كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: تفسیر قرآن کریم 30. باب وَمِنْ سُورَةِ الْعَنْكَبُوتِ باب: سورۃ العنکبوت کی بعض آیات کی تفسیر۔
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے تعلق سے چار آیتیں نازل ہوئی ہیں، پھر انہوں نے ایک واقعہ وقصہ بیان کیا، ام سعد رضی الله عنہا نے کہا: کیا اللہ نے احسان کا حکم نہیں دیا ہے؟ ۱؎ قسم اللہ کی! نہ میں کھانا کھاؤں گی نہ کچھ پیوں گی یہاں تک کہ مر جاؤں یا پھر تم (اپنے ایمان سے) پھر جاؤ۔ (سعد) کہتے ہیں: جب لوگ اسے کھلانے کا ارادہ کرتے تو لکڑی ڈال کر اس کا منہ کھولتے، اسی موقع پر آیت «ووصينا الإنسان بوالديه حسنا وإن جاهداك لتشرك بي» ”ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ احسان (و حسن سلوک) کا حکم دیا لیکن اگر وہ چاہیں کہ تم میرے ساتھ شرک کرو جس کا تمہیں علم نہیں تو تم ان کا کہنا نہ مانو“ (العنکبوت: ۸)، نازل ہوئی۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3079 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی سعد رضی الله عنہ کی مشرک و کافر ماں ان کو ”اللہ نے اپنے ماں باپ کے ساتھ احسان کرنے“ کے حکم سے حوالے سے کفر و شرک پر ابھار رہی تھی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وتأتون في ناديكم المنكر» کے بارے میں ۱؎ فرمایا: ”وہ (اپنی محفلوں میں) لوگوں پر کنکریاں پھینکتے تھے (بدتمیزی کرتے) اور ان کا مذاق اڑاتے تھے“۔
یہ حدیث حسن ہے، اور ہم اسے صرف حاتم بن ابی صغیرہ کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ سماک سے روایت کرتے ہیں۔ اس سند سے سلیم بن اخضر نے حاتم بن ابی صغیرہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17998) (ضعیف) (سند میں ابو صالح باذام مولی ام ہانی ضعیف اور مدلس راوی ہے)»
وضاحت: ۱؎: ”تم اپنی محفلوں میں منکر (گناہ اور ناپسندیدہ) فعل انجام دیتے ہو“ (العنکبوت: ۲۹)، قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
|