سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
62. باب وَمِنْ سُورَةِ الْجُمُعَةِ
باب: سورۃ الجمعہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3310
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا عبد الله بن جعفر، حدثني ثور بن زيد الديلي، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انزلت سورة الجمعة فتلاها، فلما بلغ: وآخرين منهم لما يلحقوا بهم سورة الجمعة آية 3، قال له رجل: يا رسول الله، من هؤلاء الذين لم يلحقوا بنا؟ فلم يكلمه، قال: وسلمان الفارسي فينا، قال: فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده على سلمان، فقال: " والذي نفسي بيده لو كان الإيمان بالثريا لتناوله رجال من هؤلاء ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وعبد الله بن جعفر هو والد علي بن المديني ضعفه يحيى بن معين، وقد روي هذا الحديث عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير هذا الوجه، ثور بن زيد مدني، وثور بن يزيد شامي، وابو الغيث اسمه سالم مولى عبد الله بن مطيع مدني ثقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ الدِّيلِيُّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَتْ سُورَةُ الْجُمُعَةِ فَتَلَاهَا، فَلَمَّا بَلَغَ: وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ سورة الجمعة آية 3، قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِنَا؟ فَلَمْ يُكَلِّمْهُ، قَالَ: وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ فِينَا، قَالَ: فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ، فَقَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ مَدَنِيٌّ، وَثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ شَامِيٌّ، وَأَبُو الْغَيْثِ اسْمُهُ سَالِمٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت سورۃ الجمعہ نازل ہوئی اس وقت ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ نے اس کی تلاوت کی، جب آپ «وآخرين منهم لما يلحقوا بهم» اور اللہ نے اس نبی کو ان میں سے ان دوسرے لوگوں کے لیے بھی بھیجا ہے جو اب تک ان سے ملے نہیں ہیں (الجمعۃ: ۳)، پر پہنچے تو ایک شخص نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں جو اب تک ہم سے نہیں ملے ہیں؟ (آپ خاموش رہے) اس سے کوئی بات نہ کی، سلمان (فارسی) رضی الله عنہ ہمارے درمیان موجود تھے، آپ نے اپنا ہاتھ سلمان پر رکھ کر فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر ایمان ثریا پر ہوتا تو بھی (اتنی بلندی اور دوری پر پہنچ کر) ان کی قوم کے لوگ اسے حاصل کر کے ہی رہتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اور عبداللہ بن جعفر، علی بن المدینی کے والد ہیں، یحییٰ بن معین نے انہیں ضعیف کہا ہے،
۲- ثور بن زید مدنی ہیں، اور ثور بن یزید شامی ہیں، اور ابوالغیث کا نام سالم ہے، یہ عبداللہ بن مطیع کے آزاد کردہ غلام ہیں، مدنی اور ثقہ ہیں،
۳- یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے (اور اسی بنیاد پر صحیح ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الجمعة 1 (4897)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 59 (2546/231) (تحفة الأشراف: 12917) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سورۃ «محمد» آیت نمبر ۳۸ «وإن تتولوا يستبدل قوما غيركم» (محمد: ۳۸) کی تفسیر میں بھی یہی حدیث (رقم ۳۲۶۰) مؤلف لائے ہیں، حافظ ابن حجر کہتے ہیں: دونوں آیات کے نزول پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہو، ایسا بالکل ممکن ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1027)
حدیث نمبر: 3311
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، اخبرنا حصين، عن ابي سفيان، عن جابر قال: بينما النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة قائما إذ قدمت عير المدينة، فابتدرها اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى لم يبق منهم إلا اثنا عشر رجلا فيهم ابو بكر، وعمر ونزلت الآية: وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما سورة الجمعة آية 11 ". قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَائِمًا إِذْ قَدِمَتْ عِيرُ الْمَدِينَةِ، فَابْتَدَرَهَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ وَنَزَلَتِ الْآيَةَ: وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا سورة الجمعة آية 11 ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے خطبہ دے رہے تھے، مدینہ کا (تجارتی) قافلہ آ گیا، (یہ سن کر) صحابہ بھی (خطبہ چھوڑ کر) ادھر ہی لپک لیے، صرف بارہ آدمی باقی رہ گئے جن میں ابوبکر و عمر رضی الله عنہما بھی تھے، اسی موقع پر آیت «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشہ نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ کے پاس جو ہے وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے (الجمعۃ: ۱۱)، نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 38 (936)، والبیوع 6 (2058)، و11 (2064)، وتفسیر الجمعة 1 (4899)، صحیح مسلم/الجمعة 11 (863) (تحفة الأشراف: 2292، و2239) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3311M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، اخبرنا حصين، عن سالم بن ابي الجعد، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «0»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.