أبواب تفريع استفتاح الصلاة ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 186. باب مَا يَقُولُ بَعْدَ التَّشَهُّدِ باب: تشہد کے بعد آدمی کیا پڑھے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے شر سے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 25 (588)، سنن النسائی/السھو 64 (1311)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 26(909)، (تحفة الأشراف: 14587)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 87 (1377)، مسند احمد (2/237)، سنن الدارمی/الصلاة 86 (1383) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے بعد یہ کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» یعنی ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ چاہتا ہوں دجال کے فتنہ سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 25 (588)، سنن الترمذی/الدعوات 77 (3494)، سنن النسائی/الجنائز 115 (2065)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3840)، (تحفة الأشراف: 5721)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 8(33)، مسند احمد (1/242، 258، 298، 311)، ویأتي برقم (1542) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ایک شخص نے اپنی نماز پوری کر لی، اور تشہد میں بیٹھا ہے اور کہہ رہا ہے: «اللهم إني أسألك يا الله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد أن تغفر لي ذنوبي إنك أنت الغفور الرحيم» ”اے تنہا و اکیلا، باپ بیٹا سے بے نیاز، بے مقابل ولا مثیل اللہ! میں تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ تو میری گناہوں کو بخش دے، بیشک تو بہت بخشش کرنے والا مہربان ہے“ یہ سن کر آپ نے تین مرتبہ یہ فرمایا: ”اسے بخش دیا گیا، اسے بخش دیا گیا“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السھو 58 (1302)، (تحفة الأشراف: 11218)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/338) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|