سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
1. باب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُفَسِّرُ الْقُرْآنَ بِرَأْيِهِ
باب: اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کرنے والے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2950
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا بشر بن السري، حدثنا سفيان، عن عبد الاعلى، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال في القرآن بغير علم فليتبوا مقعده من النار "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بغیر علم کے (بغیر سمجھے بوجھے) قرآن کی تفسیر کی، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 5543) (ضعیف) (سند میں عبدالاعلی بن عامر ثعلبی روایت میں وہم کا شکار ہو جایا کرتے تھے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (234)، نقد التاج، // ضعيف الجامع الصغير (5737) //
حدیث نمبر: 2951
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا سويد بن عمرو الكلبي، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الاعلى، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اتقوا الحديث عني إلا ما علمتم، فمن كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار، ومن قال في القرآن برايه فليتبوا مقعده من النار "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اتَّقُوا الْحَدِيثَ عَنِّي إِلَّا مَا عَلِمْتُمْ، فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری طرف سے کوئی بات اس وقت تک نہ بیان کرو جب تک کہ تم (اچھی طرح) جان نہ لو کیونکہ جس نے جان بوجھ کر جھوٹی بات میری طرف منسوب کی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے اور جس نے قرآن میں اپنی عقل و رائے سے کچھ کہا وہ بھی اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف) (تراجع الالبانی 158)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (235)، نقد التاج، الضعيفة (1783)، صفة الصلاة // ضعيف الجامع الصغير وزيادته (114) //
حدیث نمبر: 2952
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا سهيل بن عبد الله وهو ابن ابي حزم اخو حزم القطعي، حدثنا ابو عمران الجوني، عن جندب بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال في القرآن برايه فاصاب فقد اخطا "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد تكلم بعض اهل العلم في سهيل بن ابي حزم، قال ابو عيسى: هكذا روي عن بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم انهم شددوا في هذا في ان يفسر القرآن بغير علم، واما الذي روي عن مجاهد، وقتادة، وغيرهما من اهل العلم انهم فسروا القرآن، فليس الظن بهم انهم قالوا في القرآن او فسروه بغير علم او من قبل انفسهم، وقد روي عنهم ما يدل على ما قلنا انهم لم يقولوا من قبل انفسهم بغير علم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَزْمٍ أَخُو حَزْمٍ الْقُطَعِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي سُهَيْلِ بْنِ أَبِي حَزْمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُمْ شَدَّدُوا فِي هَذَا فِي أَنْ يُفَسَّرَ الْقُرْآنُ بِغَيْرِ عِلْمٍ، وَأَمَّا الَّذِي رُوِيَ عَنْ مُجَاهِدٍ، وَقَتَادَةَ، وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ فَسَّرُوا الْقُرْآنَ، فَلَيْسَ الظَّنُّ بِهِمْ أَنَّهُمْ قَالُوا فِي الْقُرْآنِ أَوْ فَسَّرُوهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمْ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُمْ مَا يَدُلُّ عَلَى مَا قُلْنَا أَنَّهُمْ لَمْ يَقُولُوا مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ.
جندب بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن کی تفسیر اپنی رائے (اور اپنی صواب دید) سے کی، اور بات صحیح و درست نکل بھی گئی تو بھی اس نے غلطی کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بعض محدثین نے سہیل بن ابی حزم کے بارے کلام کیا ہے،
۳- اسی طرح بعض اہل علم صحابہ اور دوسروں سے مروی ہے کہ انہوں نے سختی سے اس بات سے منع کیا ہے کہ قرآن کی تفسیر بغیر علم کے کی جائے، لیکن مجاہد، قتادہ اور ان دونوں کے علاوہ بعض اہل علم کے بارے میں جو یہ بات بیان کی جاتی ہے کہ انہوں نے قرآن کی تفسیر (بغیر علم کے) کی ہے تو یہ کہنا درست نہیں، ایسے (ستودہ صفات) لوگوں کے بارے میں یہ بدگمانی نہیں کی جا سکتی کہ انہوں نے قرآن کے بارے میں جو کچھ کہا ہے یا انہوں نے قرآن کی جو تفسیر کی ہے یہ بغیر علم کے یا اپنے جی سے کی ہے،
۴- ان ائمہ سے ایسی باتیں مروی ہیں جو ہمارے اس قول کو تقویت دیتی ہیں کہ انہوں نے کوئی بات بغیر علم کے اپنی جانب سے نہیں کہی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ العلم 5 (3652) (تحفة الأشراف: 3262) (ضعیف) (سند میں سہیل ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (235)، نقد التاج //، ضعيف أبي داود (789 / 3652) //
حدیث نمبر: 2952M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن مهدي البصري، اخبرنا عبد الرزاق، عن معمر، عن قتادة، قال: ما في القرآن آية إلا وقد سمعت فيها شيئا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْبَصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: مَا فِي الْقُرْآنِ آيَةٌ إِلَّا وَقَدْ سَمِعْتُ فِيهَا شَيْئًا.
قتادہ کہتے ہیں کہ قرآن میں کوئی آیت ایسی نہیں ہے جس کی تفسیر میں میں نے کوئی بات (یعنی کوئی روایت) نہ سنی ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19262) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (235)، نقد التاج //، ضعيف أبي داود (789 / 3652) //
حدیث نمبر: 2952M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الاعمش، قال: قال مجاهد: لو كنت قرات قراءة ابن مسعود لم احتج إلى ان اسال ابن عباس، عن كثير من القرآن مما سالت.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: قَالَ مُجَاهِدٌ: لَوْ كُنْتُ قَرَأْتُ قِرَاءَةَ ابْنِ مَسْعُودٍ لَمْ أَحْتَجْ إِلَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنْ كَثِيرٍ مِنَ الْقُرْآنِ مِمَّا سَأَلْتُ.
مجاہد کہتے ہیں کہ اگر میں نے ابن مسعود کی قرأت پڑھی ہوتی تو مجھے قرآن سے متعلق ابن عباس رضی الله عنہما سے وہ بہت سی باتیں پوچھنے کی ضرورت پیش نہ آئی ہوتی جو میں نے ان سے پوچھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19263) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (235)، نقد التاج //، ضعيف أبي داود (789 / 3652) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.