أبواب تفريع استفتاح الصلاة ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل ---. باب مَنْ ذَكَرَ أَنَّهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنْ الثِّنْتَيْنِ باب: جنہوں نے دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر کیا ہے ان کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے، تو «الله اكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7415)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/145)، البخاري في رفع الیدین (25)(صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے اور جب اپنی قرآت پوری کر چکتے اور رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور جب رکوع سے اٹھتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے کی حالت میں کبھی بھی نماز میں اپنے دونوں ہاتھ نہیں اٹھاتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری) کے لیے اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اسی طرح اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور «الله اكبر» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جس وقت انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کی تو کہا: ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت «الله اكبر» کہتے وقت کرتے تھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (771)، سنن الترمذی/الدعوات 32 (3421، 3422، 3423)، سنن النسائی/الافتتاح 17(896)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15(864)، (تحفة الأشراف: 10228)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4(16)، مسند احمد (1/93) سنن الدارمی/الصلاة 33 (1274) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے جب آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کی لو تک لے جاتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 9 (391)، سنن النسائی/الافتتاح 4 (881)، 85 (1025)، التطبیق 18(1057)، 36 (1086)، 84 (1144)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15 (859)، (تحفة الأشراف: 11184)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 84 (737)، مسند احمد (3/436، 437، 5/53)، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1286) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
بشیر بن نہیک کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے ہوتا تو (رفع یدین کرتے وقت) آپ کی بغل دیکھ لیتا۔ عبیداللہ بن معاذ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ لاحق (ابومجلز) کہتے ہیں: کیا تم دیکھتے نہیں کہ وہ نماز میں تھے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہیں ہو سکتے تھے، ابوداؤد کے شیخ موسیٰ بن مروان رقی نے یہ اضافہ کیا یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے تو رفع یدین کرتے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/التطبیق 51 (1108)، (تحفة الأشراف: 12215) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز سکھائی تو آپ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی اور رفع یدین کیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے تو دونوں ہاتھ ملا کر آپ نے انہیں اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا، جب یہ خبر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: سچ کہا میرے بھائی (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے، پہلے ہم ایسا ہی کرتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا یعنی دونوں ہاتھوں سے دونوں گھٹنوں کے پکڑنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/التطبیق 1 (1032)، (تحفة الأشراف: 3907، 9469) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|