(مرفوع) حدثنا مسدد، اخبرنا يحيى، عن سليمان الاعمش، حدثني شقيق بن سلمة، عن عبد الله بن مسعود، قال: كنا إذا جلسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة، قلنا: السلام على الله قبل عباده السلام على فلان وفلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقولوا السلام على الله، فإن الله هو السلام، ولكن إذا جلس احدكم فليقل: التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، فإنكم إذا قلتم ذلك اصاب كل عبد صالح في السماء والارض، او بين السماء والارض، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم ليتخير احدكم من الدعاء اعجبه إليه فيدعو به". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنِي شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولُوا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، وَلَكِنْ إِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمْ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَوْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ أَحَدُكُمْ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُوَ بِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں بیٹھتے تو یہ کہتے تھے «السلام على الله قبل عباده السلام على فلان وفلان» یعنی ”اللہ پر سلام ہو اس کے بندوں پر سلام سے پہلے یا اس کے بندوں کی طرف سے اور فلاں فلاں شخص پر سلام ہو“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسا مت کہا کرو کہ اللہ پر سلام ہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ خود سلام ہے، بلکہ جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو یہ کہے «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين»”آداب، بندگیاں، صلاتیں اور پاکیزہ خیرات اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر“ کیونکہ جب تم یہ کہو گے تو ہر نیک بندے کو خواہ آسمان میں ہو یا زمین میں ہو یا دونوں کے بیچ میں ہو اس (دعا کے پڑھنے) کا ثواب پہنچے گا (پھر یہ کہو): «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“ پھر تم میں سے جس کو جو دعا زیادہ پسند ہو، وہ اس کے ذریعہ دعا کرے“۔
وضاحت: وضاحت: «السلام عليك أيها النبي» بصیغۂ خطاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں کہا جاتا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام بصیغۂ غائب کہتے تھے جیسا کہ صحیح سند سے مروی ہے: «أن الصحابة كانوا يقولون والنبي صلی اللہ علیہ وسلم حي: ”السلام عليك أيها النبي“ فلما مات قالوا: ”السلام على النبي“»” نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب باحیات تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ”السلام علیک ایہا النبی“ کہتے تھے اورجب آپ کی وفات ہو گئی تو «السلام علی النبی» کہنے لگے، اسی معنی کی ایک اور حدیث عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے نیز ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں کو «السلام علی النبی» کہنے کی تعلیم دیتی تھیں (مسندالسراج: ۹/۱-۲، والفوائد: ۱۱/۵۴ بسندین صحیحین عنہا)، (ملاحظہ ہو: صفۃ صلاۃ النبی للألبانی ۱۶۱-۱۶۲)
Abd Allah bin Masud said: when we (prayed and) sat up during prayer along the Messenger of Allah (may peach be upon him), we said: “Peace be to Allah before it is supplicated for His servants; peace be to so and so. “The Messenger of Allah ﷺ said: Do not say “Peace be to Allah, ”for Allah Himself is peace. When one of you sits (during the prayer), he should say: The adoration of the tongue are due to Allah, and acts of worship and all good things. Peace be upon you, O Prophet, and Allah’s mercy and His blessings. Peace be upon us and upon Allah’s upright servants. When you say that, it reaches every upright servant in heavens and earth or between heavens and earth. I testify that there is no god but Allah, and I testify that Muhammad is His servant and Messenger. Then he may choose any supplication which pleases him and offer it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 963
