سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
49. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحُجُرَاتِ
49. باب: سورۃ الحجرات سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3266
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا مؤمل بن إسماعيل، حدثنا نافع بن عمر بن جميل الجمحي، حدثني ابن ابي مليكة، قال: حدثني عبد الله بن الزبير، ان الاقرع بن حابس، قدم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال ابو بكر: يا رسول الله، استعمله على قومه، فقال عمر: لا تستعمله يا رسول الله، فتكلما عند النبي صلى الله عليه وسلم حتى ارتفعت اصواتهما، فقال ابو بكر لعمر: ما اردت إلا خلافي، فقال عمر: ما اردت خلافك، قال: فنزلت هذه الآية: " يايها الذين آمنوا لا ترفعوا اصواتكم فوق صوت النبي سورة الحجرات آية 2 قال: فكان عمر بن الخطاب بعد ذلك إذا تكلم عند النبي صلى الله عليه وسلم لم يسمع كلامه حتى يستفهمه "، قال: وما ذكر ابن الزبير جده يعني ابا بكر. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب وقد رواه بعضهم، عن ابن ابي مليكة مرسل، ولم يذكر فيه، عن عبد الله بن الزبير.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِيلٍ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَعْمِلْهُ عَلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ عُمَرُ: لَا تَسْتَعْمِلْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَتَكَلَّمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَقَال أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ: مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي، فَقَالَ عُمَرُ: مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: " يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ سورة الحجرات آية 2 قَالَ: فَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا تَكَلَّمَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُسْمِعْ كَلَامَهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ "، قَالَ: وَمَا ذَكَرَ ابْنُ الزُّبَيْرِ جَدَّهُ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ مُرْسَلٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ.
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ابوبکر رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! آپ انہیں ان کی اپنی قوم پر عامل بنا دیجئیے، عمر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ انہیں عامل نہ بنائیے، ان دونوں حضرات نے آپ کی موجودگی میں آپس میں توتو میں میں کی، ان کی آوازیں بلند ہو گئیں، ابوبکر نے عمر رضی الله عنہما سے کہا: آپ کو تو بس ہماری مخالفت ہی کرنی ہے، عمر رضی الله عنہ نے کہا: میں آپ کی مخالفت نہیں کرتا، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتكم فوق صوت النبي» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی آواز بلند نہ کرو (الحجرات: ۲)، اس واقعہ کے بعد عمر رضی الله عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرتے تو اتنے دھیرے بولتے کہ بات سنائی نہیں پڑتی، سامع کو ان سے پوچھنا پڑ جاتا، راوی کہتے ہیں: ابن زبیر نے اپنے نانا یعنی ابوبکر رضی الله عنہ کا ذکر نہیں کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض نے اس حدیث کو ابن ابی ملیکہ سے مرسل طریقہ سے روایت کیا ہے اور اس میں عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے۔

وضاحت:
۱؎: یعنی: ابن زبیر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پست ترین آواز سے بات نہ کرنے کے سلسلے میں صرف عمر کا ذکر کیا، اپنے نانا ابوبکر رضی الله عنہ کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 68 (4367)، وتفسیر الحجرات 2 (4847)، والاعتصام 6 (7302) (تحفة الأشراف: 5269) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذي3266عبد الله بن الزبيريأيها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتكم فوق صوت النبي

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3266 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3266  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
رسول اللہﷺ کے سامنے اپنی آواز بلند نہ کرو (الحجرات: 2)

2؎:
یعنی:
ابن زبیرنے آپﷺ کے سامنے پست ترین آواز سے بات نہ کرنے کے سلسلے میں صرف عمر کا ذکر کیا،
اپنے نانا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکرنہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3266   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.