سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
17. باب وَمِنْ سُورَةِ النَّحْلِ
باب: سورۃ النحل سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3128
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا علي بن عاصم، عن يحيى البكاء، حدثني عبد الله بن عمر، قال: سمعت عمر بن الخطاب، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اربع قبل الظهر بعد الزوال تحسب بمثلهن في صلاة السحر "، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وليس من شيء إلا ويسبح الله تلك الساعة ثم قرا يتفيا ظلاله عن اليمين والشمائل سجدا لله وهم داخرون سورة النحل آية 48 الآية كلها "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث علي بن عاصم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ يَحْيَى الْبَكَّاءِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَال: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُول: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ بَعْدَ الزَّوَالِ تُحْسَبُ بِمِثْلِهِنَّ فِي صَلَاةِ السَّحَرِ "، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَلَيْسَ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا وَيُسَبِّحُ اللَّهَ تِلْكَ السَّاعَةَ ثُمَّ قَرَأَ يَتَفَيَّأُ ظِلالُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالشَّمَائِلِ سُجَّدًا لِلَّهِ وَهُمْ دَاخِرُونَ سورة النحل آية 48 الْآيَةَ كُلَّهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ عَاصِمٍ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زوال یعنی سورج ڈھلنے کے بعد ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعتیں سحر (تہجد) کی چار رکعتوں کے ثواب کے برابر کا درجہ رکھتی ہیں، آپ نے فرمایا: کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جو اس گھڑی (یعنی زوال کے وقت) اللہ کی تسبیح نہ بیان کرتی ہو۔ پھر آپ نے آیت «يتفيأ ظلاله عن اليمين والشمائل سجدا لله وهم داخرون» کیا یہ لوگ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزوں کو نہیں دیکھتے ان کے سائے دائیں اور بائیں اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے جھکتے ہیں (النحل: ۴۸)، پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف علی بن عاصم کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10573) (ضعیف) (سند میں یحییٰ البکاء ضعیف اور علی بن عاصم غلطیاں کر جاتے تھے، لیکن تعدد طرق کی بناء پر یہ حدیث حسن لغیرہ کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الصحيحة تحت الحديث (1431) // ضعيف الجامع الصغير (754) //
حدیث نمبر: 3129
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، حدثنا الفضل بن موسى، عن عيسى بن عبيد، عن الربيع بن انس، عن ابي العالية، قال: حدثني ابي بن كعب، قال: لما كان يوم احد اصيب من الانصار اربعة وستون رجلا، ومن المهاجرين ستة فيهم حمزة فمثلوا بهم، فقالت الانصار: لئن اصبنا منهم يوما مثل هذا لنربين عليهم، قال: فلما كان يوم فتح مكة فانزل الله تعالى: وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به ولئن صبرتم لهو خير للصابرين سورة النحل آية 126، فقال رجل: لا قريش بعد اليوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كفوا عن القوم إلا اربعة "، قال: هذا حديث حسن غريب من حديث ابي بن كعب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أُصِيبَ مِنَ الْأَنْصَارِ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ رَجُلًا، وَمِنَ الْمُهَاجِرِينَ سِتَّةٌ فِيهِمْ حَمْزَةُ فَمَثَّلُوا بِهِمْ، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: لَئِنْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ يَوْمًا مِثْلَ هَذَا لَنُرْبِيَنَّ عَلَيْهِمْ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرينَ سورة النحل آية 126، فَقَالَ رَجُلٌ: لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُفُّوا عَنِ الْقَوْمِ إِلَّا أَرْبَعَةً "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ.
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب احد کی جنگ ہوئی تو انصار کے چونسٹھ (۶۴) اور مہاجرین کے چھ کام آئے۔ ان میں حمزہ رضی الله عنہ بھی تھے۔ کفار نے ان کا مثلہ کر دیا تھا، انصار نے کہا: اگر کسی دن ہمیں ان پر غلبہ حاصل ہوا تو ہم ان کے مقتولین کا مثلہ اس سے کہیں زیادہ کر دیں گے۔ پھر جب مکہ کے فتح کا وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت «وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به ولئن صبرتم لهو خير للصابرين» ۱؎ نازل فرما دی۔ ایک صحابی نے کہا: «لا قريش بعد اليوم» (آج کے بعد کوئی قریشی وریشی نہ دیکھا جائے گا) ۲؎ آپ نے فرمایا: (نہیں) چار اشخاص کے سوا کسی کو قتل نہ کرو ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابی بن کعب کی روایت سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 13) (حسن صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اگر تم ان سے بدلہ لو (انہیں سزا دو) تو انہیں اتنی ہی سزا دو جتنی انہوں نے تمہیں سزا (اور تکلیف) دی ہے اور اگر تم صبر کر لو (انہیں سزا نہ دو) تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے (النحل: ۱۲۶)۔
۲؎: یعنی مسلم قریشی کسی کافر قریشی کا خیال نہ کرے گا کیونکہ قتل عام ہو گا۔
۳؎: ان چاروں کے نام دوسری حدیث میں آئے ہیں اور وہ یہ ہیں: (۱) عکرمہ بن ابی جہل (۲) عبداللہ بن خطل (۳) مقیس بن صبابہ (۴) عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، ان کے بارے میں ایک حدیث میں آیا ہے کہ یہ خانہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے ملیں تب بھی انہیں قتل کر دو۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.