(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابن اكيمة الليثي، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من صلاة جهر فيها بالقراءة، فقال:" هل قرا معي احد منكم آنفا؟ فقال رجل: نعم، يا رسول الله، قال: إني اقول مالي انازع القرآن، قال: فانتهى الناس عن القراءة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما جهر فيه النبي صلى الله عليه وسلم بالقراءة من الصلوات حين سمعوا ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم". قال ابو داود: روى حديث ابن اكيمة هذا معمر، ويونس، واسامة بن زيد. عن الزهري، على معنى مالك. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ، فَقَالَ:" هَلْ قَرَأَ مَعِيَ أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا؟ فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنِّي أَقُولُ مَالِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَوَاتِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى حَدِيثَ ابْنِ أُكَيْمَةَ هَذَا مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ. عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَلَى مَعْنَى مَالِكٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نماز سے جس میں آپ نے بلند آواز سے قرآت کی تھی پلٹے تو فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ ابھی ابھی قرآت کی ہے؟“، تو ایک آدمی نے عرض کیا: ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”تبھی تو میں (دل میں) کہہ رہا تھا کہ کیا ہو گیا ہے کہ قرآن میں میرے ساتھ کشمکش کی جا رہی ہے“۔ زہری کہتے ہیں: جس وقت لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا تو جس نماز میں آپ جہری قرآت کرتے تھے، اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآت کرنے سے رک گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اکیمہ کی اس حدیث کو معمر، یونس اور اسامہ بن زید نے زہری سے مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 117 (312)، سنن النسائی/الافتتاح 28 (920)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 13 (848، 849)، (تحفة الأشراف: 14264)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 10(44)، مسند احمد (2/240، 284، 285، 302، 487) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: When the Messenger of Allah ﷺ finished a prayer in which he had recited (the Quran) loudly, he asked: Did any of you recite along with me just now? A man replied: Yes, Messenger of Allah. He said: I am wondering what is the matter with me that I have been contended with reciting the Quran. He said: When the people heard that from the Messenger of Allah ﷺ they ceased reciting (the Quran) along with him at the prayers in which he recited aloud. Abu Dawud said: This tradition reported by Ibn Ukaimah has also been narrated by Mamar, Yunus, and Usamah bin Zaid on the authority of al-Zuhri similar to the tradition of Malik.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 825
(مرفوع) حدثنا مسدد، ومحمد بن احمد بن ابي خلف، وابن السرح، وعبد الله بن محمد الزهري، واحمد بن محمد المروزي، قالوا: حدثنا سفيان، عن الزهري،سمعت ابن اكيمة، يحدث سعيد بن المسيب، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة نظن انها الصبح بمعناه إلى قوله ما لي انازع القرآن. قال ابو داود: قال مسدد في حديثه: قال معمر: فانتهى الناس عن القراءة فيما جهر به رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال ابن السرح في حديثه: قال معمر: عن الزهري، قال ابو هريرة: فانتهى الناس، وقال عبد الله بن محمد الزهري من بينهم: قال سفيان: وتكلم الزهري بكلمة لم اسمعها، فقال معمر: إنه قال: فانتهى الناس. قال ابو داود: ورواه عبد الرحمن بن إسحاق، عن الزهري، وانتهى حديثه إلى قوله: ما لي انازع القرآن، ورواه الاوزاعي، عن الزهري، قال فيه: قال الزهري: فاتعظ المسلمون بذلك فلم يكونوا يقرءون معه فيما يجهر به صلى الله عليه وسلم. قال ابو داود: سمعت محمد بن يحيى بن فارس، قال قوله: فانتهى الناس من كلام الزهري. