سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
52. باب وَمِنْ سُورَةِ الطُّورِ
باب: سورۃ الطور سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3275
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي، حدثنا محمد بن فضيل، عن رشدين بن كريب، عن ابيه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إدبار النجوم الركعتان قبل الفجر، وإدبار السجود الركعتان بعد المغرب ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه مرفوعا إلا من هذا الوجه من حديث محمد بن فضيل، عن رشدين بن كريب. قال ابو عيسى: وسالت محمد بن إسماعيل، عن محمد ورشدين بن كريب، ايهما اوثق؟ قال: ما اقربهما، ومحمد عند ارجح، قال: وسالت عبد الله بن عبد الرحمن، عن هذا فقال: ما اقربهما عندي ورشدين بن كريب ارجحهما عندي، قال: والقول عندي ما قال ابو محمد، ورشدين ارجح من محمد، واقدم وقد ادرك رشدين ابن عباس ورآه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِدْبَارُ النُّجُومِ الرَّكْعَتَانِ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَإِدْبَارُ السُّجُودِ الرَّكْعَتَانِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، عَنْ مُحَمَّدٍ وَرِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، أَيُّهُمَا أَوْثَقُ؟ قَالَ: مَا أَقْرَبَهُمَا، وَمُحَمَّدٌ عِنْدَ أَرْجَحُ، قَالَ: وَسَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هَذَا فَقَالَ: مَا أَقْرَبْهُمَا عِنْدِي وَرِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُهُمَا عِنْدِي، قَالَ: وَالْقَوْلُ عِنْدِي مَا قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ، وَرِشْدِينُ أَرْجَحُ مِنْ مُحَمَّدٍ، وَأَقْدَمُ وَقَدْ أَدْرَكَ رِشْدِينُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَرَآهُ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إدبار النجوم» ۱؎ (نجوم کے پیچھے) سے مراد نماز فجر سے پہلے کی دو رکعتیں یعنی سنتیں ہیں اور «إدبار السجود» (سجدوں کے بعد) سے مراد مغرب کے بعد کی دو رکعتیں ہیں ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کو مرفوعاً صرف محمد بن فضیل کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ رشدین بن کریب سے روایت کرتے ہیں،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے محمد (محمد بن فضیل) اور رشدین بن کریب کے بارے میں پوچھا کہ ان دونوں میں کون زیادہ ثقہ ہے؟ انہوں نے کہا: دونوں ایک سے ہیں، لیکن محمد بن فضیل میرے نزدیک زیادہ راجح ہیں (یعنی انہیں فوقیت حاصل ہے)
۴- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن (دارمی) سے اس بارے میں پوچھا (آپ کیا کہتے ہیں؟) کہا: کیا خوب دونوں میں یکسانیت ہے، لیکن رشدین بن کریب میرے نزدیک ان دونوں میں قابل ترجیح ہیں، کہتے ہیں: میرے نزدیک بات وہی درست ہے جو ابو محمد یعنی دارمی نے کہی ہے، رشدین محمد بن فضیل سے راجح ہیں اور پہلے کے بھی ہیں، رشدین نے ابن عباس کا زمانہ پایا ہے اور انہیں دیکھا بھی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6348) (ضعیف) (سند میں رشدین بن کریب ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: سورۃ الطور میں «إِدْبَارُ السُّجُودِ» (ہمزہ کے کسرہ ساتھ) ہے، اور سورۃ ق میں «أَدْبَارُ السُّجُودِ» لیکن اس حدیث میں یہاں بھی ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ روایت ہے، بہرحال یہاں انہی دونوں کی تفسیر مقصود ہے، ( «ادبار السجود» بفتح الہمزہ کی صورت میں بعض لوگوں نے اس کا معنی سجدوں کے بعد یعنی نمازوں کے بعد کی تسبیحات بیان کیا ہے۔
۲؎: مولف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «ادبار السجود» (الطور: ۴۹) کی تفسیر میں لائے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (...)، // ضعيف الجامع الصغير (248) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.