(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، اخبرنا هشيم، عن عوف، عن يزيد الفارسي، قال: سمعت ابن عباس، قال: قلت لعثمان بن عفان ما حملكم ان عمدتم إلى براءة وهي من المئين وإلى الانفال وهي من المثاني، فجعلتموهما في السبع الطوال ولم تكتبوا بينهما سطر بسم الله الرحمن الرحيم؟ قال عثمان:" كان النبي صلى الله عليه وسلم مما تنزل عليه الآيات فيدعو بعض من كان يكتب له، ويقول له: ضع هذه الآية في السورة التي يذكر فيها كذا وكذا، وتنزل عليه الآية والآيتان، فيقول مثل ذلك، وكانت الانفال من اول ما انزل عليه بالمدينة، وكانت براءة من آخر ما نزل من القرآن، وكانت قصتها شبيهة بقصتها فظننت انها منها، فمن هناك وضعتها في السبع الطوال ولم اكتب بينهما سطر بسم الله الرحمن الرحيم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ يَزِيدَ الْفَارِسِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ مَا حَمَلَكُمْ أَنْ عَمَدْتُمْ إِلَى بَرَاءَةَ وَهِيَ مِنَ الْمِئِينَ وَإِلَى الْأَنْفَالِ وَهِيَ مِنَ الْمَثَانِي، فَجَعَلْتُمُوهُمَا فِي السَّبْعِ الطِّوَالِ وَلَمْ تَكْتُبُوا بَيْنَهُمَا سَطْرَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ؟ قَالَ عُثْمَانُ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا تَنَزَّلُ عَلَيْهِ الْآيَاتُ فَيَدْعُو بَعْضَ مَنْ كَانَ يَكْتُبُ لَهُ، وَيَقُولُ لَهُ: ضَعْ هَذِهِ الْآيَةَ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا، وَتَنْزِلُ عَلَيْهِ الْآيَةُ وَالْآيَتَانِ، فَيَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَكَانَتْ الْأَنْفَالُ مِنْ أَوَّلِ مَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَتْ بَرَاءَةُ مِنْ آخِرِ مَا نَزَلَ مِنَ الْقُرْآنِ، وَكَانَتْ قِصَّتُهَا شَبِيهَةً بِقِصَّتِهَا فَظَنَنْتُ أَنَّهَا مِنْهَا، فَمِنْ هُنَاكَ وَضَعْتُهَا فِي السَّبْعِ الطِّوَالِ وَلَمْ أَكْتُبْ بَيْنَهُمَا سَطْرَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کو کس چیز نے ابھارا کہ آپ سورۃ برات کا جو کہ «مئین»۱؎ میں سے ہے، اور سورۃ الانفال کا جو کہ «مثانی»۲؎ میں سے ہے قصد کریں تو انہیں سات لمبی سورتوں میں کر دیں اور ان دونوں (یعنی انفال اور برات) کے درمیان میں «بسم الله الرحمن الرحيم» نہ لکھیں؟ عثمان نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر آیتیں نازل ہوتی تھیں تو آپ کاتب کو بلاتے اور ان سے فرماتے: ”اس آیت کو اس سورۃ میں رکھو، جس میں ایسا ایسا (قصہ) مذکور ہے“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایک دو دو آیتیں اترا کرتیں تو آپ ایسا ہی فرمایا کرتے، اور سورۃ الانفال ان سورتوں میں ہے جو پہلے پہل مدینہ میں آپ پر اتری ہیں، اور برات ان سورتوں میں سے ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آخر میں اتری ہیں اور سورۃ برات کا مضمون سورۃ الانفال کے مضمون سے ملتا جلتا ہے، اس وجہ سے مجھے گمان ہوا کہ شاید برات (توبہ) انفال میں داخل ہے، اسی لیے میں نے دونوں کو «سبع طوال»۳؎ میں رکھا اور دونوں کے بیچ میں «بسم الله الرحمن الرحيم» نہیں لکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 10 (3086)، (تحفة الأشراف: 9819)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/57، 69) (ضعیف)» (یزید الفارسی لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: «مئین» ان سورتوں کو کہتے ہیں جو سو (۱۰۰) سے زیادہ آیتوں پر مشتمل ہوں۔ ۲؎: «مثانی» وہ سورتیں ہیں جو «مئین» سے چھوٹی ہیں۔ ۳؎: «سبع طوال» سے مراد بقرہ، آل عمران، نساء، مائدہ، انعام اور اعراف ہیں اور ساتویں کے بارے میں اختلاف ہے، ایک قول یہ ہے کہ وہ انفال اور براہ (دونوں ایک ساتھ) ہیں اور دوسرا قول یہ ہے کہ وہ سورہ یونس ہے۔