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، وَابْنِ السَّرْحِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيِّ، وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،سَمِعْتُ ابْنَ أُكَيْمَةَ، يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً نَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ بِمَعْنَاهُ إِلَى قَوْلِهِ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ. قَالَ أَبُو دَاوُدُ: قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ مَعْمَرٌ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِيمَا جَهَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ ابْنُ السَّرْحِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ مَعْمَرٌ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَانْتَهَى النَّاسُ، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ مِنْ بَيْنِهِمْ: قَالَ سُفْيَانُ: وَتَكَلَّمَ الزُّهْرِيُّ بِكَلِمَةٍ لَمْ أَسْمَعْهَا، فَقَالَ مَعْمَرٌ: إِنَّهُ قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَانْتَهَى حَدِيثُهُ إِلَى قَوْلِهِ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ فِيهِ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَاتَّعَظَ الْمُسْلِمُونَ بِذَلِكَ فَلَمْ يَكُونُوا يَقْرَءُونَ مَعَهُ فِيمَا يَجْهَرُ بِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَ قَوْلُهُ: فَانْتَهَى النَّاسُ مِنْ كَلَامِ الزُّهْرِيِّ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، ہمارا گمان ہے کہ وہ نماز فجر تھی، پھر اسی مفہوم کی حدیث «ما لي أنازع القرآن» تک بیان کی۔ مسدد کی روایت میں ہے کہ معمر نے کہا: تو لوگ اس نماز میں قرآت سے رک گئے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرآت کرتے تھے، اور ابن سرح کی روایت میں ہے کہ معمر نے زہری سے روایت کی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: «فانتهى الناس» یعنی لوگ (قرآت سے) رک گئے، عبداللہ بن محمد زہری کہتے ہیں کہ سفیان نے کہا کہ زہری نے کوئی بات کہی، جسے میں سن نہ سکا تو معمر نے کہا وہ یہی «فانتهى الناس» کا کلمہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اور ان کی روایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «ما لي أنازع القرآن» پر ختم ہے اور اسے اوزاعی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ زہری نے کہا: اس سے مسلمانوں نے نصیحت حاصل کی، چنانچہ جس نماز میں آپ جہری قرآت کرتے، آپ کے ساتھ قرآت نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن یحییٰ بن فارس کو کہتے ہو ے سنا ہے کہ «فانتهى الناس» زہری کا کلام ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14264) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مؤلف کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ «فانتهى الناس» کے جملہ کو معمر کبھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کلام قرار دیتے ہیں، اور کبھی زہری کا، لیکن زہری کے دوسرے تلامذہ سفیان، عبدالرحمن بن اسحاق، اوزاعی اور محمد بن یحییٰ بن فارس نے اسے زہری کا کلام قرار دیا ہے۔
Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ led us in prayer, that was, we think, the dawn prayer, He further narrated this tradition up to the words “what is the matter with me that I have been contended with in (the recitation of ) the Quran. ” Abu Dawud said: Musaddad in his tradition said that Mamar said: The people ceased to recit (the Quran) at the prayer in which the Messenger of Allah ﷺ recited aloud. Ibn al-Sarh said in his version that Mamar reported from al-Zuhrl on the authority of Ab Hurairah. Then the people ceased (to recite behind the imam). Another version says: Sufyan said: Al-Zuhrl spoke a word that I could not hear. Then Mamar said; He said: Then people ceased (to recite the Quran) Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Abd al-Raman bin Ishaq on the authority of al-Zuhrl. This version ends at the words: “What is the matter with me that I am contended with in (the recitation of ) the Quran. Al-Awza’ I also narrated it on the authority of al-Zuhri. This version has: Al-Zuhrl said: The Muslims took lesson from that and thenceforth they did not recite (the Quran) at the prayer in which he (the Prophet) recited a loud. Abu Dawud said: I heard Muhammad bin Yaya bin Faris say: The words “ the people ceased to recite (the Quran)” is a statement of al-zuhri.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 826
