(مرفوع) حدثنا الفضل بن سهل الاعرج البغدادي، وغير واحد، قالوا: حدثنا يونس بن محمد، عن سلام بن ابي مطيع، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الحسب المال والكرم التقوى ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث سمرة، لا نعرفه إلا من حديث سلام بن ابي مطيع وهو ثقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ وَهُوَ ثِقَةٌ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «حسب» مال کو کہتے ہیں اور «کرم» سے مراد تقویٰ ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف سلام بن ابی مطیع کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: مؤلف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «إن أكرمكم عند الله أتقاكم إن الله عليم خبير»(الحجرات: ۱۳)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 24 (4219) (تحفة الأشراف: 4598)، وحإ (5/10) (صحیح) (سند میں سلام بن ابی مطیع قتادہ سے روایت میں ضعیف راوی ہیں، نیز حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1870)
قال الشيخ زبير على زئي: (3271) إسناده ضعيف / جه 4219 قتادة عنعن (تقدم: 30) وحديث النسائي (64/4 ح 3227 وسنده صحيح) يغني عنه
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3271
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مؤلف نے یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ ﴿إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾(الحجرات: 13) کی تفسیر میں ذکر کی ہے۔
نوٹ: (سند میں سلام بن ابی مطیع قتادہ سے روایت میں ضعیف راوی ہیں، نیز حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3271
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4219
´ورع اور تقویٰ و پرہیزگاری کا بیان۔` سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عالیٰ نسبی (اچھے حسب و نسب والا ہونا) مال ہے، اور کرم (جود و سخا اور فیاضی) تقویٰ ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4219]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) لوگ مال دیکھ کر عزت کرتے ہیں۔ اونچے خاندان کا ایک آدمی غریب ہوجائے تو اس کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ لوگوں کے ہاں یہ کیفیت ہے۔
(2) اصل چیز جو عزت واحترام کا باعث ہونی چاہیے وہ کسی کی نیکی اور پرہیز گاری ہے۔ اصل شرف یہی ہے، اس لیے آخرت میں تقویٰ کی بنیاد پر ہی عزت ملے گی۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقَاكُم﴾(الحجرات: 49/ 13) ”اللہ کے ہاں زیادہ معزز وہ ہے جو زیادہ متقی ہو۔“
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4219