(مرفوع) حدثنا تميم بن المنتصر، اخبرنا إسحاق يعني ابن يوسف،عن شريك، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: كنا لا ندري ما نقول إذا جلسنا في الصلاة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد علم، فذكر نحوه. قال شريك: وحدثنا جامع يعني ابن ابي شداد، عن ابي وائل، عن عبد الله، بمثله، قال:" وكان يعلمنا كلمات، ولم يكن يعلمناهن كما يعلمنا التشهد: اللهم الف بين قلوبنا، واصلح ذات بيننا، واهدنا سبل السلام، ونجنا من الظلمات إلى النور، وجنبنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن، وبارك لنا في اسماعنا وابصارنا وقلوبنا وازواجنا وذرياتنا، وتب علينا إنك انت التواب الرحيم، واجعلنا شاكرين لنعمتك مثنين بها قابليها واتمها علينا". (مرفوع) حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ،عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا لَا نَدْرِي مَا نَقُولُ إِذَا جَلَسْنَا فِي الصَّلَاةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عُلِّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ شَرِيكٌ: وَحَدَّثَنَا جَامِعٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي شَدَّادٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، بِمِثْلِهِ، قَالَ:" وَكَانَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ، وَلَمْ يَكُنْ يُعَلِّمُنَاهُنَّ كَمَا يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ: اللَّهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوبِنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ مُثْنِينَ بِهَا قَابِلِيهَا وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم کو معلوم نہ تھا کہ جب ہم نماز میں بیٹھیں تو کیا کہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا، پھر راوی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ شریک کہتے ہیں: ہم سے جامع یعنی ابن شداد نے بیان کیا کہ انہوں نے ابووائل سے اور ابووائل نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل روایت کی ہے اس میں (اتنا اضافہ) ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چند کلمات سکھاتے تھے اور انہیں اس طرح نہیں سکھاتے تھے جیسے تشہد سکھاتے تھے اور وہ یہ ہیں: «اللهم ألف بين قلوبنا وأصلح ذات بيننا واهدنا سبل السلام ونجنا من الظلمات إلى النور وجنبنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن وبارك لنا في أسماعنا وأبصارنا وقلوبنا وأزواجنا وذرياتنا وتب علينا إنك أنت التواب الرحيم واجعلنا شاكرين لنعمتك مثنين بها قابليها وأتمها علينا»”اے اللہ! تو ہمارے دلوں میں الفت و محبت پیدا کر دے، اور ہماری حالتوں کو درست فرما دے، اور راہ سلامتی کی جانب ہماری رہنمائی کر دے اور ہمیں تاریکیوں سے نجات دے کر روشنی عطا کر دے، آنکھوں، دلوں اور ہماری بیوی بچوں میں برکت عطا کر دے، اور ہماری توبہ قبول فرما لے تو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے، اور ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر گزار و ثنا خواں اور اسے قبول کرنے والا بنا دے، اور اے اللہ! ان نعمتوں کو ہمارے اوپر کامل کر دے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (ضعیف)» (شریک کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے)
Narrated Abdullah ibn Masud: We did not know what we should say when we sat during prayer. The Messenger of Allah ﷺ was taught (by Allah). He then narrated the tradition to the same effect. Sharik reported from Jami', from Abu Wail on the authority of Abdullah ibn Masud something similar. He said: He used to teach us also some other words, but he did not teach them as he taught us the tashahhud: O Allah, join our hearts, mend our social relationship, guide us to the path of peace, bring us from darkness to light, save us from obscenities, outward or inward, and bless our ears, our eyes, our hearts, our wives, our children, and relent toward us; Thou art the Relenting, the Merciful. And make us grateful for Thy blessing and make us praise it while accepting it and give it to us in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 964
قال الشيخ الألباني: صحيح، ومن قوله: قال شريك: ضعيف
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا الحسن بن الحر، عن القاسم بن مخيمرة، قال: اخذ علقمة بيدي فحدثني، ان عبد الله بن مسعود اخذ بيده، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيد عبد الله" فعلمه التشهد في الصلاة، فذكر مثل دعاء حديث الاعمش، إذا قلت هذا او قضيت هذا فقد قضيت صلاتك، إن شئت ان تقوم فقم، وإن شئت ان تقعد فاقعد". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، قَالَ: أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي فَحَدَّثَنِي، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَخَذَ بِيَدِهِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ" فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ، فَذَكَرَ مِثْلَ دُعَاءِ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، إِذَا قُلْتَ هَذَا أَوْ قَضَيْتَ هَذَا فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ".