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة. ح. وحدثنا محمد بن كثير العبدي، اخبرنا شعبة المعنى، عن قتادة، عن زرارة، عن عمران بن حصين، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر، فجاء رجل فقرا خلفه سبح اسم ربك الاعلى، فلما فرغ، قال: ايكم قرا؟ قالوا: رجل، قال: قد عرفت ان بعضكم خالجنيها". قال ابو داود: قال ابو الوليد في حديثه: قال شعبة: فقلت لقتادة: اليس قول سعيد انصت للقرآن؟ قال: ذاك إذا جهر به. قال ابن كثير في حديثه: قال: قلت لقتادة: كانه كرهه، قال: لو كرهه نهى عنه. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَرَأَ خَلْفَهُ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: أَيُّكُمْ قَرَأَ؟ قَالُوا: رَجُلٌ، قَالَ: قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَبُو الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: أَلَيْسَ قَوْلُ سَعِيدٍ أَنْصِتْ لِلْقُرْآنِ؟ قَالَ: ذَاكَ إِذَا جَهَرَ بِهِ. قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: قُلْتُ لِقَتَادَةَ: كَأَنَّهُ كَرِهَهُ، قَالَ: لَوْ كَرِهَهُ نَهَى عَنْهُ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو ایک شخص آیا اور اس نے آپ کے پیچھے «سبح اسم ربك الأعلى» کی قرآت کی، جب آپ فارغ ہوئے تو آپ نے پوچھا: ”تم میں کس نے قرآت کی ہے؟“، لوگوں نے کہا: ایک شخص نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایسا محسوس ہوا کہ تم میں سے کسی نے مجھے اشتباہ میں ڈال دیا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالولید نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ شعبہ نے کہا تو میں نے قتادہ سے پوچھا: کیا سعید کا یہ کہنا نہیں ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو تم خاموش رہو؟ انہوں نے کہا: یہ حکم اس وقت ہے، جب قرآت جہر سے ہو۔ ابن کثیر نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے کہا: گویا آپ نے اسے ناپسند کیا تو انہوں نے کہا: اگر آپ کو یہ ناپسند ہوتا، تو آپ اس سے منع فرما دیتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف (زور سے پڑھنے) کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلجان قلب کو ناپسند کیا، سورہ کی قرأت پر صاد کیا، تو سورہ فاتحہ کی قرأت پر بدرجہ اولیٰ پسندیدگی پائی گئی۔
Narrated Imran ibn Husayn: The Prophet ﷺ led (us) in the noon prayer, and a man came and recited behind him "Glorify the name of thy Lord, the Most High" (Surah 87). When he finished (the prayer), he said: Which of you recited? They (the people) said: A man (recited). He said: I knew that some one of you confused me in it (in the recitation of the Quran). Abu Dawud said: Abu al-Walid said in his version: Shubah said: I asked Qatadah: Did Saeed not say: Listen attentively to the Quran? He replied: (Yes), but that applies to prayer in which it (the Quran) is recited aloud. Ibn Kathir said in his version: I said to Qatadah: Perhaps he (the Prophet) disliked it (recitation). He said: If he had disliked it, he would have prohibited it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 827
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن سعيد، عن قتادة، عن زرارة، عن عمران بن حصين، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" صلى بهم الظهر فلما انفتل، قال: ايكم قرا ب سبح اسم ربك الاعلى، فقال رجل: انا، فقال: علمت ان بعضكم خالجنيها". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ فَلَمَّا انْفَتَلَ، قَالَ: أَيُّكُمْ قَرَأَ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ: عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر پڑھائی، تو جب آپ پلٹے تو فرمایا: ”تم میں سے کس نے (ہمارے پیچھے) سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی ہے؟“، تو ایک آدمی نے کہا: میں نے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے محسوس ہوا کہ تم میں سے کسی نے میرے دل میں خلجان ڈال دیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10825) (صحیح)»
Imran bin Husain reported that the prophet of Allah ﷺ led them in the noon prayer. When he finished it, he said: Which of you did recite the surah “ Glorify the name of thy lord, the Most High” (Surah lxxxvii. ) A man said: I. He said: I knew that some one of you confused me in it (i. e in the recitation of the Quran).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 828