أبواب تفريع استفتاح الصلاة ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 143. باب كَيْفَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ باب: آدمی زمین پر ہاتھوں سے پہلے گھٹنے کس طرح رکھے؟
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے ۱؎ اور جب اٹھتے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ الصلاة 84 (268)، سنن النسائی/الإفتتاح 128 (1090)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 19(882)، (تحفة الأشراف: 11780) (ضعیف)» (شریک جب متفرد ہوں تو ان کی روایت مقبول نہیں)
وضاحت: ۱؎: امام دارقطنی کہتے ہیں: اس حدیث کو عاصم سے شریک کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور شریک تفرد کی صورت میں قوی نہیں ہیں، علامہ البانی کہتے ہیں: اس حدیث کے متن کو عاصم بن کلیب سے ثقات کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ شریک کی نسبت زیادہ تفصیل سے بیان کیا ہے، اس کے باوجود ان لوگوں نے سجدہ میں جانے اور اٹھنے کی کیفیت کا ذکر نہیں کیا ہے، خلاصہ کلام یہ کہ اس حدیث میں شریک کو وہم ہوا ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
اس سند سے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت مروی ہے، اس میں ہے کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے ہتھیلیوں سے پہلے زمین پر پڑتے۔ ہمام کہتے ہیں: مجھ سے شقیق نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے عاصم بن کلیب نے اور عاصم نے اپنے والد سے کلیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے اور ان دونوں میں سے کسی کی حدیث میں اور میرا غالب گمان یہی ہے کہ محمد بن جحادہ کی حدیث میں یہ ہے: ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے تو اپنی ران پر ٹیک لگا کر اپنے دونوں گھٹنوں کے بل اٹھتے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11762) (ضعیف) قد تقدم ہذا الحدیث برقم (736)» (عبدالجبار کا اپنے والد وائل سے سماع ثابت نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص سجدہ کرے تو اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے (زمین پر) رکھے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 88 (269)، سنن النسائی/التطبیق 38 (1091)، (تحفة الأشراف: 13866)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/381)، سنن الدارمی/الصلاة 74 (1360) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: علامہ ابن القیم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو مقلوب کہا ہے اور کہا ہے کہ اصل حدیث یوں ہے «وليضع ركبتيه قبل يديه» (یعنی وہ ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھے) لیکن محدث عبدالرحمن مبارک پوری، علامہ احمد شاکر، شیخ البانی وغیرہ نے ابن القیم کے اس خیال کی تردید کی ہے اور ابن خزیمہ کا کہنا ہے کہ گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھنے والی روایت کو منسوخ کہنا صحیح نہیں ہے کیونکہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی روایت «كنا نضع اليدين قبل الركبتين فأمرنا بالركبتين قبل اليدين» (پہلے ہم گھٹنوں سے قبل ہاتھ رکھتے تھے پھر ہمیں ہاتھوں سے قبل گھٹنے رکھنے کا حکم دیا گیا) انتہائی ضعیف ہے قطعاً قابل استدلال نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ۱؎ تم میں سے ایک شخص اپنی نماز میں بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس طرح بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے؟“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 13866) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حدیث میں لفظ «یعمد» سے پہلے ہمزۂ استفہام مقدر ہے اسی وجہ سے ترجمہ میں ”کیا“ کا اضافہ کیا گیا ہے اور یہ استفہام انکاری ہے مطلب یہ ہے کہ اس طرح نہ بیٹھا کرو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|