قاسم بن مخیمرہ کہتے ہیں کہ علقمہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑا (اور انہیں نماز میں تشہد کے کلمات سکھائے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور ان کو نماز میں تشہد کے کلمات سکھائے، پھر راوی نے اعمش کی حدیث کی دعا کے مثل ذکر کیا، اس میں (اتنا اضافہ) ہے کہ جب تم نے یہ دعا پڑھ لی یا پوری کر لی تو تمہاری نماز پوری ہو گئی، اگر کھڑے ہونا چاہو تو کھڑے ہو جاؤ اور اگر بیٹھے رہنا چاہو تو بیٹھے رہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9474)، وانظر رقم (968)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/422) (شاذ)» ( «إذا قلت...الخ» کا اضافہ شاذ ہے صحیح بات یہ ہے کہ یہ ٹکڑا ابن مسعود کا اپنا قول ہے)
Narrated Abdullah ibn Masud: Alqamah said that Abdullah ibn Masud caught hold of his hand saying that the Messenger of Allah ﷺ caught hold of his (Ibn Masud's) hand and taught him the tashahhud during prayer. He then narrated the (well known ) tradition (of tashahhud). This version adds: When you say this or finish this, then you have completed your prayer. If you want to stand up, then stand, and if you want to remain sitting, then remain sitting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 965
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثني ابي، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، سمعت مجاهدا يحدث، عن ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في التشهد:" التحيات لله الصلوات الطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته". قال: قال ابن عمر: زدت فيها" وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله". قال ابن عمر: زدت فيها" وحده لا شريك له واشهد ان محمدا عبده ورسوله". (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّشَهُّدِ:" التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ". قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: زِدْتَ فِيهَا" وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: زِدْتُ فِيهَا" وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشہد کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ تشہد یہ ہے: «التحيات لله الصلوات الطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته»”آداب بندگیاں، اور پاکیزہ صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اس تشہد میں «وبركاته» اور «وحده لا شريك له» کا اضافہ میں نے کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وراجع: موطا امام مالک/الصلاة 13(53)، (تحفة الأشراف: 7396) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تشہد میں یہ دونوں اضافے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ایسا ہرگز نہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی طرف سے ان کا اضافہ خود کر دیا ہو بلکہ آپ نے اپنے اس تشہد میں ان کا اضافہ ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لے کر کیا ہے جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں روایت کیا ہے۔
Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The adoration of the tongue are due to Allah, and acts of worship, all good things. Peace be upon you, O Prophet, and Allah’s mercy and His blessings. Ibn Umar said: I added: “And Allah’s blessings, peace be upon us, and upon Allah’s upright servants. I testify that there is not god but Allah. “Ibn Umar said: I added to it: He is alone, no one is His associate, and I testify that Muhammad is His servant and His Messenger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 966
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا ابو عوانة، عن قتادة. ح وحدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا هشام، عن قتادة، عن يونس بن جبير، عن حطان بن عبد الله الرقاشي، قال: صلى بنا ابو موسى الاشعري، فلما جلس في آخر صلاته، قال رجل من القوم: اقرت الصلاة بالبر والزكاة، فلما انفتل ابو موسى اقبل على القوم، فقال: ايكم القائل كلمة كذا وكذا، قال: فارم القوم، فقال: ايكم القائل كلمة كذا وكذا، فارم القوم، قال: فلعلك يا حطان انت قلتها، قال: ما قلتها، ولقد رهبت ان تبكعني بها، قال: فقال رجل من القوم: انا قلتها، وما اردت بها إلا الخير، فقال ابو موسى: اما تعلمون كيف تقولون في صلاتكم؟ رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا، فعلمنا، وبين لنا سنتنا، وعلمنا صلاتنا، فقال:"إذا صليتم فاقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم احدكم، فإذا كبر فكبروا، وإذا قرا غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، يحبكم الله، وإذا كبر وركع فكبروا واركعوا، فإن الإمام يركع قبلكم ويرفع قبلكم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا ولك الحمد، يسمع الله لكم، فإن الله تعالى قال على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم: سمع الله لمن حمده، وإذا كبر وسجد فكبروا واسجدوا، فإن الإمام يسجد قبلكم ويرفع قبلكم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك. فإذا كان عند القعدة فليكن من اول قول احدكم ان يقول التحيات الطيبات الصلوات لله، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله"، لم يقل احمد: وبركاته، ولا قال: واشهد، قال: وان محمدا. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، فَلَمَّا جَلَسَ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أُقِرَّتِ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، قَالَ: فَلَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ أَنْتَ قُلْتَهَا، قَالَ: مَا قُلْتُهَا، وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا قُلْتُهَا، وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَمَا تَعْلَمُونَ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ؟ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَعَلَّمَنَا، وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا، فَقَالَ:"إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، يُحِبُّكُمُ اللَّهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، يَسْمَعُ اللَّهُ لَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا، فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ. فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، لَمْ يَقُلْ أَحْمَدُ: وَبَرَكَاتُهُ، وَلَا قَالَ: وَأَشْهَدُ، قَالَ: وَأَنَّ مُحَمَّدًا.
حطان بن عبداللہ رقاشی کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی تو جب وہ اخیر نماز میں بیٹھنے لگے تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: نماز نیکی اور پاکی کے ساتھ مقرر کی گئی ہے تو جب ابوموسیٰ اشعری نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور پوچھا (ابھی) تم میں سے کس نے اس اس طرح کی بات کی ہے؟ راوی کہتے ہیں: تو لوگ خاموش رہے، پھر انہوں نے پوچھا: تم میں سے کس نے اس اس طرح کی بات کی ہے؟ راوی کہتے ہیں: لوگ پھر خاموش رہے تو ابوموسیٰ اشعری نے کہا: حطان! شاید تم نے یہ بات کہی ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نہیں کہی ہے اور میں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں آپ مجھے ہی سزا نہ دے ڈالیں۔ راوی کہتے ہیں: پھر ایک دوسرے شخص نے کہا: میں نے کہی ہے اور میری نیت خیر ہی کی تھی، اس پر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ تم اپنی نماز میں کیا کہو؟ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور ہم کو سکھایا اور ہمیں ہمارا طریقہ بتایا اور ہمیں ہماری نماز سکھائی اور فرمایا: ”جب تم نماز پڑھنے کا قصد کرو، تو اپنی صفوں کو درست کرو، پھر تم میں سے کوئی شخص تمہاری امامت کرے تو جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم آمین کہو، اللہ تم سے محبت فرمائے گا ۱؎ اور جب وہ «الله أكبر» کہے اور رکوع کرے تو تم بھی «الله أكبر» کہو اور رکوع کرو کیونکہ امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ اس کے برابر ہو گیا ۲؎ اور جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا لك الحمد» کہو، اللہ تمہاری سنے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی ارشاد فرمایا ہے «سمع الله لمن حمده» یعنی اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اور جب تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی تکبیر کہو اور سجدہ کرو کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا“۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ اس کے برابر ہو جائے گا، پھر جب تم میں سے کوئی قعدہ میں بیٹھے تو اس کی سب سے پہلی بات یہ کہے: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”آداب، بندگیاں، پاکیزہ خیرات، اور صلاۃ و دعائیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“۔ احمد نے اپنی روایت میں: «وبركاته» کا لفظ نہیں کہا ہے اور نہ ہی «أشهد» کہا بلکہ «وأن محمدا» کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 16 (404)، سنن النسائی/الإمامة 38 (831)، والتطبیق 23 (1065)، 101 (1173)، والسھو 44 (1281)، سنن ابن ماجہ/اقامة الصلاة 24 (901)، (تحفة الأشراف: 8987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/401، 405، 409)، سنن الدارمی/الصلاة 71 (1351) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎:مسلم کی روایت میں «يجبكم» ہے یعنی:اللہ تمہاری دعا قبول کر لے گا۔ ۲؎: یعنی امام تم سے جتنا پہلے رکوع میں گیا اتنا ہی پہلے وہ رکوع سے اٹھ گیا اس طرح تمہاری اور امام کی نماز برابر ہو گئی۔