Narrated Uthman ibn Affan:: Yazid al-Farisi said: I heard Ibn Abbas say: I asked Uthman ibn Affan: What moved you to put the (Surah) al-Baraah which belongs to the mi'in (surahs) (containing one hundred verses) and the (Surah) al-Anfal which belongs to the mathani (Surahs) in the category of as-sab'u at-tiwal (the first long surah or chapters of the Quran), and you did not write "In the name of Allah, the Compassionate, the Merciful" between them? Uthman replied: When the verses of the Quran were revealed to the Prophet ﷺ, he called someone to write them down for him and said to him: Put this verse in the surah in which such and such has been mentioned; and when one or two verses were revealed, he used to say similarly (regarding them). (Surah) al-Anfal is the first surah that was revealed at Madina, and (Surah) al-Baraah was revealed last in the Quran, and its contents were similar to those of al-Anfal. I, therefore, thought that it was a part of al-Anfal. Hence I put them in the category of as-sab'u at-tiwal (the seven lengthy surahs), and I did not write "In the name of Allah, the Compassionate, the Merciful" between them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 785
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا مروان يعني ابن معاوية، اخبرنا عوف الاعرابي، عن يزيد الفارسي، حدثنا ابن عباس، بمعناه، قال فيه: فقبض رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يبين لنا انها منها، قال ابو داود: قال الشعبي، وابو مالك، وقتادة، وثابت بن عمارة: إن النبي صلى الله عليه وسلم لم يكتب بسم الله الرحمن الرحيم حتى نزلت سورة النمل هذا معناه. (مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ الْأَعْرَابِيُّ، عَنْ يَزِيدَ الْفَارِسِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ: فَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا أَنَّهَا مِنْهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الشَّعْبِيُّ، وَأَبُو مَالِكٍ، وَقَتَادَةُ، وَثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ حَتَّى نَزَلَتْ سُورَةُ النَّمْلِ هَذَا مَعْنَاهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی روایت آئی ہے، اس میں ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، اور آپ نے ہم سے بیان نہیں کیا کہ سورۃ برات انفال میں سے ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبی، ابو مالک، قتادہ اور ثابت بن عمارہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بسم الله الرحمن الرحيم» نہیں لکھا یہاں تک کہ سورۃ النمل نازل ہوئی، یہی اس کا مفہوم ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9819) (ضعیف)»
The above mentioned tradition has been reported by ibn abbas through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: The Messenger of Allah ﷺ died, but he did not mention to us that surah al baraah ins a part of al-anfal. Abu Dawood said: Al-sha’bl, Abu Malik, Qatadah, and Thabit bin Umarah said: The prophet ﷺ did not write”In the name of Allah, the compassionate, the merciful” until Surah al-naml was revealed. This is the meaning of what they said. Further, this is a mursal traditional (omitting the name of the companion)
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 786
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ کی حد و انتہا کو نہیں جان پاتے تھے، جب تک کہ «بسم الله الرحمن الرحيم» آپ پر نہ اتر جاتی، یہ ابن سرح کی روایت کے الفاظ ہیں۔
Ibn Abbas said: The prophet ﷺ did not distinguish between the two surahs until the words “In the name of Allah, the Compassionate, the merciful” was revealed to him. These are the words of Ibn al-sarh.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 787