَذِهِ الْحَلْقَةِ يَعْنِي حَلْقَةَ الْخَاتَمِ، ثُمَّ قَرَأَ: إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ {41} مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ {42} سورة الذاريات آية 41-42 الْآيَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَلَّامٍ أَبِي الْمُنْذِرِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ، وَيُقَالُ لَهُ: الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ.
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی ربیعہ کے ایک شخص نے کہا: میں مدینہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، وہاں آپ کے پاس (دوران گفتگو) میں نے قوم عاد کے قاصد کا ذکر کیا، اور میں نے کہا: میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں عاد کے قاصد جیسابن جاؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاد کے قاصد کا قصہ کیا ہے؟ میں نے کہا: (اچھا ہوا) آپ نے واقف کار سے پوچھا (میں آپ کو بتاتا ہوں) قوم عاد جب قحط سے دوچار ہوئی تو اس نے قیل (نامی شخص) کو (امداد و تعاون حاصل کرنے کے لیے مکہ) بھیجا، وہ (آ کر) بکر بن معاویہ کے پاس ٹھہرا، بکر نے اسے شراب پلائی، اور دو مشہور مغنیاں اسے اپنے نغموں سے محظوظ کرتی رہیں، پھر قیل نے وہاں سے نکل کر مہرہ کے پہاڑوں کا رخ کیا (مہرہ ایک قبیلہ کے دادا کا نام ہے) اس نے (دعا مانگی) کہا: اے اللہ! میں تیرے پاس کوئی مریض لے کر نہیں آیا کہ اس کا علاج کراؤں، اور نہ کسی قیدی کے لیے آیا اسے آزاد کرا لوں، تو اپنے بندے کو پلا (یعنی مجھے) جو تجھے پلانا ہے اور اس کے ساتھ بکر بن معاویہ کو بھی پلا (اس نے یہ دعا کر کے) اس شراب کا شکریہ ادا کیا، جو بکر بن معاویہ نے اسے پلائی تھی، (انجام کار) اس کے لیے (آسمان پر) کئی بدلیاں چھائیں اور اس سے کہا گیا کہ تم ان میں سے کسی ایک کو اپنے لیے چن لو، اس نے ان میں سے کالی رنگ کی بدلی کو پسند کر لیا، کہا گیا: اسے لے لو اپنی ہلاکت و بربادی کی صورت میں، عاد قوم کے کسی فرد کو بھی نہ باقی چھوڑے گی، اور یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ عاد پر ہوا (آندھی) اس حلقہ یعنی انگوٹھی کے حلقہ کے برابر ہی چھوڑی گئی۔ پھر آپ نے آیت «إذ أرسلنا عليهم الريح العقيم ما تذر من شيء أتت عليه إلا جعلته كالرميم» یاد کرو اس وقت کو جب ہم نے ان پر بانجھ ہوا بھیجی جس چیز کو بھی وہ ہوا چھو جاتی اسے چورا چورا کر دیتی (الذاریات: ۴۲)، پڑھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو کئی لوگوں نے سلام ابومنذر سے، سلام نے عاصم بن ابی النجود سے، عاصم نے ابووائل سے اور ابووائل نے ( «عن رجل من ربیعة» کی جگہ) حارث بن حسان سے روایت کیا ہے۔ (یہ روایت آگے آ رہی ہے)
۲- حارث بن حسان کو حارث بن یزید بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 20 (2816) (تحفة الأشراف: 3277) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن الضعيفة تحت الحديث (1228)
حدیث نمبر: 3274
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا زيد بن حباب، حدثنا سلام بن سليمان النحوي ابو المنذر، حدثنا عاصم بن ابي النجود، عن ابي وائل، عن الحارث بن يزيد البكري، قال: " قدمت المدينة فدخلت المسجد، فإذا هو غاص بالناس، وإذا رايات سود تخفق، وإذا بلال متقلد السيف بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: ما شان الناس؟ قالوا: يريد ان يبعث عمرو بن العاص وجها "، فذكر الحديث بطوله نحوا من حديث سفيان بن عيينة بمعناه، قال: ويقال له الحارث بن حسان ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمَانَ النَّحْوِيُّ أَبُو الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنَ يَزِيدَ الْبَكْرِيِّ، قَالَ: " قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا هُوَ غَاصٌّ بِالنَّاسِ، وَإِذَا رَايَاتٌ سُودٌ تَخْفُقُ، وَإِذَا بِلَالٌ مُتَقَلِّدٌ السَّيْفَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ؟ قَالُوا: يُرِيدُ أَنْ يَبْعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَجْهًا "، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: وَيُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ حَسَّانَ أَيْضًا.
حارث بن یزید البکری کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا، مسجد نبوی میں گیا، وہ لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی، کالے جھنڈ ہوا میں اڑ رہے تھے اور بلال رضی الله عنہ آپ کے سامنے تلوار لٹکائے ہوئے کھڑے تھے، میں نے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے کہا: آپ کا ارادہ عمرو بن العاص رضی الله عنہ کو (فوجی دستہ کے ساتھ) کسی طرف بھیجنے کا ہے، پھر پوری لمبی حدیث سفیان بن عیینہ کی حدیث کی طرح اسی کے ہم معنی بیان کی۔ حارث بن یزید کو حارث بن حسان بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما قبله (3273)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.