Narrated Abu Musa al-Ashari: Hittan ibn Abdullah ar-Ruqashi said: Abu Musa al-Ashari led us in prayer. When he sat at the end of his prayer, one of the people said: Prayer has been established by virtue and purity. When Abu Musa returned (from his prayer or finished his prayer), he gave his attention to the people, and said: Which of you is the speaker of such and such words? The people remained silent. Which of you is the speaker of such and such words? The people remained silent. He said: You might have said them, Hittan. He replied: I did not say them. I was afraid you might punish me. One of the people said: I said them and I did not intend by them (anything) except good. Abu Musa said: Do you not know how you utter (them) in your prayer? The Messenger of Allah ﷺ addressed us, and taught us and explained to us our way of doing and taught us our prayer. He said: When you pray a (congregational) prayer, straighten your rows, then one of you should lead you in prayer. When he says the takbir (Allah is Most Great), say the takbir, and when he recites verses "Not of those upon whom is Thy anger, nor of those who err" (i. e. the end of Surah i. ), say Amin; Allah will favour you. When he says "Allah is most great, " and bows, say "Allah is most great" and bow, for the imam will bow before you, and will raise (his head) before you. The Messenger of Allah ﷺ said: This is for that. When he says "Allah listens to the one who praises Him, " say: "O Allah, our Lord, to Thee be praise, Allah be praised, " Allah will listen to you, for Allah, the Exalted, said by the tongue of His Prophet ﷺ: "Allah listens to the one who praises Him. " When he says "Allah is most great" and prostrates, say: "Allah is most great" and prostrate, for the imam prostrates before you and raises his head before you. The Messenger of Allah ﷺ said: This is for that. When he sits, each one of you should say "The adorations of the tongue, all good things, and acts of worship are due to Allah. Peace be upon you, O Prophet, and Allah's mercy and His blessings. Peace be upon us and upon Allah's upright servants. I testify that there is no god but Allah, and I testify that Muhammad is His servant and Messenger. " This version of Ahmad does not mention the words "and His blessings" nor the phrase "and I testify"; instead, it has the words "that Muhammad. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 967
(مرفوع) حدثنا عاصم بن النضر،حدثنا المعتمر، قال: سمعت ابي، حدثنا قتادة، عن ابي غلاب يحدثه، عن حطان بن عبد الله الرقاشي، بهذا الحديث، زاد" فإذا قرا فانصتوا، وقال في التشهد بعد اشهد ان لا إله إلا الله زاد وحده لا شريك له". قال ابو داود: وقوله فانصتوا ليس بمحفوظ لم يجئ به إلا سليمان التيمي في هذا الحديث. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ،حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي غَلَّابٍ يُحَدِّثُهُ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ" فَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَقَالَ فِي التَّشَهُّدِ بَعْدَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ زَادَ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَوْلُهُ فَأَنْصِتُوا لَيْسَ بِمَحْفُوظٍ لَمْ يَجِئْ بِهِ إِلَّا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں (سلیمان تیمی) نے یہ اضافہ کیا ہے کہ جب وہ قرآت کرے تو تم خاموش رہو، اور انہوں نے تشہد میں «أشهد أن لا إله إلا الله» کے بعد «وحده لا شريك له» کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: آپ کا قول: «فأنصتوا» محفوظ نہیں ہے، اس حدیث کے اندر یہ لفظ صرف سلیمان تیمی نے نقل کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8987) (صحیح)»
