سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
35. باب وَمِنْ سُورَةِ سَبَإٍ
باب: سورۃ سبا سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3222
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، وعبد بن حميد، وغير واحد، قالوا: اخبرنا ابو اسامة، عن الحسن بن الحكم النخعي، قال: حدثني ابو سبرة النخعي، عن فروة بن مسيك المرادي، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، الا اقاتل من ادبر من قومي بمن اقبل منهم؟ فاذن لي في قتالهم وامرني، فلما خرجت من عنده، سال عني: " ما فعل الغطيفي؟ " فاخبر اني قد سرت، قال: فارسل في اثري فردني، فاتيته وهو في نفر من اصحابه، فقال: " ادع القوم، فمن اسلم منهم فاقبل منه، ومن لم يسلم فلا تعجل حتى احدث إليك "، قال: وانزل في سبإ ما انزل، فقال رجل: يا رسول الله وما سبا ارض او امراة؟ قال: " ليس بارض ولا امراة، ولكنه رجل ولد عشرة من العرب فتيامن منهم ستة وتشاءم منهم اربعة، فاما الذين تشاءموا: فلخم، وجذام، وغسان، وعاملة، واما الذين تيامنوا: فالازد، والاشعريون، وحمير، وكندة، ومذحج، وانمار، فقال رجل: يا رسول الله، وما انمار؟ قال: " الذين منهم خثعم، وبجيلة "، وروي هذا عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَعَبْدُ بْنُ حميد، وغير واحد، قَالُوا: أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ النَّخَعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْكٍ الْمُرَادِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أُقَاتِلُ مَنْ أَدْبَرَ مِنْ قَوْمِي بِمَنْ أَقْبَلَ مِنْهُمْ؟ فَأَذِنَ لِي فِي قِتَالِهِمْ وَأَمَّرَنِي، فَلَمَّا خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ، سَأَلَ عَنِّي: " مَا فَعَلَ الْغُطَيْفِيُّ؟ " فَأُخْبِرَ أَنِّي قَدْ سِرْتُ، قَالَ: فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرَدَّنِي، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " ادْعُ الْقَوْمَ، فَمَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمْ فَاقْبَلْ مِنْهُ، وَمَنْ لَمْ يُسْلِمْ فَلَا تَعْجَلْ حَتَّى أُحْدِثَ إِلَيْكَ "، قَالَ: وَأُنْزِلَ فِي سَبَإٍ مَا أُنْزِلَ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا سَبَأٌ أَرْضٌ أَوِ امْرَأَةٌ؟ قَالَ: " لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلَا امْرَأَةٍ، وَلَكِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً مِنَ الْعَرَبِ فَتَيَامَنَ مِنْهُمْ سِتَّةٌ وَتَشَاءَمَ مِنْهُمْ أَرْبَعَةٌ، فَأَمَّا الَّذِينَ تَشَاءَمُوا: فَلَخْمٌ، وَجُذَامُ، وَغَسَّانُ، وَعَامِلَةُ، وَأَمَّا الَّذِينَ تَيَامَنُوا: فَالْأُزْدُ، وَالْأَشْعَرِيُّونَ، وَحِمْيَرٌ، وَكِنْدَةُ، وَمَذْحِجٌ، وَأنْمَارٌ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا أَنْمَارُ؟ قَالَ: " الَّذِينَ مِنْهُمْ خَثْعَمُ، وَبَجِيلَةُ "، وَرُوِيَ هَذَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
فروہ بن مسیک مرادی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی قوم کے ان لوگوں کے ساتھ مل کر جو ایمان لے آئے ہیں ان لوگوں سے نہ لڑوں جو ایمان نہیں لائے ہیں، تو آپ نے مجھے ان سے لڑنے کی اجازت دے دی، اور مجھے میری قوم کا امیر بنا دیا، جب میں آپ کے پاس سے اٹھ کر چلا گیا تو آپ نے میرے متعلق پوچھا کہ غطیفی نے کیا کیا؟ آپ کو بتایا گیا کہ میں تو جا چکا ہوں، مجھے لوٹا لانے کے لیے میرے پیچھے آپ نے آدمی دوڑائے، تو میں آپ کے پاس آ گیا، آپ اس وقت اپنے کچھ صحابہ کے درمیان تشریف فرما تھے، آپ نے فرمایا: لوگوں کو تم دعوت دو، تو ان میں سے جو اسلام لے آئے اس کے اسلام و ایمان کو قبول کر لو، اور جو اسلام نہ لائے تو اس کے معاملے میں جلدی نہ کرو، یہاں تک کہ میں تمہیں نیا (و تازہ) حکم نہ بھیجوں۔ راوی کہتے ہیں: سبا کے متعلق (کلام پاک میں) جو نازل ہوا سو ہوا (اسی مجلس کے) ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! سبا کیا ہے، سبا کوئی سر زمین ہے، یا کسی عورت کا نام ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ نہ کوئی ملک ہے اور نہ ہی وہ کسی عورت کا نام بلکہ سبا نام کا ایک عربی شخص تھا جس کے دس بچے تھے، جن میں سے چھ کو اس نے باعث خیر و برکت جانا اور چار سے بدشگونی لی (انہیں منحوس جانا) تو جنہیں اس نے منحوس سمجھا وہ: لخم، جذام، غسان اور عاملہ ہیں، اور جنہیں مبارک سمجھا وہ ازد، اشعری، حمیر، مذحج، انمار اور کندہ ہیں، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! انمار کون سا قبیلہ ہے؟ آپ نے فرمایا: اسی قبیلہ کی شاخیں خشعم اور بجیلہ ہیں۔ یہ حدیث ابن عباس سے مروی ہے، وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف 20 (3988) (تحفة الأشراف: 11023) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3223
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا قضى الله في السماء امرا ضربت الملائكة باجنحتها خضعانا لقوله، كانها سلسلة على صفوان، فإذا فزع عن قلوبهم، قالوا: ماذا قال ربكم؟ قالوا: الحق وهو العلي الكبير، قال: والشياطين بعضهم فوق بعض ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَضَى اللَّهُ فِي السَّمَاءِ أَمْرًا ضَرَبَتِ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ، كَأَنَّهَا سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ، فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ، قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ، قَالَ: وَالشَّيَاطِينُ بَعْضُهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ آسمان پر کسی معاملے کا حکم و فیصلہ صادر فرماتا ہے تو فرشتے عجز و انکساری کے ساتھ (حکم برداری کے جذبہ سے) اپنے پر ہلاتے ہیں۔ ان کے پر ہلانے سے پھڑپھڑانے کی ایسی آواز پیدا ہوتی ہے تو ان زنجیر پتھر پر گھسٹ رہی ہے، پھر جب ان کے دلوں کی گھبراہٹ جاتی رہتی ہے تو وہ ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں: تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں: حق بات کہی ہے۔ وہی بلند و بالا ہے، آپ نے فرمایا: شیاطین (زمین سے آسمان تک) یکے بعد دیگرے (اللہ کے احکام اور فیصلوں کو اچک کر اپنے چیلوں تک پہنچانے کے لیے تاک و انتظار میں) لگے رہتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الحجر 1 (4701)، والتوحید 32 (7481)، سنن ابی داود/ الحروف 21 (3989)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (194) (تحفة الأشراف: 14249) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ارشاد باری تعالیٰ «ولا تنفع الشفاعة عنده إلا لمن أذن له حتى إذا فزع عن قلوبهم قالوا ماذا قال ربكم قالوا الحق وهو العلي الكبير» (سبأ: 23) کی طرف اشارہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (194)
حدیث نمبر: 3224
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا معمر، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن ابن عباس، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس في نفر من اصحابه إذ رمي بنجم فاستنار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما كنتم تقولون لمثل هذا في الجاهلية إذا رايتموه؟ " قالوا: كنا نقول: يموت عظيم او يولد عظيم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإنه لا يرمى به لموت احد ولا لحياته، ولكن ربنا عز وجل إذا قضى امرا سبح له حملة العرش ثم سبح اهل السماء الذين يلونهم ثم الذين يلونهم حتى يبلغ التسبيح إلى هذه السماء، ثم سال اهل السماء السادسة اهل السماء السابعة: ماذا قال ربكم؟ قال: فيخبرونهم، ثم يستخبر اهل كل سماء حتى يبلغ الخبر اهل السماء الدنيا، وتختطف الشياطين السمع فيرمون فيقذفونه إلى اوليائهم فما جاءوا به على وجهه فهو حق ولكنهم يحرفونه ويزيدون ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ رُمِيَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ لِمِثْلِ هَذَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ؟ " قَالُوا: كُنَّا نَقُولُ: يَمُوتُ عَظِيمٌ أَوْ يُولَدُ عَظِيمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّهُ لَا يُرْمَى بِهِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّ رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ إِذَا قَضَى أَمْرًا سَبَّحَ لَهُ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَاءِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ إِلَى هَذِهِ السَّمَاءِ، ثُمَّ سَأَلَ أَهْلُ السَّمَاءِ السَّادِسَةِ أَهْلَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالَ: فَيُخْبِرُونَهُمْ، ثُمَّ يَسْتَخْبِرُ أَهْلُ كُلِّ سَمَاءٍ حَتَّى يَبْلُغَ الْخَبَرُ أَهْلَ السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَتَخْتَطِفُ الشَّيَاطِينُ السَّمْعَ فَيُرْمَوْنَ فَيَقْذِفُونَهُ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ فَمَا جَاءُوا بِهِ عَلَى وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَكِنَّهُمْ يُحَرِّفُونَهُ وَيَزِيدُونَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے کہ یکایک ایک تارہ ٹوٹا جس سے روشنی پھیل گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا: زمانہ جاہلیت میں جب تم لوگ ایسی کوئی چیز دیکھتے تو کیا کہتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہم کہتے تھے کوئی بڑا آدمی مرے گا یا کوئی بڑی شخصیت جنم لے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کسی کے مرنے کی وجہ سے نہیں ٹوٹتا، بلکہ اللہ بزرگ و برتر جب کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو عرش کو اٹھانے والے فرشتے تسبیح و تہلیل کرتے ہیں، پھر ان سے قریبی آسمان کے فرشتے تسبیح کرتے ہیں، پھر ان سے قریبی، اس طرح تسبیح کا یہ غلغلہ ہمارے اس آسمان تک آ پہنچتا ہے، چھٹے آسمان والے فرشتے ساتویں آسمان والے فرشتوں سے پوچھتے ہیں: تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ (کیا حکم صادر فرمایا ہے؟) تو وہ انہیں بتاتے ہیں، پھر اسی طرح ہر نیچے آسمان والے اوپر کے آسمان والوں سے پوچھتے ہیں، اس طرح بات دنیا سے قریبی آسمان والوں تک آ پہنچتی ہے۔ اور کی جانے والی بات چیت کو شیاطین اچک لیتے ہیں۔ (جب وہ اچکنے کی کوشش کرتے ہیں تو سننے سے باز رکھنے کے لیے تارہ پھینک کر) انہیں مارا جاتا ہے اور وہ اسے (اچکی ہوئی بات کو) اپنے یاروں (کاہنوں) کی طرف پھینک دیتے ہیں تو وہ جیسی ہے اگر ویسی ہی اسے پہنچاتے ہیں تو وہ حق ہوتی ہے، مگر لوگ اسے بدل دیتے اور گھٹا بڑھا دیتے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6285) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مولف نے یہ حدیث سابقہ آیت ہی کی تفسیر میں ذکر کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3224M
Save to word اعراب
(مرفوع) وقد روي هذا الحديث عن الزهري، عن علي بن الحسين، عن ابن عباس، عن رجال من الانصار، قالوا: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، وروى الاوزاعي، عن الزهري، عن عبيد الله، عن ابن عباس، عن رجال من الانصار، قالوا: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر نحوه بمعناه، حدثنا بذلك الحسين بن حريث، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الاوزاعي.(مرفوع) وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رِجَالٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَجَالٍ مِنَ الأَنْصَارِ، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ.
‏‏‏‏ یہ حدیث زہری سے بطریق: «علي بن الحسين عن ابن عباس عن رجال من الأنصار» مروی ہے کہتے ہیں: ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آگے انہوں نے اسی کی ہم معنی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.