أبواب تفريع استفتاح الصلاة ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 206. باب كَيْفَ الاِنْصِرَافُ مِنَ الصَّلاَةِ باب: نماز سے فارغ ہو کر کس طرف سے پلٹنا چاہئے؟
ہلب طائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز سے فارغ ہو کر) اپنے دونوں جانب سے پلٹتے تھے (کبھی دائیں طرف سے اور کبھی بائیں طرف سے)۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 113 (301)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 33 (929)، (تحفة الأشراف: 11733)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/226) (حسن صحیح)» (اگلی حدیث نمبر: (1042) سے تقویت پا کر یہ حسن صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز کا کچھ حصہ شیطان کے لیے نہ بنائے کہ وہ صرف دائیں طرف ہی سے پلٹے، حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اکثر بائیں طرف سے پلٹتے تھے، عمارہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں مدینہ آیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو (بحالت نماز) آپ کے بائیں جانب دیکھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 159 (852)، صحیح مسلم/المسافرین 7 (707)، سنن النسائی/السھو 100 (1361)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 33 (930)، (تحفة الأشراف: 9177)، و قد أخرجہ: مسند احمد (1/383، 429، 464)، سنن الدارمی/الصلاة 89 (1390) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے آپ کے مصلیٰ سے (بحالت نماز) بائیں جانب پڑتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بائیں جانب مڑتے اور اٹھ کر اپنے حجروں میں تشریف لے جاتے تھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله عمارة أتيت
|