This tradition has also been transmitted by Hittan bin Abdullah al-Ruqashi through a different chain of narrators. This version adds: When he ( the imam) recites the Quran, keep silence (and listen attentively). And in the tashahhud this version adds after the words “I testify that there is no god but Allah” the words “He is alone, and there is no associate of Him. ” Abu Dawud said: His word "And keep silence" is not guarded; it has been narrated by Sulaiman al-Taimi alone in his version.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 968
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن سعيد بن جبير، وطاوس، عن ابن عباس، انه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا التشهد كما يعلمنا القرآن، وكان يقول:" التحيات المباركات الصلوات الطيبات لله، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا رسول الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ، وَكَانَ يَقُولُ:" التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اسی طرح سکھاتے تھے جس طرح قرآن سکھاتے تھے، آپ کہا کرتے تھے: «التحيات المباركات الصلوات الطيبات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا رسول الله»”آداب، بندگیاں، پاکیزہ صلاۃ و دعائیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“۔
Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ used to teach us the tashahhud as he would teach us the Quran, and would say: The blessed adoration of the tongue, acts of worship (and) all good things are due to Allah. Peace be upon you, O Prophet, and Allah’s mercy and His blessings. Peace be upon us and upon Allah’s upright servants. I testify that there is no god but Allah, and I testify that Muhammad is Allah’s Messenger ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 969
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے «اما بعد» کے بعد کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب تم نماز کے بیچ میں یا اخیر میں بیٹھو تو سلام پھیرنے سے قبل یہ دعا پڑھو: «التحيات الطيبات والصلوات والملك لله» پھر دائیں جانب سلام پھیرو، پھر اپنے قاری پر اور خود اپنے اوپر سلام کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ صحیفہ (جسے سمرہ نے اپنے بیٹے کے پاس لکھ کر بھیجا تھا) یہ بتا رہا ہے کہ حسن بصری نے سمرہ سے سنا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4617) (ضعیف)» (اس کے راوی سلیمان بن موسی ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس جملے کا باب سے تعلق یہ ہے کہ یہ الفاظ جنہیں سلیمان بن سمرہ نے اپنے والد سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس صحیفہ کے الفاظ ہیں جنہیں سمرہ نے املا کرایا تھا اور جنہیں ان سے ان کے بیٹے سلیمان نے روایت کیا ہے، ابوداود کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح سلیمان بن سمرہ کا سماع اپنے والد سمرہ سے ثابت ہے اسی طرح حسن بصری کا سماع بھی ثابت ہے کیونکہ یہ دونوں طبقہ ثالثہ کے راوی ہیں تو جب سلیمان اپنے والد سمرہ سے سن سکتے ہیں تو حسن بصری کے سماع کے لئے بھی کوئی چیز مانع نہیں، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ حسن بصری نے سمرہ سے صرف عقیقہ والی حدیث سنی ہے اور باقی حدیثیں جو سمرہ سے وہ روایت کرتے ہیں وہ اسی صحیفہ میں لکھی ہوئی حدیثیں ہیں سمرہ سے ان کی سنی ہوئی نہیں ہیں ابو داود نے اسی خیال کی تردید کی ہے۔
Narrated Samurah ibn Jundub: The Messenger of Allah ﷺ commanded us (to recite) when we sit in the middle of the prayer or at its end before the salutation: The adorations of the tongue, all good things, acts of worship, and the Kingdom are due to Allah. Then give salutation to the right side; then salute your reciter (i. e. the imam) and yourselves. Abu Dawud said: Sulaiman bin Musa hails from Kufah and he lives in Damascus. Abu Dawud said: This collection of traditions indicates that al-Hasan (al-Basri) heard traditions from Samurah (b. Jundub).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 970