أبواب تفريع استفتاح الصلاة ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 202. باب مَنْ قَامَ مِنْ ثِنْتَيْنِ وَلَمْ يَتَشَهَّدْ باب: دو رکعت پر بغیر تشہد پڑھے اٹھ جائے تو کیا سجدہ سہو کرے؟
عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو دو رکعت پڑھائی، پھر کھڑے ہو گئے اور قعدہ (تشھد) نہیں کیا تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر جب آپ نے اپنی نماز پوری کر لی اور ہم سلام پھیرنے کے انتظار میں رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے ”الله أكبر“ کہہ کر دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 146 (829)، 147 (830)، والسھو 1 (1224)، 5 (1230)، والأیمان 15 (6670)، صحیح مسلم/المساجد 19 (570)، سنن الترمذی/الصلاة 172 (391)، سنن النسائی/التطبیق 106 (1178، 1179)، والسھو 28 (1262)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 131 (1206)، (تحفة الأشراف: 9154)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 17(65)، مسند احمد (5/345، 346)، سنن الدارمی/الصلاة 176 (1540) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1224) صحيح مسلم (570)
اس طریق سے بھی زہری سے اسی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ہم میں سے بعض نے کھڑے کھڑے تشہد پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے بھی جب وہ دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے تھے، سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے اور یہی زہری کا بھی قول ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9154) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1224) صحيح مسلم (570)
|